اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جمہوری ملک میں الیکشن اس وجہ سے ملتوی نہیں ہونا چاہیے کہ پیسے نہیں ہیں، چیف جسٹس کو اللہ ریفرنس سے بچائے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کبھی کبھی غلط کیفیت میں بھی اچھا فیصلہ ہو سکتا ہے، اس وقت ملک کا پارلیمان ادھورا ہے، وزیر اعظم نے کیا لکھا میں اس کا جواب نہیں دوں گا، وزیر اعظم سے کوئی پرائیویٹ ملاقات نہیں ہوئی، الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے عدالت کو فیصلہ کرنا چاہیے، الیکشن کب ہوں گے سپریم کورٹ ہی فیصلہ کرے گی۔
صدر نے مزید کہا کہ میں نے کہا تھا پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ملک جمہوری راستے سے بھی نہیں اترے گا اور جمہوریت چلتی رہے گی، مارشل لا کسی صورت نہیں لگنا چاہیے، لائٹ موڈ میں بھی آمریت کی بات نہیں کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کی تاریخ دینا بہترین موقع تھا، جب ملک میں دہشت گردی کے خلاف مختلف آپریشن چل رہے تھے تب بھی انتخابات ہوئے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مردم شماری کی وجہ سے بھی الیکشن ملتوی ہونے کی بات نہیں بنتی، سیاسی حکومت ان چیزوں سے بہانے پکڑنا چاہتی ہے، جمہوریت میں کبھی بھی اسمبلی تحلیل ہو سکتی ہے، جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لے کر حکومت اپنے نمبرز بنا رہی ہے، الیکشن کمیشن حکومت کا پریشر لے رہا ہے، فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا ہے کہ بھارت کا الیکشن کمیشن اتنا شفاف ہے کہ وہاں نگران حکومت بھی نہیں ہے، حکومت کی کوئی مستقل پالیسی نظر نہیں آ رہی، جنرل (ر) باجوہ سیاست کر رہے تھے ان سے اس لیے سیاسی بات کی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آتے ہی کہا سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے اس لیے ان سے کوئی سیاسی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف ریفرنس آیا تو دیکھوں گا، چیف جسٹس کو اللہ ایسے ریفرنس سے بچائے، سیاست دان آپس میں بیٹھ کر بات کریں، رنجشیں ختم کریں، سیاست دانوں کو آپس میں بات کرنی چاہیے، انتخابات کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