کھیل انسانی زندگی کا اہم حصہ ہیں ، اولمپک گیمز کھیلوں کے حوالے سے اہم مقام کے حامل ہیں، دنیا کا کوئی بھی کھلاڑی اولمپک مقابلوں میں شرکت کو اپنے لیے اعزاز اور معراج تصور کرتا ہے، تمغہ جیتنا شہرت اور عظمت کی بلندیوں پر پہنچاتا ہے، 26 جولائی سے پیرس گیمز کا آغاز ہو چکا جو 11 اگست تک جاری رہیں گے، 32 کھیلوں میں 200 ممالک کے ساڑھے 10 ہزار کے قریب مرد اورخواتین کھلاڑیوں کے لیے نئے ریکارڈز بنا کر تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھنے کا موقع ہوگا۔
اولمپک ولیج کے شرکا کی تعداد ساڑھے 14 ہزار کے قریب ہے، دنیا میں چار ارب سے زائد افراد ان مقابلوں سے لطف اندوز ہوں گے ، لاکھوں شائقین نے پیرس کا رخ کر لیا، یہ شہر تیسری مرتبہ اولمپک گیمز کی میزبانی کر رہا ہے، اس نے 1900 میں دوسرے اولمپکس کی پہلی مرتبہ میزبانی کی، پھر1924 میں دوسری بار اولمپک گیمز ہوئے، اب ٹھیک 100 برس بعد ایک بار پھر پیرس اولمپک مقابلوں کا میزبان ہے۔
دریا سین پر رنگارنگ افتتاحی تقریب شایان شان اور تاریخی انداز میں منعقد کرانے کے لیے بھرپور انتظامات کیے گئے تھے، ایفل ٹاور پر تقریب میں اولمپک مشعل کو پہنچانے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی روئنگ کشتی تیار کی گئی، گیمز پر ساڑھے 9 ارب ڈالرز کے اخراجات فرانسیسی حکومت کو آمدنی کے مواقع بھی فراہم کریں گے، گیمز کے موقع پر دہشت گردی کے امکانات موجود ہیں، پیرس اولمپکس میں پناہ گزین ایتھلیٹس کی ٹیم کے سوا روس اور بیلا روس کے کھلاڑیوں کو انفرادی حیثیت میں شرکت کا موقع مل رہا ہے، ازبکستان پہلی مرتبہ گیمز میں شریک ہے، 27 سالہ تائی کوان ڈو کھلاڑی دینا ابو طالب اولمپکس میں جگہ بنانے والی پہلی سعودی خاتون ہوں گی۔
کراٹے، بیس بال اورسافٹ بال کو پیرس اولمپکس کا حصہ نہیں بنایا گیا، یہ کھیل اگلے لاس اینجلس اولمپکس 2028 کا حصہ ہوں گے،تاریخ میں پہلی مرتبہ اولمپک تمغے میں دھات کے قیمتی ٹکڑے کے ساتھ ایفل ٹاور کی تعمیر میں استعمال ہونے والا اصلی لوہا کا علامتی حصہ بھی شامل ہے۔ قدیم اولمپک مقابلوں کا آغاز آٹھویں صدی قبل مسیح میں یونان کے شہر اولمپیاڈ میں ہوا جو چوتھی صدی قبل مسیح تک ہوتے رہے، بعدازاں 1894 میں اولمپک تحریک کی ذمہ دار انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی بنیاد رکھنے کے 2 برس بعد 1896 میں یونان ہی کے شہر ایتھنز میں جدید اولمپکس کا آغاز ہوا، جن میں 14 ممالک کے 241 کھلاڑی 9 کھیلوں میں شریک ہوئے،
جنگ عظیم اول اور دوئم کے باعث 1914 کے بعد 1940 اور پھر 1944 میں اولمپک گیمز نہ ہوسکے جبکہ 1980 اور 1984 کے گیمز متاثر ہوئے، اولمپک مشعل کا سفربرلن اولمپک 1936 سے شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔
پاکستان نے اپنے قیام کے اگلے برس ہی پہلی بارلندن اولمپکس 1948 میں میں شرکت کی،1980 کے ماسکو اولمپکس کے سوا پاکستان ہر چارسال بعد ہونے والے گیمز میں شرکت کرتا رہا ہے، البتہ پاکستان نے اب تک محض 10 میڈلز حاصل کیے ہیں، ان میں 3 گولڈ ،3 سلور اور 2 برانز میڈلز ہاکی ٹیم نے جیتے، صرف 2 انفرادی برانز میڈلز پاکستان کے حصے میں آئے، 15 مرتبہ اولمپک مقابلوں میں شرکت کرنے والی قومی ٹیم نے پہلی بار میلبورن اولمپکس 1956 میں عبدالحمید حمیدی کی قیادت میں بھارت سے ایک گول سے ناکامی کے بعد پاکستان کو پہلا اولمپکس سلور میڈل دلایا.
