سائفر کیس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد

 راولپنڈی:  سائفر کیس میں سابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

اولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے کی۔

دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے فرد جرم میں لگائے گئے الزامات کو لغو اور من گھڑت قرار دے دیا۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ہم جمعرات کو گواہان کے بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ ملزمان نے کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم غلط اور غیر قانونی ہے جسے چیلنج کریں گے۔

عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 سرکاری گواہان طلب کرلیے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا لیکن حساب توبنتا ہے، نواز شریف

قائد ن لیگ نوازشریف کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ اورجنرل راحیل کےخلاف کوئی سازش نہیں کی، میں کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا لیکن حساب توبنتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ سالوں بعد پارٹی عہدیداران سے گفتگو کرکے خوشی ہو رہی ہے، جعلی مقدمات سے بریت پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں، یہ مقدمات ہماری حکومت ختم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے، لیکن پارلیمانی رہنماؤں اور کارکنوں کو میری بےگناہی کا یقین تھا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جعلی مقدمات کا کھوکھلا پن سب کو معلوم ہو گیا، میرے خلاف تینوں مقدمات میں کوئی جان ہی نہیں تھی، جب پاناما میں کچھ نہیں ملا تو اقامہ نکال لیا، اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا گیا، ایسا فیصلہ سنایا گیا جو دنیا میں مذاق بن گیا، جس طرح کےالفاظ فیصلے میں استعمال کیے گئے کیا ایسے ریمارکس آتے ہیں۔

قائد ن لیگ نے کہا کہ مجھے جب سزا سنائی گئی تو اہلیہ کو آئی سی یو میں چھوڑ کر پاکستان آیا تھا، جو دکھ ہمیں دیے گئے کیا ان کا کوئی مداواہے، میری غیرموجودگی میں نیب کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، یہ وہ زخم ہیں جو کبھی بھریں گے نہیں، مجھے اور میرے خاندان کو سزا اصل میں 25 کروڑعوام کوسزا ہے، میں کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا لیکن حساب توبنتا ہے۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی کے خلاف سازش نہیں کی، جنرل باجوہ اورجنرل راحیل کےخلاف کوئی سازش نہیں کی، میں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا، میں ذاتی طور پر کسی کو معاف نہیں کرسکتا، 8 فروری کوعوام پر مشتمل سب سے بڑی جےآئی ٹی بنے گی۔

سویلینز کے ٹرائل معطل کرنے کے حکم میں امتناع دینے پر فیصلہ محفوظ

 اسلام آباد: ‏فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بینچ کا حصہ ہیں۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ہم اس معاملے پر فیصلہ جاری کریں گے جوکہ تھوڑی دیر میں سنایا جائے گا۔

‏فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی تو جسٹس سردار طارق مسعود نے اعتراضات پر بینچ سے الگ ہونے سے انکار کیا۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ وکلا جسٹس جواد ایس خواجہ کا فیصلہ پڑھ لیں، یہ جج کی مرضی ہے کہ بینچ کا حصہ رہے یا سننے سے معذرت کرے، جواد ایس خواجہ کا اپنا فیصلہ ہے کہ کیس سننے سے انکا کا فیصلہ جج کی صوابدید ہے، میں خود کو بینچ سے الگ نہیں کرتا، معذرت۔

لطیف کھوسہ نے عدالت سے مکالمہ کیا کہ بینچ پر اعتراض ہے، جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیا آپ کو نوٹس ہوا ہے؟ جب فریقین کو نوٹس ہوگا تب آپ کا اعتراض دیکھیں گے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ بیٹھ کر کیس سن رہے ہیں اس لیے بول رہا ہوں، جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیا ہم کھڑے ہوکر کیس سنیں؟ بیٹھ کر ہی مقدمہ سنا جاتا ہے۔

فیصل صدیقی نے اعتراض اٹھایا کہ حکومت نجی وکلاء کی خدمات حاصل نہیں کر سکتی، جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نجی وکلاء کی خدمات کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے ہیں، مناسب ہوگا پہلے درخواست گزاروں کو سن لیا جائے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ ہمیں سنے بغیر معطل نہیں کر سکتی۔

وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نوٹس سے پہلے ججز پر اعتراض ہو تو اس پر دلائل ہوتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ فریقین کے وکلاء کا اعتراض بے بنیاد ہے، پہلے میرٹس پر کیس سنیں اور نوٹس کے بعد اعتراض اٹھایا جا سکتا ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ نوٹس ہونے کے بعد اعتراض اٹھانے پر کیس متاثر ہوگا جبکہ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جسٹس سردار طارق اپنے نوٹ میں فوجی عدالتوں کی درخواستوں پر رائے دے چکے ہیں۔

