اسلام آباد: (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل سمیت اہم وزراء اور ارکان کی بیشتر تعداد کے غیرحاضر ہونے پرحکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان ہو گئے، اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض نے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے واک آؤٹ کر گئے۔
قومی اسمبلی اجلاس سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا، ایم کیو ایم کے نومنتخب رکن محمد ابوبکر نے حلف اٹھایا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں انڈیا میں ہونے والی گستاخی پر ارکان نے شدید اظہارمذمت کیا۔
وحید عالم خان نے کہاکہ گستاخی رسول کی ایک ہی سزا، سر تن سے جدا ، ارمغان سبحانی نے کہا کہ بھارت بھیجا جائے تلوار سے گستاخی کرنے والی کی گردن اڑانا چاہتا ہوں، بھارتی مسلمانوں کا شدید احتجاج مودی سرکارکے منہ پر طمانچہ ہے۔
بجٹ بحث کے دوران ن لیگی رکن شیخ روحیل اصغر، جی ڈی اے کی سائرہ بانو نے وزیر خزانہ سمیت اہم وزرا اور افسران کی غیر موجودگی کی جانب توجہ مبذول کرائی جبکہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے پی ٹی آئی منحرف اپوزیشن ممبران کے ساتھ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرکے واک آؤٹ کیا جنہیں حکومتی وزرا منا کر لے آئے۔
وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا دیا ہوا اور سابق حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، ہمیشہ غریب عوام نے قربانی دی اب اشرافیہ کی باری ہے،
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کیساتھ پانی کے استعمال میں بھی اعتدال کا مطالبہ کیا ۔
ن لیگی رکن علی گوہر بولے نواز شریف کی حکومت کو ایک سازش کے تحت نکال کر انتشار خان کو اقتدار میں لایا گیا مگر آج تمام سکینڈلز کے باوجود بھی عمران لاڈلہ کیوں ہے ؟
مولانا جمال الدین نے دوران اجلاس افغانستان میں ہونے زلزلے اور پاکستان کو اس صورتحال میں امداد کا مطالبہ کیا، بعد میں اجلاس کل تک ملتوی کردیا گیا۔