وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں ہر پہلو سے تحقیقات مکمل کریں گے، حسان خاور

معاون خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب برائے اطلاعات و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں ہر پہلو سے تحقیقات مکمل کریں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ ٹوئٹ پیغام میں ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے لکھا کہ ‏ریسیکیو 1122، پولیس، انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، این ایچ اے اور فوج سمیت تمام متعلقہ اداروں نے مربوط انداز میں صورتحال کی سنگینی میں کمی کی کوشش کی۔

حسان خاور نے لکھا کہ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں ہر پہلو سے تحقیقات مکمل کریں گے اور سانحے سے نظام میں موجود نقائص کی نشاندہی کرکے بہتر سسٹم واضع کریں گے۔

واضح رہے کہ مری میں گزشتہ روز برف کا طوفان آیا تھا، جس میں ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی تھیں، برفباری کے باعث مختلف گاڑیوں میں 21 افراد دم گھٹ کر جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ پاک فوج کے دستے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

مری اور گلیات میں گزشتہ چند روز سے برفباری کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز عوام کی بڑی تعداد برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لئے پہنچی تھی۔

شدید برفباری میں ٹریفک جام ہونے کے بعد بڑی تعداد اپنی گاڑیوں میں ہی محصور ہوکر رہ گئی تھی۔ ان ہی میں وہ بدقسمت افراد بھی شامل تھے جو اپنی گاڑیوں میں دم گھٹنے سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

لاہور میں میو اسپتال کی ایمرجنسی کے تھرڈ فلور پر آتشزدگی

لاہور میں میو اسپتال کی ایمرجنسی کے تھرڈ فلور پر آگ بھڑک اُٹھی۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق ایمرجنسی کے تھرڈ فلور پر ریکارڈ روم خاکستر ہو گیا، پولیس اور ریسکیوٹیموں کے بروقت آپریشن سے آگ پر قابو پا لیا گیا۔ مریضوں کو دوسری وارڈز میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔ آگ  شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشد نے واقعہ کا نوٹس لے لیا، ایم ایس اسپتال سے رپورٹ طلب کرلی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق میواسپتال لاہور میں آگ کے واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پنجاب میں اومی کرون کے مزید 17 کیسز رپورٹ

گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران صوبہ  پنجاب  میں اومی کرون ویرینٹ کے مزید 17 کیسز رپورٹ ہو ئے۔

پنجاب بھر میں اومی کرون ویرینٹ سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 295 ہو گئی، محکمہ صحت کے مطابق  گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید 17 افراد کے اومی کرون سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔محکمہ صحت  کے مطابق لاہور میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 16 افراد میں اومی کرون کی تشخیص ہوئی۔ شہر میں اب تک 286 افراد میں اومی کرون کی تشخیص ہو چکی ہے۔

طالبان وزیر خارجہ امیر متقی کا ایران کا پہلا دورہ

کابل: طالبان کے وزیر خارجہ نے افغان مہاجرین اور بڑھتے ہوئے معاشی بحران پر بات کرنے کے لیے ہفتے کے روز ایران کا دورہ کیا۔

طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد ہمسایہ ملک کا یہ اس طرح کا پہلا دورہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دیگر اقوام کی طرح ایران نے بھی اگست میں امریکی قیادت میں غیر ملکی افواج کے عجلت میں انخلا کے بعد اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان کی جانب سے تشکیل دی گئی نئی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’اس دورے کا مقصد افغانستان اور ایران کے درمیان سیاسی، اقتصادی، راہداری اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بات چیت کرنا ہے‘۔

پہلے ہی لاکھوں افغانوں کی میزبانی کرنے والے تہران نے نئی آمد کے خدشے کے پیشِ طالبان کے ساتھ تعلقات کا خاکہ تیار کرنے کی کوشش کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں طالبان کے وفد نے ایرانی حکام کے ساتھ ابتدائی ملاقات کی۔

