اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مجھ سمیت کوئی نہیں چاہتا غریب آدمی پردھیلے کا بھی بوجھ ڈالا جائے۔ ساری رات سوچ کر 2 روپے 7 پیسے پٹرول کی قیمت میں اضافہ مجبورا کرنا پڑا۔ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔
اقتدارسنبھالا تومشکلات کا اندازہ تھا، حکومت سنبھالے چارماہ کا عرصہ گزرچکا ہے،سرمنڈتے ہی اولے پڑے،دنیا میں اس وقت پٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں، دوسری طرف جانے والوں نے ہمارے لیے گڑھا کھود دیا تھا، گزشتہ نااہل، کرپٹ حکومت نے عام آدمی کی زندگی میں بہتری کے لیے رتی برابر کوشش نہیں کی تھی،جب ان کو چھٹی کا اندازہ ہوگیا تھا،کسی نے عمران نیازی کوپٹرول کی قیمتیں کم کرنے کا مشورہ دیا،عمران خان کے پاس دماغ تو ہے نہیں، انہوں نے وزیرخزانہ کو کہہ کر قیمتیں کرادیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے 20 ہزار ارب کے قرض لیے، گزشتہ حکومت نے عوام کو معاشی تباہی کے دہانے دھکیلا، آئی ایم ایف معاہدہ گزشتہ حکومت نے کیا جس کو انہوں نے پارہ پارہ کر دیا، ہم آئے توآئی ایم ایف کا معاہدہ رک چکا تھا، عالمی ادارے نے کہا معاہدے پرعمل کریں، گزشتہ حکومت میں کرپشن سرفہرست تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف دور میں چینی 52 روپے کلو تھی، پی ٹی آئی حکومت میں چینی100 روپے سے زائد فروخت ہوئی، چینی پرسبسڈی دینے کا کوئی جوازنہیں تھا، چینی میں سبسڈی کے نام پراربوں روپے ہڑپ کیے گئے،گزشتہ حکومت نے گندم پہلے ایکسپورٹ اور پھر مہنگی گندم امپورٹ کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں جب 3 سے 4 ڈالر ایل این جی کا ریٹ تب معاہدہ نہیں کیا گیا، جب کورونا آیا تو گیس ریوڑیوں کے بھاؤمل رہی تھی، سابق حکومت کی طرف سے نہیں لی گئی، روس،یوکرین جنگ شروع ہوئی تودنیا میں ایل این جی کا مسئلہ شروع ہوگیا،مہنگا ترین تیل خرید کر بجلی بنائی اور پھر عام آدمی کو سبسڈی دی، پونے چارسال جو تماشا کیا گیا اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، پونے چارمعیشت کا کچومر نکال دیا گیا، پونے چارسال مخالفین کوچور، ڈاکو کہا اور بھاشن دینے کے سوا کچھ نہیں کیا،ان حالات میں ہم نے ذمہ داری سنبھالی تھی،آئی ایم ایف معاہدہ ہونے سے اللہ کا شکر پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتا تھا پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے، عمران خان چاہتا تھا پاکستان سری لنکا بن جائے،آئی ایم ایف کی شرط تھی صوبے وفاق کو سرپلس کے لیے خط لکھیں گے،آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ کا وقت قریب آنے پر شوکت ترین نے وزرائے خزانہ کو فون کیے، شوکت ترین کی ٹیپ کے بعد اب کسی کو کوئی شک ہے؟ عمران خان کہتا تھا 50 لاکھ گھر بنا کر دوں گا، عمران خان کہتا تھا بجلی کے بلوں کو آگ لگاؤ اور ہنڈی کے ذریعے پیسے منگواؤ، ہم نے سخت فیصلے ضرورکیے ہیں، گزشتہ حکومت میں ہماری پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی گئیں،ہم نے توکبھی رونا دھونا نہیں کیا،گزشتہ حکومت مریم نواز، فریال تالپورکے ساتھ ظلم کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی فوج کے خلاف سازش، تقسیم، غداری کی بات پر اگرقانون نوٹس لیتا ہے تو پھران کی کمرمیں درد شروع ہوجاتی ہے، انسان کو اپنی اوقات میں رہنا چاہیے، گزشتہ حکومت نے ہماری پارٹی کے خلاف آرٹیکل 6 کے مقدمات تک بنائے۔ یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ تھی، نواز شریف اور مجھ سمیت کوئی نہیں چاہتا غریب آدمی پردھیلے کا بھی بوجھ ڈالا جائے، میرے قائد کی حکومت میں دن رات خدمت کی گئی اورآج بھی وہی ٹیم ہے، آج یہ کس منہ سے لوگوں کو چور، ڈاکو کہتا ہے، تم لگتا ہے پیدا ہی اس دن ہوئے جس دن سب جھوٹ بول رہے تھے، اس جیسا دوغلا، جھوٹا شخص کم ہی ہوگا، جو شخص خط لکھوا دے کہ آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوجائے یہ ملک دشمنی نہیں تواورکیا ہے؟
