ہیلسنکی: (ویب ڈیسک) فِن لینڈ کے محققن نے دنیا کی پہلی مکمل طور پر فعال ’مٹی کی بیٹری‘ نصب کردی جو ایک وقت میں کئی مہینوں کے لیے ماحول دوست توانائی ذخیرہ کر سکتی ہے۔
بیٹری بنانے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ بیٹری سبز توانائی کودرپیش سال بھر فراہمی کے مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔
کم معیار کی مٹی استعمال کرتے ہوئے اس بیٹری کو اس حدت سے چارج کیا جاتا ہے جو سورج یا ہوا سے بننے والی بجلی سے پیدا ہوتی ہے۔
یہ مٹی 500 ڈگری سیلسیئس تک کے قریب حدت ذخیرہ کر لیتی ہے جس کو بعد ازاں موسمِ سرما میں جب توانائی زیادہ مہنگی ہوتی ہے،گھروں کی گرمائش کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
فِن لینڈ گیس کا زیادہ تر حصہ روس سے حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا یوکرین میں ہونے والی جنگ کی وجہ سے سبز توانائی کی جانب تیزی سے توجہ مبذول ہوئی ہے۔
فِن لینڈ یورپی یونین کا وہ ملک ہے جس کی روس کے ساتھ سب سے طویل (1340 کلومیٹر) سرحد ہے اور ہیلسنکی کے نیٹو میں شمولیت اختیار کرنے کے فیصلے کے بعد ماسکو نے اس کو گیس اور بجلی کی فراہمی روک دی ہے۔
جہاں گرمائش اور روشنی کی فکر سیاست دانوں اور فنش شہریوں کو پریشان کیے ہوئے ہے وہیں مغربی فِن لینڈ کے ایک چھوٹے سے پاورپلانٹ میں نصب ایک چھوٹی سی ٹیکنالوجی نے ان پریشانیوں کو دور کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس آلے کو بنانے کے لیے ضروری عناصر کیا ہیں؟ تقریباً 100 ٹن مٹی جس کو ایک گودام میں بھر دیا جائے۔یہ سادہ اور سستے ذرات توانائی کوضروری وقت کے لیے ذخیرہ کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہیں۔