پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، پشاور ہائیکورٹ

پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، اور چیف سیکرٹری امتیازی سلوک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

پشاور نے ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن کی اجازت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، نگران حکومت پابند ہےکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔ نگران حکومت کا یہ کام نہیں ہے کہ الیکشن پر اثرانداز ہو یا کوئی ایسی کوشش کرے کہ صاف شفاف الیکشن پر اثر پڑے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، الیکشن کمیشن ڈی اوز سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کریں، کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، امتیازی سلوک پر سیاسی پارٹی چیف سیکرٹری کو رپورٹ کریں، اور چیف سیکرٹری امتیازی سلوک کرنے والوں کےخلاف کارروائی کریں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تحریک انصاف بار بار اس عدالت سے رجوع کررہی ہے کہ ان کے ورکرز کے خلاف ایف آئی آرز درج ہورہے ہیں اور ان کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں دیا جارہا، چیف سیکرٹری نے عدالت میں کہا کہ وہ صورتحال سے باخبر ہے اور عدالتی احکامات پر ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔

فیصلے کے مطابق چیف سیکرٹری نے کہا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے گا، اور انہوں نے عدالت کے سامنے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دینےکی کوشش کریں گے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، وکیل کے مطابق نگران وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو 22 نومبر کو خط لکھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ فراہم کیا جائے۔

فیصلے کے مطابق چیف سیکرٹری نے جس عزم کا اظہار کیا عدالت اس سے مطمئن ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ چیف سیکرٹری آئین و قانون کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ فراہم کریں، ہم یاد دلاتے ہیں کہ صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، جو بھی افسر ایسی کاروائی میں ملوث ہوں چیف سیکرٹری اس افسر کے خلاف کارروائی کریں۔ توہین عدالت درخواست کو نمٹا دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کا نااہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے تاحیات نااہلی کیس جنوری 2024 میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور ریمارکس دیئے کہ کیس کے زیرالتوا ہونے کو الیکشن میں تاخیر کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے نا اہلی کی مدت سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، اور عدالت نے نااہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ نااہلی مدت کے سوال والے کیسز جنوری کے آغاز پر مقرر کئے جائیں، کیس کے زیرالتوا ہونے کو الیکشن میں تاخیر کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی آئینی سوال والے کیس پر کم از کم پانچ رکنی بنچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیئے گئے بنچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکمنامے کے مطابق 2008 کےعام انتخابات میں الیکشن لڑنے کیلئے کم ازکم تعلیمی قابلیت گریجویشن تھی، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں جس پر انہیں نااہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا، درخواست گزار کو تاحیات نااہلی کے ساتھ 2 سال کی سزا سنائی گئی، دو سال سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں زیر التوا ہے۔

حکمنامے میں ہے کہ درخواست گزار کے مطابق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے کی سزا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تا حیات نااہلی ہے، اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 (2) کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے، جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم 26 جون 2023 کو کی گئی، لیکن جب الیکشن ایکٹ سیکشن 232(2) کو چیلنج کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو وکلا کی جانب سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا، اور تمام وکلا نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232(2) سے غیر ضروری کنفیوژن پیدا ہوگی۔

حکمنامے کے مطابق فریقین کے وکلا نے کہا کہ نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے عام انتخابات سے پہلے اس عدالت کا فیصلہ ضروری ہے، غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے الیکشن ٹربیونلز اور عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھے گا۔

تحریری حکمنامے میں ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئین کی تشریح کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ وفاقی قانون، آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح کا معاملہ ہے جو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، عوام کی سہولت کے لیے انگریزی اور اردو کے بڑے اخبارات میں بھی نوٹس شائع کیے جائیں۔

عدالت نے آئینی و قانونی نکات پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ان اپیلوں اور ان میں اٹھائے گئے سوالات کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات کو مؤخر کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، درخواستوں کو آئندہ سال جنوری 2024 میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

توہین الیکشن کمیشن: سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے خلاف سماعت آج ہوگی

بانی پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت آج ہورہی ہے، الیکشن کمیشن کے ممبرز سماعت کے لئے اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔

ممبر نثار احمد درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن آج توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت کرے گا۔ تمام ممبران اڈیالہ جیل کی جانب پہنچ چکے ہیں۔

سابق چئیرمین پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت کچھ دیر بعد ہوگی، فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری اور وکیل فیصل چوہدری اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے وکلا اور فیملی کو سماعت سننے کی اجازت دے رکھی ہے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ: نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر 4 افراد کو قتل کردیا

