اسلام آباد: نئے 5سالہ منصوبے کے دوران 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
پلاننگ کمیشن کے اندازے کے مطابق پاکستان میں ناقص گورننس کے اشاریوں کو بہتر بنانے کیلیے نئے 5سالہ منصوبے کے دوران 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی، یہ سرمایہ کاری جدت، استعداد میں اضافے، پرفارمنس مینجمنٹ، سروس ڈلیوری، شعبہ انصاف، پولیس، ریسرچ اور پبلک سیکٹر بشمول ریگولیٹری فریم ورک اور اعدادوشمار کے شعبوں میں کرنا ہو گی تاکہ سروس ڈلیوری میں پاکستان جنوبی ایشیائی ملکوں سے آگے نکل سکے۔
پلاننگ کمیشن نے مقامی حکومتوں کو موثر اور فعال بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم پر عملدرآمد کرکے ہر سطح پرایک پائیدار، فعال اور مستحکم ڈی سنٹرلائزڈ گورننس سسٹم کو فروغ دیا جائے۔ پانچ سالہ منصوبے کے دوران جامع گورننس، کمیونٹیز کو بااختیار اور نچلی سطح پر سروسز کی موثر ڈلیوری یقینی بنا کر مقامی حکومت کے نظام کو مستحکم بنایا جائے گا۔
ایف بی آر، پولیس ، عدلیہ، سٹیٹ بینک، نادرا، مسابقی کمیشن کی سروس ڈلیوری کو بہتر بنانے کی بھی تجاویز دی گئی ہیں، ایف بی آر کو متوقع ٹیکس دہندگان کا مرکزی ڈیٹا بیس تیار کرنے کیلئے نادرا، ٹیلی کام کمپنیوں، بینکوں، تعلیمی اور ترقیاتی اداروں سے اعدادوشمار حاصل کرنے، ادارہ جاتی اور انفرادی سطح پر احتساب کو موثر بنانے کیلئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کو مستحکم بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
متن میں ادارہ جاتی کرپشن کو گورننس میں بہتری کیلئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے، جوکہ کاروبار اور ترقیاتی سرگرمیوں سمیت معیشت کے تمام شعبوں میں پھیلی ہوئی ہے، اس سے نمٹنے کیلئے نیب، آڈیٹر جنرل آفس، ایف آئی اے اور احتساب کے دیگر وفاقی و صوبائی اداروں تربیت اور مالی و انتظامی خودمختاری دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ قانون کی حکمران کے فروغ کیلئے بروقت انصاف کی فراہمی کو موثر بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