ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا آج آخری روز ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے 9 ججز پر مشتمل ایپلیٹ ٹریبیونل ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کر کے 10 جنوری تک فیصلے کریں گے۔
اب تک 100 سے زائد اپیلیں ٹریبیونل میں دائر ہو چکی ہیں، جن پر سماعت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے آر او کے فیصلے کے خلاف بھی اپیلیں دائر ہو چکی ہیں۔
نوازشریف کے این اے 130 سے کاغذاتِ منظوری کے خلاف اپیل پر سماعت آج ہوگی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف آج اپیل دائر کیے جانے کا امکان ہے
خیبرپختونخوا میں بھی کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
الیکشن ٹریبونل پشاور میں کاغذات نامزدگی مسترد یا منظوری کے خلاف اب تک 50 اپیلیں دائر کی جا چکی ہیں جنہیں الیکشن ٹریبونل نے سماعت کے لیے منظور کرلیا۔
سابق صوبائی وزیر عاطف خان، سابق ڈپٹی اسپیکر محمود جان، سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی اور سابق ایم پی اے افتخار مشوانی اور عبدالسلام آفریدی کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ:
این اے 236 سے پی ٹی آئی کے عالمگیر خان کی اپیل پر الیکشن ٹریبونل نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر سے جواب طلب کرلیا۔
پی ایس 109 پر ایم کیو ایم کی درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری ہوئے۔
پی ایس 76 میر پور ساکرو سے آزاد امیدوار غلام نبی کھٹی نے اپنی اپیل مقابل کے دستبردار ہونے پر واپس لے لی۔
این اے 230 اور این اے 231 سے پی ٹی آئی امیدوار کی اپیل پر الیکشن ٹریبونل نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
این اے 236 سے ایم ایم ایل کے امیدوار عمران علی کی درخواست پر نوٹس جاری ہوچکے۔
این اے 234 سے آزاد امیدوار سردار رفیق کی اپیل پر بھی فریقین سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم لندن کے نثار پنہور نے این اے 231 سے مسترد کرنے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
ایم کیو ایم اے کے آفتاب احمد بقائی نے این اے 248 اور 232 سے کاغذات مسترد کرنے کو چیلنج کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں 3 جنوری تک دائر کی جاسکتی ہے۔
الیکشن ٹربیونلز 4 جنوری سے اپیلوں پر سماعت کریں گے اور 10 جنوری تک اپیلوں پر فیصلہ جاری کریں گے۔