اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے افغان عبوری حکام کی استعداد کار بڑھانے میں مدد کرے۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس میں پینل ڈسکشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کئے جائیں، پُرامن افغانستان خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری چاہتی ہے کہ افغان عبوری حکومت خواتین کی تعلیم، ہمہ گیر حکومت اور داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے دہشت گرد گروپوں سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے جیسے شعبوں میں اپنی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عمل کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو دہشت گرد گروپ افغانستان سے دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتے ہیں جیسا کہ حال ہی میں پاکستان میں ہونے والے واقعات اس کی مثال ہیں، انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کے پاس کوئی فوج تھی نہ ہی انسداد دہشت گردی کی فورس، ان کے پاس کوئی سرحدی فورس ہے نہ ہی کوئی صلاحیت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی برادری افغان عبوری حکومت کو دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے پر قائل کرے، انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردی نہ صرف افغانستان کے قریبی ہمسایوں بلکہ مغرب کے لیے بھی خطرہ ہے، پاکستان نے ماضی میں بھی افغانستان کی مدد کی تھی اور کرتا رہے گا، اس نے اپنی سرزمین پر سب سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان سے منہ نہیں موڑ سکتی، دنیا کو انسانی امداد جاری رکھنی چاہیے، افغانوں کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنا چاہئیں اور طالبان، معاشرے اور خواتین کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پرامن افغانستان خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی، وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ معاشی سرگرمیوں کا جاری رہنا جنگ زدہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے اور اس سے عبوری افغان حکام کو ملک کے معاملات چلانے میں مدد ملے گی۔