وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی وائس چیف آف دی نیول اسٹاف کے عہدے پر تعینات

وائس ایڈمرلاویس احمد بلگرامی کو وائس چیف آف دی نیول اسٹاف کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے۔

پاک بحریہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی نے 1989 میں پاک بحریہ کی آپریشنز برانچ میں کمیشن حاصل کیا اور برتانیہ رائل نیول کالج ڈارٹ ماؤتھ برطانیہ سے اعزازی شمشیر حاصل کی۔

وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی پاکستان نیوی وار کالج لاہور اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

اویس احمد بلگرامی نیول کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج فلپائن اور برطانیہ کے رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز سے بھی فارغ التحصیل ہیں۔

وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی متعدد کمانڈ اینڈ اسٹاف عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں؛ وہ کمانڈر پاکستان فلیٹ، کمانڈر کراچی اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

اویس احمد بلگرامی وزارت دفاع میں بطور ایڈیشنل سیکرٹری بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

وہ نیول ہیڈکوارٹرز میں چیف آف اسٹاف کے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلال امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

مقبوضہ کشمیر؛ مودی کے سیاہ قانون کو برقرار رکھنے پر او آئی سی کا اظہارِ تشویش

ریاض: او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو کو برقرار رکھنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق سیاہ قانون کو منسوخ کرنے اور تمام غیر قانونی اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارتی سپریم کورٹ کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے میں چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔

او آئی سی نے اگست 2019 سے بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کے اپنے مطالبے کا اعادہ بھی کیا۔

اسلامی تعاون تنظیم نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھائے۔

یاد رہے کہ 2019 میں مودی سرکار نے اکثریتی جماعت ہونے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا اور جنت نظیر وادی کو بھارت کی اکائی تسلیم کرلیا تھا۔

جس پر کشمیری رہنماؤں نے بھارتی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا تاہم وہاں سے بھی داد رسی نہ ہوسکی اور 4 سال بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں سیاہ قانون کو برقرار رکھا۔

نیا انسان نما روبوٹ تیار ، انڈے بھی ابال سکتا ہے

ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایلون مسک نے انسان نما روبوٹ آپٹیمس کا نیا پروٹوٹائپ ماڈل متعارف کرا دیا ہے۔

ایکس (ٹوئٹر کا نیا نام) پر ایک پوسٹ میں ایلون مسک نے انسان نما روبوٹ کے نئے ورژن کی ویڈیو پوسٹ کی۔

خیال رہے کہ آپٹیمس پہلا پروٹو ٹائپ روبوٹ اکتوبر 2022 میں ٹیسلا اے آئی ڈے کے موقع پر پیش کیا گیا تھا۔

اب آپٹیمس جنریشن 2 روبوٹ کو تیار کیا گیا ہے اور ویڈیو میں بتایا گیا کہ اس کی چلنے کی رفتار کو 30 فیصد بڑھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں روبوٹ کی مختلف صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی دکھایا گیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کا جسمانی توازن بہتر کیا گیا ہے جبکہ وہ جم میں اٹھک بیٹھک کی ورزش بھی کرسکتا ہے۔

یہ روبوٹ انڈے بھی ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ ابالنے کے لیے رکھ سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے روبوٹ کی انگلیوں اور ہاتھوں کے افعال کو بہتر بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس نئے روبوٹ میں نیا ویژن سسٹم نصب کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو زیادہ گہرائی سے دیکھ کر چل سکے۔

اسی طرح مختلف الگورتھمز اور سنسرز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ چلنے کے دوران مسائل کا سامنا نہ ہو۔

بیان کے مطابق یہ روبوٹ پہلے کے مقابلے میں زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس کی بیٹری لائف کو بھی بہتر کیا گیا ہے۔

انتخابات میں آئی پی پی عوامی امنگوں کی ترجمانی کرے گی، جہانگیر ترین

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر ترین نے کہا کہ انتخابات میں آئی پی پی عوامی امنگوں کی ترجمانی کرے گی، انتخابی میدان میں بھرپور تیاری سے اتریں گے۔

جہانگیرترین سے لودھراں سے سابق ایم پی اے نذیربلوچ نے ملاقات کی ۔ ملاقات میں سابق ایم پی اے غلام رسول اور تحسین گردیزی بھی شامل تھے، اس موقع پر عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال بھی موجود تھے۔

ملاقات میں آئندہ الیکشن کی حکمت عملی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر جہانگیر ترین نے پارٹی رہنماؤں کو عوامی رابطہ مہم جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

اقتدار کی سیاست ہوتی نظر آرہی ہے، الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا، شاہد خاقان عباسی

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقتدار کی سیاست ہوتی نظر آرہی ہے، حصہ نہیں لوں گا، آج جو ملک کی سیاست ہے اس سے میرا اتفاق نہیں ہے، یہ الیکشن کچھ نہیں دیں گے، میرا اصولی فیصلہ ہے الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا، نواز شریف کو 5 سال بعد ہائیکورٹ نے بری کردیا ،ان کے پانچ سال کون واپس کرے گا۔