ایران، کی افغانستان کے ساتھ 900 کلومیٹر طویل سرحد ہے اور اس نے 1996 سے 2001 تک کے اقتدار کے دوران بھی طالبان کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کیا تھا۔

اسی طرح اس کی جانب سے ابھی تک طالبان کی موجودہ حکومت کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا اور اس بات پر اصرار ہے کہ طالبان ایک جامع انتظامیہ تشکیل دیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس ہفتے کے اوائل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’اس وقت ہم بنیادی طور پر طالبان کو تسلیم کرنے کے مقام پر نہیں ہیں‘۔

خیال رہے کہ طالبان نے ایک مردانہ کابینہ تشکیل دی ہے جو کہ مکمل طور پر ان کے اپنے اراکین پر مشتمل ہے اور تقریباً تمام ہی نسلی پشتونوں پر مشتمل ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے خواتین کے کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کے حقوق کو مزید محدود کر دیا ہے جس کی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی جاچکی ہے۔

بیمار سعودی شہزادی کو تین سال بعد قید سے رہا کردیا گیا

ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا ہے کہ سعودی حکام نے شہزادی اور ان کی بیٹی کو بغیر کسی الزام کے تقریباً تین سال تک جیل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خواتین کے حقوق اور آئینی بادشاہت کی حامی شاہی خاندان کی رکن 57 سالہ بسمہ بن سعود مارچ 2019 سے قید میں تھیں اور اپریل 2020 میں شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ان کو صحت کی بنیاد پر رہا کرنے کی استدعا کی تھی۔

اے ایل کیو ایس ٹی فار ہیومن رائٹس نے ٹوئٹر پر بتایا کہ بسمہ بن سعود السعود اور ان کی بیٹی سوہود کو رہا کردیا گیا ہے۔

ٹوئٹ نے مزید کہا گیا کہ انہیں مہلک بیماری کے لیے مطلوبہ طبی امداد فراہم کرنے سے انکار کیا گیا مزید یہ کہ ان کی قید کے دوران ان پر کوئی الزام بھی عائد نہیں کیا گیا۔

مذکورہ معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے سعودی حکام فوری طور پر دستیاب نہیں ہوسکے۔

خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق شہزادی بسمہ کو علاج کے لیے سوئٹزر لینڈ جانے سے کچھ وقت قبل گرفتار کیا گیا، تاہم ان کی بیماری کی نوعیت کبھی بھی ظاہر نہیں گئی۔

شہزادہ محمد بن سلمان اصلاح پسند کے طور پر دیکھے گئے ہیں جب سے ان کو ان کے والد بادشاہ سلمان کی جانب سے جون 2017 میں سابق نامزد ولی عہد محمد بن نائف کی جگہ ولی عہد مقرر کیا گیا ہے۔

اصلاحات میں دہائیوں سے جاری خواتین کی ڈرائیونگ سے پابندی ہٹانا اور نام نہاد سرپرستی کےقوانین جو مردوں کو خواتین پر اپنی مرضی تھوپنے کے اختیارات دیتے ہیں ان میں نرمی کرنا شامل ہیں۔

تاہم سعودی حکام ناراض اور ممکنہ مخالفین جن میں تبلیغ کرنے والوں سے لے کر خواتین اور شاہی افراد بھی شامل ہیں ان کے خلاف بھی کارروائیاں کرتے ہیں۔

شہزادی بسمہ کو الحیر جیل میں رکھا گیا تھا جہاں کئی دیگر سیاسی قیدیوں کو بھی رکھا گیا ہے۔

اے ایف پی کی نظر سے گزرے اقوام متحدہ کو 2020 میں لکھے گئے بیان میں ان کے اہل خانہ نے کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی بڑی وجہ ان کا غلط کاموں کے خلاف کھل کر بات کرنا ہے۔

تحریری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ وہ محمد بن نائف کی حمایتی بھی سمجھی جاتی ہیں ۔