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان سے بڑا جھوٹا، مکار، فریبی دھوکے باز، پاکستان دشمن دنیا میں آج تک پیدا نہیں ہوا، ہمیشہ ایک جملہ کہتا ہوں کیا کبھی فقیر کی کوئی عزت ہوتی ہے۔ قوم فیصلہ کرے گی کس نے وقت ضائع اور کس نے خدمت کی، توشہ خانہ کیس، پہلے گھڑیاں بیچ دیں پھر پیسے خزانے میں جمع کرادیئے، نوٹس نہیں لیا گیا، اس کو کھلی چھوٹ تھی ملک برباد کر دیا گیا، چار ماہ میں پہلے پٹرول کی قیمتیں بہت بڑھی پھر کم کی گئیں، اگر میرے بس میں ہوتا تو کمی کرتا، میں وہی خادم ہوں، یہ کیسے ممکن ہے میں مہنگائی کا بوجھ ڈالتا ہمارے بس میں نہیں، ساری رات سوچ کر 2 روپے 7 پیسے پٹرول کی قیمت میں اضافہ مجبورا کرنا پڑا۔
انہوں نے 300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جون، جولائی میں فیول ایڈجسٹمنٹ بڑھنے سے عام آدمی کے طوطے اڑ گئے، میں نے لڑائی کی غریب عوام کو ریلیف دینا ہے، پہلے مرحلے میں 200 یونٹ استعمال کرنے والوں کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کو ایگزم کر دیا، اس مہنگائی کے بعد مڈل کلاس طبقے کا مشکل حال ہے، آج 300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے چارج نہیں دینے پڑیں گے، ڈرائیوربیچاروں کوبھی اٹھارہ ہزارکے قریب بل آگئے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کالام، کاغان میں دریا کے کنارے ہوٹل بنانے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے، کالام، مدین میں ہوٹل تباہ ہو گئے ہیں، این ڈی ایم اے، افواج پاکستان دن رات ریلیف کے کام کررہی ہے، ہر طرف پانی ہی پانی ہے، سب تباہ ہو گیا ہے، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت 28 ارب تقسیم کیے جا چکے ہیں، متاثرین کو فی گھرانہ 25 ہزار روپے دیئے جا رہے ہیں، مفتاح اسماعیل پریشان ہے پیسے کہاں سے لائیں گے، جہاں سے بھی پیسے لانے پڑے دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے لائیں گے۔ چار ماہ ہو گئے، اب تو چھینک بھی مارنا ہو تو افسوس آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑتا ہے، ہم آزاد نہیں ہیں اپنا فیصلہ کرسکیں، ایف ای سی کرانے کے لیے بھی آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑا، قومیں اس طرح آگے نہیں بڑھتیں، اگر ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے تو اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا، کسی کا قصورنہیں ہمارا اپنا قصورہے، ریکوڈک منصوبہ، اربوں کی وکلا کی فیسیں ادا کرچکے ہیں، اللہ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا، ترقی کی گاڑی رکنے کا کون جواب دے گا؟
وزیراعظم نے کہا کہ کیوں ہم آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے مقروض ہو گئے، ہسپتالوں میں ادویات مفت کیوں نہیں ملتی؟ یہ ہے وجوہات ہم اپنے دشمن خود بن گئے، محنت نہیں کرنی اور بھاشن چور، ڈاکوکے دیتے ہیں، آپ اپنی حکومت میں گہری نیند سوتےرہے اور ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے رہے، یہ چھبتے ہوئے سوالات ہیں جو مجھے رات کو جگا دیتے ہیں، نیازی صاحب سمجھتے ہیں اگر وہ ہے تو سب کچھ ہے ایسا نہیں ہو گا، پاکستان کو زخم لگے ہیں اس کے ذمہ دارہم ہیں، تعویز، گنڈوں سے کام نہیں چلے گا، میرا دل بڑا دکھی تھا بہت لمبی باتیں ہوگئیں، یہ ہماری اتحادی حکومت ہے چاروں صوبوں کی نمائندہ حکومت بھی ہے، تیل کی امپورٹ کا بل بڑھ گیا ہے، 8 یا 10 تاریخ کو کانفرنس بلائیں گے جس میں10ہزارمیگاواٹ کا منصوبہ شمسی توانائی سے شروع کریں گے، اگر 6 سے 7 ہزار میگا واٹ بھی لگا لیں تو اربوں ڈالر کا تیل جو امپورٹ کرتے ہیں آدھا رہ جائے گا، مفتاح اسماعیل مداری ہے وہ کلکولیٹ کر کے مجھے بتادے گا۔