ایران : (ویب ڈیسک) ایک ائیرپورٹ پر لگ بھگ 2 دہائیوں تک رہنے والے ایک شخص نے اپنی آخری سانسیں بھی اسی ہوائی اڈے میں لیں۔
ایران سے تعلق رکھنے والے مہران کریمی نصیری پیرس کے چارلس ڈیگال ائیرپورٹ پر 18 سال تک مقیم رہے اور اس کے ٹرمینل 2 ایف میں ہارٹ اٹیک کے باعث انتقال کرگئے۔
مہران کریمی چارلس ڈیگال ائیرپورٹ کے ٹرمینل 1 میں 1988 سے 2006 تک مقیم رہے تھے۔
شروع میں تو سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے وہ ائیرپورٹ میں رہنے پر مجبور ہوئے مگر بعد میں وہ اپنی مرضی سے وہاں رہے۔
مہران کریمی کو ائیرپورٹ پر سر الفریڈ کے نام سے جانا جاتا تھا اور انہوں نے اس تجربے پر ایک کتاب دی ٹرمینل مین بھی تحریر کی تھی۔
ان کی زندگی سے ہی متاثر ہوکر 2004 میں ٹام ہینکس کی فلم دی ٹرمینل ریلیز ہوئی تھی۔
مہران کریمی کی پیدائش 1945 میں ہوئی تھی اور 1974 میں تعلیم کے حصول کے لیے برطانیہ گئے مگر وطن واپسی پر انہیں سیاسی نظریات کے باعث جلاوطن کردیا گیا۔
مہران کریمی کے مطابق ان کے سفری دستاویزات پیرس ائیرپورٹ پر جانے سے قبل چوری ہوگئے تھے اور اس کے باعث 6 ماہ جیل میں بھی گزارے۔
جیل سے رہائی کے بعد وہ چارل ڈیگال ائیرپورٹ پر لوٹ گئے جہاں انہیں کسی اور ملک تک جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تو مجبوراً انہیں وہاں قیام کرنا پڑا۔
انہیں ائیرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی تو وہ وہاں ایک سرخ پلاسٹک بینچ پر سوتے تھے جبکہ نہانے کے لیے عملے کے ٹوائلٹ کو استعمال کرتے تھے۔