جسٹس سردار طارق نے وکلاء سے سوال کیا کہ کس نے اعتراض کیا ہے؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ اعتراض جواد ایس خواجہ نے کیا ہے۔ جسٹس سردار طارق نے کہا کہ جواد ایس خواجہ کا اپنا فیصلہ ہے کہ جج کی مرضی ہے وہ اعتراض پر بینچ سے الگ ہو یا نا ہو، میں نہیں ہوتا بینچ سے الگ تو کیا کر لیں گے؟

اٹارنی جنرل دوران سماعت غصے میں آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب نوٹس نہیں تو اعتراض کیسے سنا جا سکتا ہے؟ جنہوں نے اعتراض کیا وہ خود تو عدالت میں نہیں ہیں، بہتر ہے پہلے بینچ اپیلوں پر سماعت کا آغاز کرے۔

عدالت نے اپیلوں پر سماعت کا آغاز کیا اور فریقین کے وکلاء کو نشستوں پو بیٹھنے کی ہدایت کی۔ شہداء فاونڈیشن کے وکیل شمائل بٹ نے اپیل پر دلائل کا آغاز کیا اور بیرسٹر اعتزاز احسن بھی روسٹم پر آگئے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ اعتراض پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے کہ آپ نے بینچ میں بیٹھنا ہے یا نہیں، جس پر جسٹس سردار طارق نے کہا کہ  میں نہیں کر رہا سماعت سے انکار آگے چلیں۔

جسٹس میاں محمد علی مظہر نے اپیل کندہ شہدا فورم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تفصیلی فیصلے کے بعد درخواست میں ترمیم بھی کرنا ہوگی۔

جسٹس سردار طارق نے اٹارنی جنرل کو دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں پہلے خواجہ حارث کو وقت دینا چاہتا ہوں۔

خواجہ حارث وزارت دفاع کی جانب سے روسٹرم پر آئے اور دلائل دیے۔ خواجہ حارث نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ دو لائن میں ایک قانون کی پوری سیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا۔

خواجہ حارث نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں میں پہلے ان دفعات کو برقرار رکھا گیا تھا، ایف بی علی کیس میں ان دفعات کو برقرار رکھا گیا اور ایف بی علی کیس میں 8 رکنی بینچ کا فیصلہ تھا، حالیہ فیصلے میں پانچ رکنی بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے ان دفعات کو کالعدم قرار دیا اور اکیسویں آئینی ترمیم کیس میں بھی ان دفعات کو برقرار رکھا گیا۔

جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ فیصلے میں آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی  قرار دے دیا گیا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی شقیں کس آئین کی شق کے تحت غیر آئنی ہے، فیصلہ اس بارے میں خاموش ہے۔ ایف بی علی کیس میں فوجی ایکٹ کی شقوں کو برقرار رکھا گیا اور سپریم کورٹ میں 17 رکنی فل کورٹ نے بھی اکیسیویں ترمیم کیس میں ایف بی علی کیس کو درست قرار دیا۔ سپریم کورٹ کا ایک نو رکنی بینچ فیصلے میں کہہ چکا ہے کہ جرم کا تعلق فوج سے ہو تو فوجی عدالت میں ٹرائل پو سکتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ شفاف ٹرائل بارے آپ کی کیا رائے ہے، آپ ملٹری کورٹس میں ہونے والے ٹرائل کو فئیر ٹرائل کو یقینی کیسے بنائیں گے۔

وکیل وزرات دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ سویلین میں کلبھوشن یادیو جیسے لوگ بھی آتے ہیں، آرمی ایکٹ میں سویلین پر دائرہ اختیار پہلے ہی محدود تھا، سویلین سے متعلق دفعات کو کالعدم نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ابھی ہمارے سامنے تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، کیا تفصیلی فیصلہ دیکھے بغیر ہم فیصلہ دے دیں۔ جسٹس عرفان سعادت نے سوال کیا کہ خواجہ حارث صاحب کیا تفصیلی فیصلے کا انتظار نہ کر لیں؟

خواجہ حارث نے کہا کہ پھر میری درخواست ہوگی کہ ملٹری کسٹڈی میں جو لوگ ہیں ان کا ٹرائل چلنے دیں۔ جسٹس سردار طارق نے کہا کہ کل جو دہشت گردی کے حملے میں جوان شہید ہوئے اس میں جو سویلین شامل ہیں ان کا کیا بنے گا۔

