اسلام آباد: ملک میں بیرونی سرمایہ کاری پرکشش بنانے کیلیے پاکستان نے سعودی سرمایہ کاروں کو 14سے 50 فیصد تک منافع اور اس کی بلارکاوٹ کی منتقلی کی یقین کر ادی۔
ذرائع نے بتایا کہ پرکشش منافع جات کے علاوہ سعودی سرمایہ کاروں کواس بات کی یقین دہائی بھی کرائی گئی ہے کہ منصوبے کی نوعیت کے مطابق وہ 3سے 9 سال کے عرصہ میں اپنا سرمایہ واپس اپنے ملک منتقل کر سکیں گے۔
دورہ پاکستان کے دوران سعودی وفد نے زراعت، کان کنی اور دیامیر بھاشا ڈیم سمیت مختلف منصوبوں سے متعلق بکثرت سوالات کیے، ان شعبوں میں حکومت نے زیادہ سے زیادہ منافع کا عندیہ دیا ہے۔ابتدائی طور پر پاکستان کی نظر 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر تھی، اب توقعات جون 2025 تک 5 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری ہے۔سعودیہ کی واحد تشویش منافعوں کی منتقلی تھی جوکہ پاکستان زرمبادلہ کی مشکلات کے پیش نظر روک سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے سعودی سرمایہ کاروں یقین دہانی کرائی ہے کہ منافعوں کی منتقلی میں ترجیح ملے گی۔اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی سٹیٹ بینک کو ہدایات جاری کر چکے ہیں۔
قبل ازیں پاکستان نے ایسی ہی خصوصی مراعاتسی پیک منصوبے کے تحت چین کو دی تھیں، جس کانتیجہ25 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کی صورت میں برآمد ہوا۔
میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی نے کہا کہ شرح منافع کا اندازہ متوقع سرمایہ کاری کی بنیاد پر لگایا گیا ہے، اسے پیشکش نہ سمجھا جائے، سرمایہ کاری پر حقیقی منافع جات کا فیصلہ تکینکی مذاکرات کے دوران ہو گا۔
ذرائع کے مطابق سرمایہ کاری پر 50 فیصد منافع کا اندازہ گرین فیلڈ مائن ڈیولپمنٹ پراجیکٹ خضدار پر لگایا گیا ہے جوکہ ریکو ڈیک اور تھر کول کے بعد کان کنی کا تیسرا بڑا منصوبہ ہے، حکومت نے اس منصوبے پر ابتدائی سرمایہ کاری کا تخمینہ 154 ملین ڈالر لگایا ہے ۔ سعودی سرمائے پر34فیصد منافع کا دوسرا منصوبہ پنجاب میں 30000 مویشیوں پر مشتمل کیٹل فارم کا قیام ہے،جس میں سالانہچھ ہزار ٹن گوشت کی پیداوار ہو گی، اس میں سرمایہ کاری کا حجم 25 ملین، سرمایہ کی واپسی کی مدت تین سال ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کارپوریٹ فارمنگ کیلئے لیز پر 50 ہزار ایکڑ رقبہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ایگریکلچرل اینڈ لائیو سٹاک کمپنی نے اس منصوبے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، اس سلسلے میں آئندہ ہفتے وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 22 فیصد منافع کی اس سرمایہ کی مدت چھ سال ہو گی، پانی کمی کے باعث اس منصوبے پرجلد کام متوقع نہیں۔
سیمی کنڈکٹر اور چپ سازی کے منصوبے میں 27ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، اس پر شرح منافع 17فیصد اور واپسی کی مدت سات سال ہے۔پاکستان نے ریکو ڈیک منصوبہ کے 25فیصد شیئرز سعودی عرب کو دینے کا عندیہ دیا ہے۔ریکوڈیک سے گوادر تک ریلوے لائن کے2ارب ڈالر کے منصوبے کی بھی سعودی کو پیشکش کی ہے جس پر شرح منافع20فیصد ہے۔