ہانک کانگ: (ویب ڈیسک) ڈیپ لرننگ الگورتھم پولٹری فارم میں جانوروں کی بہتری اور نگہداشت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
مغربی ممالک کے پولٹری فارم میں مرغیوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اب ایک مصںوعی ذہانت پروگرام کے ذریعے مرغیوں کی آوازوں میں اضطراب یا کسی مرض کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق سٹی یونیورسٹی آف ہانک گانک کے ایلن مک ایلیگوٹ اور ان کےساتھیوں نے کی ہے۔
تجارتی فارموں میں تنصیب کے بعد سافٹ ویئر ماڈل نہ صرف جانوروں کی صدا سن سکے گا بلکہ خود سے سیکھتے ہوئے اپنے آپ کو بہتر بناتا ہے۔ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) پرمبنی پروگرام نہ صرف مرغیوں کی تکلیف میں کی گئی پکار سنے گا بلکہ یہ بھی شمار کرے گا کہ کس سمت سے کتنی مرغیاں کرب سے چیخ رہی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی ممالک میں جانوروں کے حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی کوشش سے پنجرے سے آزاد (کیج فری) مرغیوں اور بطخوں والے فارم کی تحریک کامیاب ہوچکی ہے۔ دوسری جانب مویشیوں سے وابستہ فارم میں بھی ان کا فلاح پر زور دیا جارہا ہے۔
2020 میں دنیا بھر میں مرغیوں کی تعداد 33 ارب کے لگ بھگ تھیں ۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق اکثر ممالک میں مرغیاں اہم غذائی ضرورت کے باوجود نہایت بری حالت میں زندہ ہیں اور فارم میں ہلنے جلنے کی جگہ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ اگر وہ بھوکی اور پیاسی نہ بھی ہوں تب بھی ان کی پیداوار سے وابستہ بہت سے سنگین حالات پائے جاتے ہیں کیونکہ وہ بیرونی عوامل کے تحت پریشان رہتی ہیں۔
مرغی کی پریشانی ظاہر کرنے والی آواز ’باریک اور مختصر مدت کی صدا‘ ہوتی ہے جسے دیکھ کر اس کی تندستی اور نشوونما کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ لیکن ایک بڑے فارم میں ہزاروں لاکھوں پرندوں کی موجودگی میں انہیں سننا محال ہوتا ہے۔
سب سے پہلے سافٹ ویئر کو برائلر مرغی کے ایک فارم میں آزمایا گیا۔ اس سے قبل احتیاط سے مرغیوں کی پریشان کن صدائیں سنا کر اسے تربیت دی گئی تھی۔ اس سے الگورتھم سیکھتا رہا اور پس منظر کا شور کم کرنے کی تربیت بھی حاصل کی۔ یہاں تک کہ ایک مقام پر سافٹ ویئر نے بتایا کہ خوف اور پریشانی میں مرغی کی آواز کی فری کوئنسی کیا ہوسکتی ہے۔
اس طرح ایک فارم میں مرغیوں کی پریشانی کی صدا کو 85 فیصد درستگی سے سن لیا گیا۔ تاہم اب بھی اس سافٹ ویئر کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ مرغیوں کو فارم میں چلنے پھرنے کی مناسب جگہ دی جائے۔ اس کے علاوہ گھاس کے ڈھیر رکھے جاسکتے ہیں تاکہ وہ اچھلنے اور کودنے میں بھی وقت گزار کر خوش ہوسکیں۔