کراچی کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کے ساتھ چوتھا سال ہوگیا ہے نہ گواہ آتے ہیں نہ کیا کا پتا چلتا ہے کہ کیا ہے؟ کیمرے لگائیں اور دکھائیں عدالتوں میں کیا ہورہا ہے، ہم تو نیب سے پوچھتے ہیں عدالت سے پوچھتے ہیں ہمارے کیس کیا ہیں۔

نواز شریف کے کیسز دیکھ لیں انہیں الیکشن سے پہلے کس طرح فیصلے دیے گئے، جج نے خود کہا مرنے سے پہلے کہ اس کا فیصلہ جھوٹا ہے، آج 5 سال بعد میاں نواز شریف کو ہائیکورٹ نے بری کردیا کیا یہ انصاف ہے ؟؟ ان کے 5 سال کون واپس کرے گا؟ ان کی جوہتھک عزت ہوئی کون آپس کرے گا؟۔

کوئی جاوید اقبال سے سوال کرے گا یہ جعلی کیسز کیوں بنارہے تھے؟ آج وہ گھر میں بٹھا ہے، جس ملک کا انصاف ناانصافی پر مبنی ہو وہ مل نہیں چل سکتا، یہ ملک چلے گا یا نیب، ملک چلانا ہے تو نیب کو ختم کریں، جو شخص 3 دفعہ وزیر اعظم رہا ہو اسے انصاف نہیں ملے گا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا۔

دوسرے ممالک کو دیکھ لیں جو ترقی کررہے ہیں جہاں انصاف ہوگا وہ ملک ترقی کرے گا، جسٹس جاوید اقبال کو حساب دینا پڑے گا، میاں نواز شریف کی تاحیات نااہلی کون سا انصاف ہے؟ آئین کا کون سا آرٹیکل ہے قانون کی کون سی دفعہ ہے جو تاحیات نااہلی کرتا ہے؟ جو آج ملک کے سیاسی حالات ہیں ان میں الیکشن کچھ دن آگے جاسکتے ہیں، بات ملک اور نظام کی ہے، جو حالات ہیں اس لیے کہہ رہا ہوں، میں 35 سال سے سیاست میں ہوں میں کہہ رہا ہوں تو سمجھ جائیں کوئی بات ہوگی۔

چوہدری نثار کے پی ٹی آئی میں جانے سے متعلق مجھے کچھ معلوم نہیں، میرا اصولی فیصلہ ہے الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا، آج جو ملک کی سیاست ہے اس سے میرا اتفاق نہیں ہے، یہ الیکشن کچھ نہیں دیں گے، الیکشن ضرور کرائیں مگر اقتدار برائے قتدار نہیں ہونا چاہیئے۔

انٹراپارٹی انتخابات: الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 9 عہدیداروں کو نوٹسز جاری کردیے

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف سماعت کل ہوگی، الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی، پارٹی جنرل سیکرٹری عمرایوب سمیت 9عہدیداروں کو نوٹسز جاری کردیے۔

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف سماعت کل ہوگی، الیکشن کمیشن کا 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

کیس کی سماعت کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنرنیازاللہ نیازی، پارٹی جنرل سیکرٹری عمرایوب سمیت 9 عہدیداروں کو نوٹس جاری کردیے گیے۔

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کےخلاف اکبرایس بابرسمیت 13 درخواستیں دائر ہوچکی ہیں، جن میں تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کوکالعدم قرار دیے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔

دوسری جانب ہم عوام پاکستان پارٹی نے انتخابی نشان بلے کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کروا رکھی ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کا پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی برقرار رکھنے کا فیصلہ

 اسلام آباد: بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ساتھ یہ بھی کہا ہے  پاکستان کو بیرونی فنڈنگ کی ضروریات کے بلند خطرات کا سامنا ہے۔

بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ مارچ میں موجودہ قرض پروگرام ختم ہو جائے گا جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کے لیے مذاکرات کرنے پڑیں گے۔

فچ کی جانب سے کہا گیا کہ اس حوالے سے تاخیر اور غیر یقینی کے خطرات موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام میں مضبوط کارکردگی دکھائی ہے۔

فچ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات فروری میں شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان، مہمانوں کی گیلر میں بیٹھے نامعلوم افراد نے دھواں چھوڑ دیا،4افراد زیر حراست

بھارتی پارلیمنٹ میں دو نامعلوم افراد نے دھواں چھوڑ دیا،مہمانوں کی گیلری میں موجود ان افراد کو جنہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق نامعلوم افراد مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے، انہوں نے اپنے جوتوں سے چھوٹا سا ایک ڈبہ نکالا اور پورے ایوان میں دھواں پھیلا دیا۔

ٹیلی ویژن فوٹیج میں انہیں ایک میز سے دوسری میز پر چھلانگ لگاتے دکھایا گیا ۔

ایوان کے اندر موجود ارکان نےبتایا کہ وہ ’آمریت قبول نہیں کی جائے گی‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی حدود سے مزید دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا، امول نامی ایک شخص کا تعلق مہاراشٹر اور نیلم نامی ایک خاتون کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ سے ہے۔

 

 