پاکستان روم اولمپکس 1960 میں حمیدی ہی کی قیادت میں بھارت کو ہرا کر پہلے اولمپک گولڈ میڈل کا حقدار بنا، ٹوکیو اولمپکس 1964 کے فائنل میں پاکستان بھارت سے ہارا اورسلور میڈل پایا،میکسیکواولمپکس 1968 میں کپتان طارق عزیز کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے آسٹریلیا کو 1-2سے قابو کرکے گولڈ میڈل جیتا۔ پاکستان کو میونخ اولمپکس 1972میں میزبان مغربی جرمنی سے فائنل ہارنے کے بعد سلور میڈل تو مل گیا لیکن جانبدارانہ امپائرنگ پر بطوراحتجاج جوتوں میں میڈل وصول کرنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان نے اگلے مانٹریال اولمپکس1976 کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے ناکامی کے بعد تیسری پوزیشن کے میچ میں جرمنی کو زیر کرکے برانزمیڈل جیتا، لاس اینجلس اولمپکس 1984 میں پاکستان نے منظور جونیئر کی قیادت میں جرمنی کو شکست دے کر تیسرا اولمپک میڈل جیتا، فیصلہ کن گول کلیم اللہ کے نام رہا، سیول اولمپکس 1988میں پاکستان پانچویں نمبر پررہا، پھر بارسلونا اولمپکس 1992 میں پاکستان نے سیمی فائنل میں جرمنی سے ہارنے کے بعد ہالینڈ کو 3-4 سے قابو کر کے تیسری پوزیشن کے ساتھ برانز میڈل پایا، اس کے بعد 7اولمپکس گزر گئے لیکن پاکستان ہاکی میں ہاتھ ملتا رہ گیا، انفرادی حیثیت میں پہلا برانز میڈل روم اولمپکس 1960میں کشتی میں پہلوان محمد بشیر نے دلایا ، سیول اولمپکس1988 میں کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے باکسر حسین شاہ نے مڈل ویٹ کے درجے میں تیسری پوزیشن کے ساتھ پاکستان کے لیے دوسرا برانز میڈل جیتا۔
پیرس اولمپک گیمز2024 کے لیے 18 رکنی قومی دستے میں 7 کھلاڑی اور 11 آفیشلز شامل ہیں، کھلاڑی ایتھلیٹکس، شوٹنگ اور تیراکی کے مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں،جیولین تھرو میں ارشد ندیم، خواتین کی 100 میٹر دوڑ میں فائقہ ریاض، 200 میٹر فری اسٹائل سوئمنگ مینز میں محمد احمد درانی، 200 میٹر فری اسٹائل ویمن سوئمنگ میں جہاں آرا نبی، شوٹنگ کے 25 میٹر ریپڈ فائر پسٹل ایونٹ میں غلام مصطفیٰ بشیر، 10 میٹر ایئر پسٹل اور 10 میٹر ایئر پسٹل مکسڈ ٹیم میں گلفام جوزف حصہ لیں گے، ویمن کے10 میٹر ایئر پسٹل، 25 میٹر پسٹل، 10 میٹر ایئر پسٹل مکسڈ ٹیم میں کشمالہ طارق شامل ہیں، ارشد ندیم اور جہاں آرا نبی نے افتتاحی تقریب میں پاکستان کا پرچم تھامنے کی ذمہ داری ادا کی، محمد شفیق قومی دستے کے شیف ڈی مشن اور جاوید شمشاد نائب ہیں۔
پیرس اولمپکس میں پاکستان کی امیدوں کا مرکز صرف 27 سالہ ارشد ندیم ہی ہیں، انھوں نے بدایسٹ میں منعقدہ عالمی ایتھلیٹک چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیت کر اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا تھا،امید ہے کہ کامن ویلتھ گیمز 2022 میں 90.18 میٹرز کے ساتھ گولڈ میڈل جیتنے والے ندیم ارشد اگر انجری کا شکار نہ ہوئے تو وہ پاکستان کو میڈل دلانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، 21 سالہ کشمالہ طلعت نے ایشین شوٹنگ چیمپئن شپ 10 میٹر ائیر پسٹل وین ایونٹ میں سلور میڈل جیت کر پیرس 2024 اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا لیکن ان سے بھی کسی غیرمعمولی پرفارمنس کی توقع نہیں ہے۔
گلفام جوزف اور جی ایم بشیر باصلاحیت شوٹر ہونے کے باوجود پاکستان کو میڈل دلانے کی سکت نہیں رکھتے، خاتون اسپرنٹر اور قومی ویمن چیمپئن فائقہ ریاض پیرس اولمپکس میں وائلڈ کارڈ پر خواتین کی 100 میٹرز دوڑ کے ابتدائی مقابلوں میں شرکت کریں گی، ان کی کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، دونوں پیراکوں کی شرکت بھی محض رسمی ہوگی،فرانس سے تعلق رکھنے والے عثمان خان پاکستان کے لیے پیرس اولمپکس میں کوالیفائی کرچکے تھے لیکن بوجوہ دستبرداری ظاہر کرتے ہوئے شرکت سے معذرت کر لی ورنہ ان سے کچھ توقع تھی۔
قومی ہاکی ٹیم عمان میں ایف آئی ایچ کوالیفائرز میں ہارنے کے بعد مسلسل تیسری مرتبہ اولمپک گیمزمیں رسائی پانے میں ناکام رہی،پاکستان نے آخری مرتبہ اولمپک 2012 کے ہاکی مقابلوں میں شرکت کی تھی جس میں ٹیم کا 7 واں نمبر رہا تھا، قبل ازیں وہ بیجنگ اولمپکس 2008 میں آٹھویں پوزیشن پر آئی تھی، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں بھی 22 رکنی قومی دستے میں 10 کھلاڑی اور12 آفیشلز شامل تھے، صرف طلحہ نے 67 کلوگرام کے ایونٹ میں حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 320 کلو گرام وزن اٹھا کر پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی، اب پیرس اولمپکس میں پاکستان کوئی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوا تو یہ کوئی معجزہ ہی ہوگا۔