اداکارہ فائزہ گیلانی نے کہا ہے کہ فیمنزم کا جھنڈا اٹھانے والے افراد کو عام خواتین کے مسائل کا علم ہی نہیں، فیمنزم کے حامی اور مخالفین دونوں ایک طرح سے انتہاپسند بن چکے ہیں۔
فائزہ ایوب نے حال ہی میں اداکارہ عفت عمر کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز کیریئر سمیت سیاسی و سماجی مسائل پر بھی اظہارِ خیال کیا۔
اداکارہ نے بتایا کہ جب وہ محض چوتھی کلاس میں پڑھتی تھیں، تب ان کے والد امریکا چلے گئے تھے اور والدہ نے ان کی تنہا پرورش کی، جس وجہ سے ان کا بچپن مشکلات میں گزرا۔
’فیمنزم‘ کے سوال پر فائزہ گیلانی نے کہا کہ ان کے خیالات کچھ مختلف ہیں، اگرچہ وہ انتہا درجے کی فیمنسٹ ہیں لیکن کبھی وہ عورت مارچ میں شریک نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بھی عورت مارچ کے بعض نعروں اور سلوگن سے اختلاف ہے اور انہوں نے بھی دیگر افراد کی طرح مارچ میں شرکت کیے بغیر میڈیا میں ہونے والی تنقید پر ذہن بناکر نعروں کو غلط سمجھا۔
فائزہ گیلانی کے مطابق ’فیمنزم‘ کا پرچار کرنے اور اس کی مخالفت کرنے والے دونوں اپنے اپنے مؤقف میں شدید انتہاپسند ہوچکے ہیں، ایک دوسرے کی بات سمجھنے اور سننے کو تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فیمنزم‘ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص خواتین کو یہ ہدایات نہیں کر سکتا کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں؟ وہ کون سا لباس پہنیں اور کیا کام کریں؟
فائزہ گیلانی کے مطابق یہ خاتون کی اپنی مرضی ہونی چاہیے کہ وہ اپنی پسند کا لباس پہنیں، چاہے تو وہ پردہ کرے، چاہے تو بے پردہ رہے، انہیں کوئی اس ضمن میں ہدایات نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن سماج میں تو خواتین کو ڈاکٹرز بنانے کے بعد بھی ملازمت کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں گھر پر بٹھا دیا جاتا ہے۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ حیران کن طور پر جو لوگ ’فیمنزم‘ کا پرچار کرتے ہیں اور جنہوں نے ’فیمنزم‘ کا جھنڈا اٹھایا ہوا ہے، انہیں عام خواتین کے مسائل کا علم ہی نہیں۔
فائزہ گیلانی کے مطابق ’فیمنزم‘ کا جھنڈا اٹھانے والی خواتین دوسری کلاس کی ہیں، انہیں یہ احساس تک نہیں کہ ملک کی عام خواتین کے ساتھ گھروں میں کیا ہوتا ہے؟
جمہوریت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے کبھی ملک میں جمہوریت محسوس ہی نہیں کی۔