ایسی نوکری جس کی تنخواہ سالانہ تقریبا 1 ارب روپے ہو، کون نہیں چاہے گا لیکن آپ کو جان کر یہ حیرت ہوگی کہ واقعی کوئی ایسی نوکری نہیں کرنا چاہتا۔
مصر میں اسکندریہ کے مشہور لائٹ ہاؤس میں یہ نوکری کرنی ہے جس کے سالانہ آپ کو تقریباً 1 ارب روپے ملیں گے مع سہولیات کے لیکن یہ نوکری غیر متوقع اور خوفناک چیلنجز کے ساتھ آتی ہے جس کا سامنا تقریباً کوئی بھی نہیں کرنا چاہتا۔ یہ پوزیشن دنیا میں سب سے مشکل ترین ملازمتوں میں سے ایک ہے.
کیپٹن موریسیس، ایک مشہور ملاح کو ایک بار مصر کے اسکندریہ کے قریب طوفان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ علاقہ بڑے پیمانے پر چھپی ہوئی چٹانوں سے بھرا ہوا ہے جس کی وجہ سے اس کا جہاز ڈوب گیا تھا اور جان و مال کا نمایاں نقصان ہوا تھا۔
اس واقعے نے بحری جہازوں کو محفوظ طریقے سے نقل و حرکت کرنے میں مدد کے لیے روشنی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
ایک تجربہ کار معمار کو ہدایت کی گئی کہ وہ سمندر کے بیچ میں ایک ٹاور بنائے تاکہ خطرناک چٹانوں سے خبردار کرنے کیلئے جہازوں کو روشنی اور رہنمائی فراہم کی جا سکے اور اسکیلئے لائٹ ہاؤس کیپر کو رکھا جائے۔
لائٹ ہاؤس کیپر کی بنیادی ذمہ داری اس بات کو یقینی بنانا ہوگی کہ لائٹ کبھی نہ بجھے لیکن یہ ذمہ داری اتنی آسان نہیں
کیپر کو سمندر کے درمیان تنہا رہنا پڑے گا، خطرناک طوفانوں کو برداشت کرنا پڑے گا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ روشنی ہر وقت جلتی رہے۔
لائٹ ہاؤس اکثر سمندر کی اونچی لہروں کی زد میں بھی آجاتا ہے جو کبھی کبھی اسے مکمل طور پر ڈھانپ لیتی ہیں اور اس کی وجہ سے کیپر کی جان خطرے میں بھی پڑ سکتی ہے۔
ملازمت میں تنہائی کی نوعیت شدید حالات کے ساتھ مل کر کثیر تنخواہ والی اور کم سے کم کاموں والی نوکری کو بھی لوگوں کیلئے خوف پیدا کردیتی ہے اور اسکو نبھانا مشکل ہوجاتا ہے۔