پارلیمنٹ میں داخل ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت ساگر شرما کے طور پر کی گئی ہے جب کہ دوسرے شخص کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

ہماری حکومت گرا کر ہمیں ہی ملزم بنادیا گیا، عمران خان

 راولپنڈی: سابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت گرا کر ہمیں ہی ملزم بنادیا گیا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس میں سابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

فرد جرم سنتے ہی سابق چئیرمین پی ٹی آئی نے جج سے کہا کہ میں نے ملکی اور غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ کو بے نقاب کرکے ظلم کیا میرے جرم میں یہ بھی شامل کریں،

انہوں نے سائفر کو جنرل باجوہ اور امریکی سفیر ڈونلڈ لو کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت گرا کر ہمیں ہی ملزم بنادیا گیا، یہ کیسے ہوسکتا ہے جس کی حکومت گری ہو وہی ملزم ہو۔

جج نے انہین ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ ایسا نہ کریں، غلط بات نہ کریں، یہ عدالت ہے، آپ کا لہجہ مناسب نہیں، آپ پہلے میری بات سن لیں۔

عمران خان کے بار بار بولنے پر عدالت نے انہیں خاموش کرادیا۔

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت، ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینےکا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے ‏فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل، سلمان اکرم راجہ اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس طارق کا بینچ سے الگ ہونے سے انکار

درخواستگزار سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے بینچ کے  سربراہ جسٹس سردارطارق پر اعتراض کر رکھا تھا جس پر جسٹس طارق نے بینچ سے الگ ہونے سے انکار کردیا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس طارق نے فریقین کے وکلا سے سوال کیا کہ آپ کو نوٹس کیا ہے کسی نے؟ اس پر اعتزاز احسن نےکہا کہ نوٹس سے پہلے ججز پر اعتراض ہو تو اس پر دلائل ہوتے ہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ فریقین کے وکلا کا اعتراض بے بنیاد ہے پہلے میرٹس پرکیس سنیں، نوٹس کے بعد اعتراض اٹھایا جاسکتا ہے۔

جسٹس طارق نے وکلا سے سوال کیا کہ کس نے اعتراض کیا ہے؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اعتراض جواد ایس خواجہ نے کیا ہے، جسٹس طارق نے جواب دیا کہ جواد ایس خواجہ کا اپنا فیصلہ ہےکہ جج کی مرضی ہے وہ اعتراض پربینچ سے الگ ہویانہ ہو، میں نہیں ہوتا بینچ سے الگ،کیا کرلیں گے؟

لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ بیٹھ کر ہمارے اعتراض کے باوجود کیس سن رہے ہیں، اس پر جسٹس طارق نے کہا کہ تو کیا کھڑے ہوکر کیس کی سماعت کریں؟

اٹارنی جنرل دوران سماعت غصے میں آگئے اور کہا کہ جب نوٹس نہیں تو اعتراض کیسے سنا جاسکتا ہے؟ جنہوں نے اعتراض کیا وہ خود تو عدالت میں نہیں ہیں، بہتر ہے پہلے بینچ اپیلوں پرسماعت کا آغاز کرے۔

جسٹس طارق نے کہا کہ فوجداری کیسز میں بھی کوئی فیصلہ دوسری جانب کونوٹس کیے بغیرمعطل نہیں ہوتا، ابھی فیصلہ معطل نہیں ہوا اورنوٹس کے بغیرنہیں ہوسکتا۔

سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ عدالت ٹرائل کالعدم قراردینے کا فیصلہ ہمیں سنے بغیر معطل نہیں کرسکتی۔

جسٹس طارق نے کہا کہ دولائن میں ایک قانون کی پوری سیکشن کو کالعدم قراردیا گیا۔

اس دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہرسویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہورہا، صرف ان سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگا جو قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، فوج کی تحویل میں 104 افراد 7 ماہ سے ہیں، ملزمان کیلئے مناسب ہوگا کہ ان کا ٹرائل مکمل ہوجائے۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا ٹرائل مکمل ہوگئے تھے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کچھ ملزمان پر فرد جرم عائد ہوگئی تھی کچھ پرہونا تھی، بہت سے ملزمان شاید بری ہوجائیں، جنہیں سزا ہوئی وہ بھی 3 سال سے زیادہ نہیں ہوگی، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہے کہ سزا 3 سال سے کم ہوگی؟ اٹارنی جلر نے بتایا کہ کم سزا میں ملزمان کی حراست کا دورانیہ بھی سزا کا حصہ ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل معطل کرنے کے حکم پر امتناع دینے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنایا۔

عدالت نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کا 23 اکتوبر کا فیصلہ معطل کردیا جو عدالت نے پانچ ایک سے سنایا۔

6 رکنی بینچ میں سے جسٹس مسرت ہلالی نے پانچ ججوں کےفیصلے سے اختلاف کیا۔

عدالت نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلے تک 102 گرفتار افرادکے ٹرائل کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا اور فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔

واضح رہےکہ حکومت نے عدالت سے 23 اکتوبر کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہت سے ہارڈ کور دہشتگرد ہیں جن کا ٹرائل ضروری ہے۔