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گھر پر فائرنگ کرکے چار افراد کو قتل کردیا گیا، قتل ہونے والوں میں شوہر، بیوی، بچی اور خاتون شامل ہیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے ہیرا کالونی میں نامعلوم افراد نے ایک گھر میں گھس کر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو کی ٹیمیں وقوعہ پر پہنچیں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔ قتل ہونے والوں میں میاں بیوی، بچی اور خاتون شامل ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ملزمان فائرنگ کرکے فرار ہوگئے، جن کی گرفتاری کے لئے موقع سے شواہد جمع کرلئے گئے ہیں، اور ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

قتل ہونے والا گھر کا سرپرست عبدالقدیر ریٹائرڈ ریلوے ملازم تھا، اور اس نے چند سال قبل دوسری شادی کی تھی۔

##3 نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ایک ہی خاندان کے 4 افراد کے قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ نے مقتولین کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار افسوس کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ مقتولین کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ملزمان کی جلد گرفتاری یقینی بنائی جائے، اور ملزمان کو قانون کی گرفت میں لاکرمزید کارروائی کریں۔

فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹرا اپیلوں پر سماعت آج ہوگی

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت آج ہوگی۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ انٹرا کورٹ اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کرے گا۔

6 رکنی بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس محمد علی، جسٹس حسن اظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمے کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان

سائفر کیس کی سماعت آج آڈیالہ جیل میں ہوگی، اور آج بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین سماعت کریں گے۔

بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو عدالت پیش کیا جائے گا، اور آج ان دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

 

 

گزشتہ روز کی سماعت

گزشتہ سماعت میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سفارتی سائفر گمشدگی کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے لیے ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور، ذوالفقارعباس نقوی جب کہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدراور شاہ محمود کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ جب کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی ہمشیرائیں اور شاہ محمود کے اہل خانہ بھی اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔

خصوصی عدالت نے وکلاء صفائی کی جانب سے دائر 6 متفرق درخواستیں نمٹا کر کیس کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کردی۔ اور جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ جیل میں اوپن ٹرائل پر میڈیا کے معاملے پر جیل انتظامیہ سے بات کروں گا۔

پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈر ناصر سلمان نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا

پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور وکٹ گر گئی، لاہور سے حلقہ پی پی 153 سے ٹکٹ ہولڈر ناصر سلمان نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

تحریک انصاف کے رہنما ناصر سلمان نے بھی پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔

 

 

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں ناصر سلمان نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کے تناظر میں پی ٹی آئی سے اپنی راہیں جدا کر رہا ہوں، پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے اور اداروں کے ساتھ تصادم والی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔ 9 مئی کے واقعے کے بعد سیاست اور پی ٹی آئی سے اپنی راہیں جدا کر رہا ہوں۔

واضح رہےکہ ناصر سلمان لاہور کے حلقہ پی پی 153 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر تھے۔

بھارتی سپریم کورٹ کا استحقاق نہیں کہ عالمی مسئلے پر فیصلہ کرے، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھارتی سپریم کورٹ کے مقبوضہ جموں کشمیر کی آزاد حیثیت سے متعلق فیصلے کے رد عمل میں کہا کہ انڈین عدالت کا استحقاق نہیں کہ عالمی مسئلے پر فیصلہ کرے۔

بارہویں قومی بلوچستان ورکشاپ کے موقع پر شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے، ہرسطح پر کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی مسئلہ ہے، اس لئے اس معاملے پر بھارتی سپریم کورٹ کے پاس فیصلے کا استحقاق نہیں ہے۔

یاد رہے کہ پیر کو بھارت کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں کشمیر کی آزاد حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو صدارتی حکم کے ذریعے ختم کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔

مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے جارحانہ اقدام کے چار برس بعد بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا جس میں 5 اگست 2019 کے اقدام کو درست قرار دیا۔

انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ملک میں امن و امان کے لئے ریاست اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائے گی۔ کالعدم تنظیموں کو لائسنس ٹو وائلنس نہیں دے سکتے، کسی کو امن و امان میں خلل ڈالنے نہیں دیں گے۔

ملکی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پائیدار قیام امن سے ہی ملک میں سرمایہ کاری ہوگی، ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے لیکن ہماری اکانومی 80 فیصد ان ڈاکیومنٹڈ ہے، اس لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات ضروری ہیں۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں ہے ، آئی ٹی گریجویٹس کو مارکیٹ کی طلب اور جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دینا ہوگا جبکہ احتساب کے عمل سے ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پنجرہ پل کراچی کوئٹہ اور کوئٹہ خضدار روڈ پرکام جاری ہے، 18ویں ترمیم کے بعد زراعت صوبائی معاملہ ہے، زراعت کی بہتری کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس کا جسٹس اعجاز الاحسن کو جوابی خط، الزامات مسترد کردیے

