تازہ تر ین

سپریم کورٹ سے تحفظ چاہتے، آزادی مارچ کیلئے رولنگ کا انتظار ہے: عمران خان

پشاور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ شریفوں کے کیسز پر سپریم کورٹ مانیٹر جج بنائے اور کیسز خود سنے۔ آزادی مارچ کے لیے کل کیس کی سماعت ہے، سپریم کورٹ سے فیصلہ لیں گے کہ پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کس بنیاد پر اور کس قانون کے تحت ہمیں مارچ سے روکا گیا، اگر سپریم کورٹ سے ہمیں تحفظ ملا تو ہماری ایک حکمت عملی ہوگی اور اگر تحفظ نہ ملا تو پھر دوسری حکمت عملی ہوگی، ہم رکاوٹیں ہٹانے کی تیاری کرکے جائیں گے۔
پشاور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک بچانے کو جہاد سمجھیں، یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔ ہماری حکومت کو کرپشن کی نہیں بلکہ سازش کے تحت گرایا گیا۔ حکومت گرانے کے خلاف پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسی عوام نہیں نکلی، جیسے ہمارے حق میں نکلی، سازش کرنے والے خود دنگ رہ گئے کہ یہ لوگ کیسے ہمارے حق میں نکلے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے مزید کہا کہ میں نے کہا تھا دوستی سب سے کریں گے، امن میں آپ کا ساتھ دیں گے، جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ میں کیوں دوں امریکا کو اڈے؟ جب ہم ان کے ساتھ تھے، ہم نے اپنے 80 ہزار لوگ شہید کروائے تو واشنگٹن نے ہمارا شکریہ ادا نہیں بلکہ افغانستان کی ناکامی کا ملبہ بھی ہم پر ڈال دیا۔ ہندوستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے، انہوں نے کبھی کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کی، کسی سے خراب تعلقات نہیں چاہتے ، لیکن کبھی کسی کی غلامی نہیں کریں گے۔ ڈرون حملوں کی کبھی کسی نے تحقیقات نہیں کرائی، شادیوں، جنازوں، مدارس پر ڈرون حملے کیے گئے، ہمارے حکمرانوں نے ایک دفعہ بھی آوازبلند نہیں کی، ڈرون حملے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کیا لندن میں الطاف حسین پر ڈرون حملہ کرسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمارے ساتھ آزاد ہوا، غلام اور آزاد پالیسی میں فرق ہے، ہندوستان نے کبھی غیر ملکی جنگ میں حصہ نہیں لیا، ڈرون کے خلاف تنہا احتجاج، مارچ کیے، پیسے کے غلاموں نے کبھی احتجاج نہیں کیا اسی لیے انہیں دوبارہ لیکرآئے ہیں، روس سے ہم نے30فیصد سستا تیل،گندم لینا تھی، بھارت امریکا کا اسٹرٹیجک پارٹنر اور روس سے سستا تیل لے رہا ہے، بھارت نے فضل الرحمان کی قیمت کم کردی اورہم نے 30 روپے قیمت بڑھا دی، یہ غلامی کا نقصان ہے، سازش کرکے ان کواوپربٹھادیا گیا، مدینہ منورہ میں ان کے خلاف نعرے لگے ہمیں توپتا ہی نہیں ان کے ساتھ کیا ہوا، اس سے زیادہ کیا لعنت ہوگی مدینہ منورہ میں ان کے خلاف نعرے لگے۔
عمران خان نے کہا کہ کل کیس کی سماعت ہے، سپریم کورٹ سے فیصلہ لیں گے کہ پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کس بنیاد پر اور کس قانون کے تحت ہمیں مارچ سے روکا گیا، عدالت یہ بھی بتائے کہ آئندہ جب ہم آئیں گے تو کیا سپریم کورٹ اس طرح کی آمرانہ اور غیر جمہوری اقدام کی اجازت دے گی، میں نے صرف اس لیے دھرنا نہیں دیا کہ ملک میں تباہی مچے گی، انتشار پھیلے گا، پنجاب پولیس اور فوج کے خلاف نفرت پھیلے گی۔ اگر سپریم کورٹ سے ہمیں تحفظ ملا تو ہماری ایک حکمت عملی ہوگی اور اگر تحفظ نہ ملا تو پھر دوسری حکمت عملی ہوگی، ہم رکاوٹیں ہٹانے کی تیاری کرکے جائیں گے، اس بار تو ہم بغیر تیاری گئے تھے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا کہ رستے کھل گئے ہیں، جس کی وجہ سے ہم بغیر تیاری کے پھنس گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں کوئی بھی قانون سے بالاترنہیں تھا، ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، جوملک اپنے طاقتور مجرموں کوقانون کے نیچے وہ خوشحال ہوجاتا ہے، جو قوم اپنے طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لاتی وہ تباہ ہوجاتی ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق امیر اورغریب ملکوں کے درمیان فاصلے کیوں بڑھ رہے ہیں، غریب ملکوں سے ہر سال 1700 ارب روپیہ سیاستدان چوری، منی لانڈرنگ کر کے برطانیہ جیسے ممالک میں بھیجتے ہیں، یہ صرف پاکستان نہیں تمام غریب ملکوں کا مسئلہ ہے، ان غریب ممالک میں آصف زرداری، شریف خاندان جیسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔
عمران خان نےکہا کہ شہبازشریف،حمزہ شہباز نے 14ارب ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجے، دونوں کے خلاف 24 ارب کا کیس تھا، شہبازشریف کوجب سزا ہونے لگی تواسے وزیراعظم بنادیا گیا، یہ جو کچھ ہمارے ملک میں ہوا ایٹم بم سے زیادہ تباہی ہے، پراسیکیوٹرذوالقرنین نے انٹرویودیا اسے شہباز شریف کو بچایا گیا، ڈاکٹررضوان پر بھی پریشر ڈالا گیا تھا، یہ ملک میں اوپربیٹھ گئے تو اصل تباہی آئے گی، اگر وکلا نے سٹینڈ نہ لیا تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، شریفوں کے کیسز پر سپریم کورٹ مانیٹر جج بنائے اور خود سنے، اگربڑے مگرمچھوں کونہیں پکڑنا تو پھر پاکستان کی تمام جیلوں سے چھوٹے چوروں کورہا کردیا جائے، ہم سپریم کورٹ سے رولنگ لیں گے بتایا جائے کیا ہمارے پاس احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں؟عمران خان کس قانون کے تحت ہمیں لانگ مارچ سے روکا گیا؟ گھروں میں مرد پولیس اہلکار بھیج کر عورتوں کی بے عزتی کی، 35 ہزار سے زائد شیل استعمال کئے، رانا ثناء قاتل ہے انھوں نے 22 قتل کئے ہیں، بزدل آدمی ہمیشہ ظالم ہوتا ہے۔ ہماری 126 دن پُر امن دھرنے کی ایک تاریخ ہے، ڈی چوک میں صرف ایک وجہ سے دھرنا نہیں دیا، ڈی چوک میں بربریت، شیلنگ کی گئی مجھے خوف تھا وہاں خون ہوگا اورلوگ مریں گے، مجھے ڈر تھا پولیس، رینجرز کے خلاف نفرت بڑھے گی، نہیں چاہتا تھا کہ دشمن کا فائدہ ہو، اس لیے رُک گیا تھا، سپریم کورٹ رولنگ دے ہمیں بتایا پہلے کس قانون کے تحت ہمیں روکا گیا، ہم سپریم کورٹ سے پروٹیکشن چاہتے ہیں، اس باری ہم تیاری کرکے جائیں گے، یہ میرے لیے جہاد ہے کسی صورت امپورٹڈ، چوروں کو قبول نہیں کریں گے،
سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہبازشریف جوطاقتورہوتا ہے انکے بوٹ پالش کرتے ہیں،حمزہ کے آتے ہی مرغی کی قیمت بڑھ گئی، جب تک قانون کی حکمرانی نہ ہوں کوئی ملک آگے نہیں بڑھتا، امیر وغریب ملکوں میں قانون کی حکمرانی کا ہی فرق ہے، جو ملک طاقتوروں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے وہ تباہ ہوجاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے لیکن یہ حیران رہ گئے جب لوگ نکل آئے،امریکہ میں پاکستانی ایمبسڈر نے مراسلہ بھیجاکہ امریکہ حکومت ہٹانا چاہتا ہے،مراسلہ آفیشل میٹنگ کا ہے،سوچ رہا ہوں کہ وزیراعظم میں تھا پھر یہ کس کو کہہ رہے تھے،ہہ سب کچھ چیری بلاسم کے لئے تھا،62 سالوں سے آدھا پاکستان ملٹری اور آدھا ان دو بھائیوں کے پاس رہا، پنجاب میں اس وقت چیف منسٹرکوبچانے کی کوشش کی جارہی ہے، حمزہ شہبازمیجورٹی کھو چکے ہیں، لوگ الیکشن کمیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں، حمزہ ککڑی کو ہٹایا جائے، ملک کوبحران سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ شفاف الیکشن کرایا جائے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain