راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کمرہ عدالت میں اپنے اوپر پولیس تشدد کا بیان دیا ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے شاہ محمود کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا۔ جج نے کمرہ عدالت میں ان کی ہتھکڑی کھلوا دی۔
پراسیکیوشن ٹیم نے مکمل تفتیش کے لئے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے نو مئی کو عوام کو احتجاج کے لئے اکسایا۔
شاہ محمود قریشی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا، ایس ایچ او جمال نے مجھے دھکے لاتیں ماریں مجھے پنچ مارے گئے، میری حالت خراب تھی اس لیے طبی امداد کی استدعا کی مگر پولیس افسران نے انکار کردیا۔
شاہ محمود قریشی روداد بتاتے ہوئے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ رات بھر مجھے ٹھنڈے انتہائی فریزر روم میں رکھا گیا، لائٹس بند کرکے موم بتی جلا دی گئی، پھر اچانک تیز ترین تیز روشنی کیساتھ فل لائٹس جلادی گئیں اور بیس پچیس افراد زور زور سے قہقہے لگاتے رہے، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، کیا یہ انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجھے ڈال دیا، قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں، میں 9 مئی کو راولپنڈی کیا پنجاب میں بھی نہیں تھا، بلکہ کراچی میں تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک بہت بڑی شخصیت نے میرے بارے میں کہا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی میں ملوث نہیں تھا، وہ شخصیت آج حکومت کی اہم کرتا دھرتا ہے، عدالت چاہے گی تو اس شخصیت کا نام بھی بتا دوں گا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو ڈسچارج کیا جائے، جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں یہ جھوٹا انتقامی کیس ہے، جب چالان بھی پیش ہوگیا تو جسمانی ریمانڈ کیسے دیا جائے، پورے چالان میں شاہ محمود قریشی کا نام نہیں۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ادھر 7 تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی عدالت پہنچ گئے اور تمام ایس ایچ اوز نے شاہ محمود قریشی کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈالتے ہوئے انہیں جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ ، میٹرو بس اسٹیشن جلانے سمیت تمام مقدمات میں ملزم نامزد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