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس اعجاز الاحسن کے لکھے گئے خط پر جواب میں کہا ہے کہ مجھے آپ کا خط موصول ہوا جس پر بہت مایوسی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے جوابی خط میں لکھا کہ ’آپ (جسٹس اعجاز الاحسن) نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ورکنگ پر تحفظات کا اظہار کیا، آپکا الزام ہے کہ بنچز کی تشکیل سے قبل مشاورت نہیں کی گئی جبکہ میرے دروازے سپریم کورٹ کے تمام ججز کیلئے کھلے ہیں، آپ نے اپنے تحفظات کیلئے نہ تو مجھ سے انٹر کام کے زریعے بات کی نہ مجھ سے رابطہ کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ آپ کا خط موصول ہونے پر میں نے فوری آپ سے انٹر کام پر رابطہ کیا لیکن جواب نہ ملا، میری ہدایت پر اسٹاف نے اپکے آفس سے رابطہ کیا تو بتایا گیا اپ جمعہ کے روز لاہور کیلئے نکل چکے ہیں، آپ ورکنگ ڈے پورا کیے بغیر لاہور گئے، ہمیں چھ دن کام کرنے کی تنخواہ ملتی ہے،ہمیں چار دن اور ایک آدھے دن کی تنخواہ نہیں ملتی۔

چیف جسٹس نے جوابی خط میں لکھا کہ ایک جج کی اولین ذمہ داری عدالتی امور کی انجام دہی ہے، میٹنگ جمعہ کے دن شیڈول کی گئی،آپ کی درخواست پر کمیٹی میٹنگ جمعہ کے بجائے جمعرات کو دوبارہ شیڈول کی گئی، اب مجھے لگ رہا ہے کمیٹی میٹنگ کو ری شیڈول کرنا میری غلطی تھی، اگر مشاورت کے عمل کو نہ کرنا تو کیا حکم امتناعی کے باوجود آپ اور جسٹس سردار طارق سے مشاورت اپنے اوپر لازم کرتا، آپکو یاد دلاتا چلوں میں جب اٹھارہ ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان بنا تو پہلے آرڈر میں آپ سے اور جسٹس سردار طارق مسعود سے مشاورت کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ آپکے غیر ضروری الزامات کے جوابات دینے سے قبل یاد دلانا چاہتا ہوں کمیٹی کا پہلا اجلاس آپکی عدم دستیابی کے سبب تاخیر کا شکار ہوا، نو نومبر کو اس لیے آپ کی وجہ سے دوسرا کمیٹی اجلاس نہ ہو سکا کیونکہ آپ ہانک کانگ میں ایک کانفرنس میں شریک تھے، سولہ نومبر والی کمیٹی میٹنگ آپ کے کہنے پر ملتوی ہوئی کیونکہ آپ کے ساتھی بیمار تھے، میری وجہ سے آج تک کمیٹی اجلاس ملتوی نہیں ہوا۔

خط میں چیف جسٹس نے لکھا کہ ’سردیوں کی چھٹیوں می میں دو بنچز تشکیل دیے گئے،میں آپ (جسٹس اعجاز الاحسن) کو یاد دلاتا چلوں ایک بنچ میں آپکے ساتھ جسٹس مظاہر تھے، آپ نے کہا جسٹس مظاہر نقوی کا کیس کونسل میں ہے، میں ان کے ساتھ بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہتا، بنچز کی تشکیل سے عیاں ہے تمام ججز کیساتھ مساوی برتاؤ کیا جا رہا ہے، آپ کے الزامات حقائق اور ریکارڈ کے منافی ہیں،اگر آپکی تجاویز ہیں تو تحریری صورت میں دیں تاکہ کمیٹی اجلاس بلا کر ان کا جائزہ لیا جاسکے.

چیئرمین پی ٹی آئی سے ‎آسٹریلوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن پر گفتگو

 اسلام آباد: آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے پاکستان تحریک انصاف کے نئے چیئرمین گوہر علی خان سے ملاقات کی۔

ملاقات میں انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انعقاد کے حوالےسے الیکشن کمیشن کے فرائض اور زمینی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

پی ٹی آئی کے بیان کے مطابق ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی جاری لہر خصوصاً خواتین سیاسی کارکنان کیخلاف ماورائے آئین و قانون اقدامات کے قابلِ مذمت سلسلے پر بھی گفتگو کی گئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے آسٹریلوی ہائی کمشنر نے کہا‎آسٹریلوی ہائی کمشنر پاکستان بھر کی بڑی سیاسی جماعتوں سے باقاعدگی سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ انتخابات سے پہلے، ہم ان کے مجوزہ طریقوں اور پالیسیوں کے بارے میں جاننے کے خواہشمند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوست کے طور پر،آسٹریلیا پاکستان کے آئین کے مطابق آزادانہ، منصفانہ اور جامع انتخابی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ ہم نےمعاشی صورتحال، میڈیا کی آزادی سمیت انسانی حقوق اور ماحولیاتی تبدیلی سے ہمارے دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