سردار لطیف کھوسہ نے حکم امتناع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جن ججوں نے ملٹری کورٹس فیصلہ دیا وہ بھی اسی سپریم کورٹ کے جج ہیں، ان کا ٹرائل کالعدم قرار دینے والا تفصیلی فیصلہ آیا نہیں اور ٹرائل دوبارہ کیسے چلے گا۔

جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ پھر یہ ایپلٹ عدالت بنی کیوں، سویلین والی دفعات تو کالعدم ہوگئیں، وہ دفعات کالعدم  نہ کرتے ناں جو ہمارے بچوں کو شہید کر رہے ہیں ان کا کس قانون سے ٹرائل کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل مکمل ہوگئے تھے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کچھ ملزمان پر فرد جرم عائد ہوگئی تھی کچھ پر ہونا تھی، بہت سے ملزمان شاید بری ہو جائیں اور جنہیں سزا ہوئی وہ بھی تین سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہے کہ سزا تین سال سے کم ہوگی؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کم سزا میں ملزمان کی حراست کا دورانیہ بھی سزا کا حصہ ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو بری ہونے والے ہیں انہیں ضمانت کیوں نہیں دے رہے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگر ٹرائل چلنے دیا جاتا تو وقت ضائع نہ ہوتا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل ملٹری کورٹس میں ٹرائل کالعدم ہونے کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو سزائیں ختم ہو جائیں گی۔

9 مئی کے 18 اشتہاریوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا فیصلہ

لاہور پولیس نے 9 مئی کے 18 اشتہاریوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ملزمان میں مراد سعید،اعظم سواتی، حماد اظہر، علی امین گنڈاپور، اور زبیر نیازی بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس نے 9 مئی کے 18 اشتہاریوں کے شناختی کارڈ بلاک کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے چیئرمین نادرا کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق خط میں بتایا گیا ہے کہ 18 اشتہاری ملزمان شامل تفتیش ہوئے اور نہ انسداد دہشت گردی عدالت پیش ہوئے، ان کے شامل تفتیش ہونے تک ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کئے جائیں۔

ذرائع کے مطابق خط میں درخواست کی گئی ہے کہ اشتہاری ملزمان میں مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر، میاں اسلم اقبال، کرامت کھوکھر،علی امین گنڈاپور، واثق قیوم عباسی، مسرت چیمہ، جمشید چیمہ، زبیر نیازی، ندیم عباس، غلام محی الدین کے شناختی کارڈ بھی بلاک کئے جائیں.

پولیس ذرائع کے مطابق اشتہاری ملزمان کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کئے جا چکے ہیں۔

اٹک سے سابق صوبائی وزیر کرنل (ر) محمد انور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شامل

صدر آئی پی پی عبدالعلیم خان سے سابق صوبائی وزیر محمد انور نے ملاقات کرکے باقاعدہ طور پر پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

عبدالعلیم خان نے کرنل (ر) محمد انور کی پارٹی میں شمولیت کا خیر مقدم، ملاقات کے موقع پر محمد انور نے عبدالعلیم خان کو اٹک کے دورے کی دعوت بھی دی۔

محمد انور نے پارٹی پیٹرن اِن چیف جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔

توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان اور فواد چوہدری پر فرد جرم مؤخر

 راولپنڈی: توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 19 دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

دوران سماعت، فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے توہین الیکشن کمیشن فرد جرم پر اعتراض کیا۔ وکلاء نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں اس لیے توہین عدالت کارروائی نہیں کر سکتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں یہ کارروائی نہیں کر سکتا، توہین عدالت صرف سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کارروائی کر سکتے ہیں۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کی اہلیہ حبہ چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے وکلاء نے الیکشن کمیشن کی سماعت کے خلاف درخواست دائر کی۔

حبہ چوہدری نے کہا کہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں الیکشن کمیشن کے پاس اختیار عدالتی اختیار نہیں، وکلاء کی جانب سے درخواست پر بحث ہوئی کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی بہت چل کر اندر جانا پڑا، آئی جی جیل خانہ جات کو اس مسائل کو بھی دیکھنا پڑے گا، فواد چوہدری کی موجودگی میں فیصل چوہدری کا رویہ ٹھیک نہیں تھا، فیصل چوہدری کے رویے پر ان کو عدالت لے کر جاوں گی۔

حبہ چوہدری کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری جیل سے الیکشن لڑیں گے اور انکی مہم کل سے میں خود شروع کروں گی، فواد چوہدری کے ٹکٹ پر کوئی اور الیکشن نہیں لڑے گا۔