نومبر2017 میں کرپشن کے خلاف ایک بڑی مہم کے دوران ریاض کا لگژری ہوٹل رٹزکارلٹن کو بے وفائی یا غداری کےشبہے پر درجنوں شہزادوں اور سینئر حکام کے لیے تین ماہ تک قیدخانے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

متعدد ذرائع کے مطابق مارچ 2020 میں شاہی گارڈ نے بادشاہ سلمان کے بھائی اور ان کے بھتیجے کو بھی ولی عہد کے خلاف بغاوت کی آگ بھڑکانے کےالزامات عائد کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔

قزاقستان کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ گرفتار

قزاقستان کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو گرفتار کر لیا گیا۔ قزاقستان کے صدر نے مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دے دیا۔ قزاقستان میں ملکی خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے ہفتے کے روز ماسیموف کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔ ماسیموف اسی قومی ادارے کے سربراہ رہے ہیں۔ انہیں صدر قاسم جومارت توکائیف نے شدید مظاہروں کے تناظر میں برطرف کر دیا تھا۔قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیف نے ملک میں جاری غیرمعمولی شورش کے خاتمے کے لیے مظاہرین سے گفتگو کے بجائے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ بغیر انتباہ گولی چلا سکتی ہیں۔ گزشتہ روز قوم سے خطاب میں توکائیف نے کہا کہ ’مسلح ٹھگوں‘ کو ختم کر دیا جائے گا۔ اپنے اس خطاب میں توکائیف نے اپنے ملک میں فوج بھیجنے پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا شکریہ بھی ادا کیا۔ سکیورٹی فورسز اس وقت قزاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں کئی اہم مقامات پر تعینات ہیں۔ یہی شہر حالیہ پرتشدد مظاہروں کا مرکز رہا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا مطالبہ ہے کہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ دوسری جانب بیجنگ حکومت نے صدر توکائیف کے ’سخت اقدامات‘ کی تعریف کی ہے۔ یاد رہے کہ نئے سال کے موقع پر قزاقستان میں پٹرولیم مصنوعات کی بہت زیادہ قیمتوں کے خلاف احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔ جو فوراﹰ ہی ملک بھر میں پھیل گیا اور اس نے پرتشدد رنگ اختیار کر لیا تھا۔

سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا، چیئرمین این ڈی ایم اے

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے کہا ہے کہ مری میں تمام سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمینٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے کہا ہے کہ تمام سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ آرمی ریلیف کیمپوں میں 371 افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور سول اداروں سمیت سب نے مل کر ریسکیو کا کام کیا۔ سیاحوں کی منتقلی میں مقامی افراد نے بھی مدد کی اور رات سے قبل ہی محفوظ مقامات پر منتقلی مکمل ہوئی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ مری میں 90 فیصد سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے اور سڑک کنارے صرف خالی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلڈانہ باڑیاں روڈ کھولنے کا کام جاری ہے اور کلڈانہ باڑیاں روڈ پر اس وقت 77 گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔

ایران نے امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف سمیت 51 حکام پر پابندیاں عائد کر دیں

ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف سمیت 51 حکام پر پابندیاں عائد کر دیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ پابندیاں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے پر لگائی گئیں۔ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی، سابق قومی سلامتی مشیر رابرٹ اوبرائن سمیت 51 امریکیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پابندیوں میں شامل زیادہ تر افراد کا تعلق امریکی فوج سے ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق پابندیوں کے بعد ان امریکیوں کے ایران میں موجود اثاثے ضبط کر لیے جائیں گے۔

راولپنڈی: بنگش کالونی میں گیس لیکج دھماکے سے گھر کی چھت گر گئی، 9 افراد زخمی

بنگش کالونی میں گیس لیکج کے دھماکے سے گھر کی چھت گر گئی، ملبے تلے دب کر 9 افراد زخمی ہو گئے۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، زخمیوں کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