راولپنڈی: (ویب ڈیسک) پاک فوج نے ملک بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران پاک فوج کی امدادی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔ سیلاب متاثرین میں 5 ہزار 487 راشن پیک اور ایک ہزار 200 سے زائد خیمے تقسیم کیے گئے جبکہ میڈیکل کیمپس میں اب تک 25 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
سیلاب متاثرین کے لیے ملک بھر میں 117 ریلیف کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں اور آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کے تحت آرمی فلڈ ریلیف کوآرڈی نیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ ریلیف سینٹر کا مقصد اسٹیک ہولڈرز سے مل کر ریسکیو اور ریلیف کوششوں کو مربوط کرنا ہے۔
امدادی اشیا کی وصولی اور تقسیم کے لیے آرمی کلیکشن پوائنٹس قائم کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت ملک میں سیلاب کی مجموعی صورتحال کا تقابلی جائزہ لیا گیا جس کے مطابق ملک بھر میں ہلکی سے موسلادھار بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ مالم جبہ میں سب سے زیادہ 58 ملی میٹر بارش ہوئی۔
دریائے جہلم، راوی، چناب اور ستلج معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں تاہم دریائے سندھ اٹک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، تونسہ اور سکھر میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ چشمہ، گڈو اور کوٹری میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
تربیلا اور کالا باغ ڈیم میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور دریائے کابل نوشہرہ میں انتہائی اونچے جبکہ ورسک کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سوات میں منڈا کے مقام پر اونچے درجے اور اماندرہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور بلوچستان میں خضدار، سبی، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، لسبیلہ، صحبت پور، موسیٰ خیل کے اضلاع شامل ہیں۔
سندھ کے اضلاع ٹنڈو الہ یار، خیرپور، بدین، دادو، سکھر، قمبر شہداد کوٹ، گھوٹکی اور لاڑکانہ متاثر ہوئے ہیں تو خیبر پختونخوا کے اضلاع ڈی آئی خان، ٹانک، سوات، نوشہرہ اور چارسدہ بھی متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔
گلگت بلتستان میں گلگت، ہنزہ اور غذر زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