بھارت کی قومی ائرلائن نے 91 سال بعد یونیفارم کا ڈیزائن تبدیل کردیا

**بھارت کی قومی ائرلائن ’ائرانڈیا‘ کی جانب سے پائلٹس اورعملے کے ارکان کے لیے نیا یونیفارم تیار کروالیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ائرلائن نے اپنے قیام کے بعد سے پہلی بار یونیفارم کا ڈیزائن تبدیل کیا ہے’۔

ائرانڈیا کے عملے کا نیا یونیفارم بھارتی فیشن ڈیزائنر منیش ملہوترا نے ڈیزائن کیا ہے۔

بھارتی ڈیزائنر نے 10 ہزار سے زائد فلائٹ کریو، گراؤنڈ اسٹاف اور سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے سرخ، اوبرگین اور گولڈ رنگ کا یونیفارم ڈیزائن کیا

واضح رہے کہ 1932 میں اپنے قیام کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ بھارتی ائرلائن نے عملے کی وردیاں تبدیل کرنے کا سوچا۔ ائرانڈیا 91 سال قبل 15 اکتوبر 1932 کو ٹاٹا گروپ کی جانب سے ’ٹاٹا ائرلائن‘ کے نام سے قائم کی گئی تھی تاہم اس کے آپریشن کا آغاز 29 جولائی 1946 کو ہوا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ائرانڈیا نے ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ انہوں نے پوسٹ میں لکھا کہ ’اس سال کے آخر میں ہمارے عملے کیلئے ایک نیا یونیفارم متعارف کروایا جائے گا‘.

 

 

ائر انڈیا کے ایکس پوسٹ کی ویڈیو میں عملے کے ارکان کو نیا یونیفارم پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

 

 

ائر انڈیا نے پوسٹ میں کہا کہ ’ہمارے نئے پائلٹ اور کیبن کریو یونیفارم متعارف کروانا شاندار تاریخ اور روشن مستقبل کا وعدہ ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’بھارت کے معروف اداکار منیش ملہوترا کے تصور کردہ ان یونیفارموں میں تین بہترین ہندوستانی رنگ، سرخ، اوبرگین اور گولڈ شامل ہیں‘۔

 

 

ائر انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اورمنیجنگ ڈائریکٹر کیمبل ولسن نے کہا کہ ’ائر انڈیا کے عملے کی یونیفارم ایوی ایشن کی تاریخ میں دنیا کی سب سے بڑی وردیوں میں سے ایک ہے۔ ہمیں پختہ یقین ہے کہ منیش ملہوترا کا جدید دستہ ائر انڈیا کے مستقبل کے بیانیے کے لئے ایک دلچسپ نیا باب رقم کرے گا۔ یہ ہماری نئی شناخت، سروس کے اصولوں اور عالمی ہوا بازی میں نئے معیار قائم کرنے کی ہماری کوشش کے جوہر کو مکمل طور پر پیش کرتا ہے‘۔

ڈیزائنر منیش ملہوترا کا کہنا ہے کہ انہیں ائر انڈیا کے لئے یونیفارم ڈیزائن کرنے کا موقع ملنے پر فخر ہے۔

العزیزیہ ملز ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کا مختصر تحریری فیصلہ جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بریت کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے کےمطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل منظور اور احتساب عدالت کا العزیزیہ ریفرنس میں 24 دسمبر 2018 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں لگائے گئے الزامات سے بری قراردیا جاتا ہے جب کہ فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پر پنجاب حکومت سے جواب طلب

لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے محمد ذیشان کی سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے پنجاب حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب اور متعلقہ اسپتالوں کے ایم ایس کو بھی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

درخواستگزار کا کہنا تھا کہ مسلسل ہڑتال سے مریضوں اور لواحقین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لہٰذا عدالت ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم کرانے کے احکامات جاری کرے۔

لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف درخواست پر سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔

ملکی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، بلاول بھٹو

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ملکی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، آپس میں لڑتے رہیں گےتودہشت گرد اس کافائدہ اٹھاتے رہیں گے۔

پشاور کے ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی ایک بارپھر سراٹھارہی ہے، ہمیں دہشتگردی کا مقابلہ مل کرنا پڑے گا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کومل کر کام کرنا ہو گا، اگر آپس میں لڑتے رہیں گے تو دہشت گرد اس کا فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ خیبر پختون خوا کے عوام، پولیس اور جوانوں کی قربانیاں سب سےزیادہ ہے، گزشتہ روز ڈی آئی خان میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتا ہوں۔