سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں یہ بات بالکل 100 فیصد مانتاہوں کہ جو فیصلے پی ٹی آئی کے دورحکومت میں ہوئے وہ مشترکہ فیصلے تھے، کوئی سنگل آؤٹ فیصلے نہیں تھے۔
یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں پالیسیزکا تسلسل نہیں رہتا۔چاہے وزیراعظم کوئی بھی ہو،کتنی مخالفت بھی ہواگراس نے کوئی اچھے اقدامات کیے ہیں تواگلے پرائم منسٹرکو وہ پالیسی ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کوئی بھی سیاستدان نہ اپنے بیٹے مروا رہا ہے نہ خود مررہا ہے لیکن جوقربانیاں دے رہے ہیں، ہم ان کا تمسخر اڑاتے ہیں،ان کوگالی بھی دیتے ہیں۔
مشکل فیصلے لینے پڑیں گے،سیاست کوسائیڈ پررکھ کرآپریشن کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کابل فال کے وقت فیض حمید نے چائے کی چسکیاں لے کر غلط فیصلے کئے اور آج وہ کوٹھڑی کے اندربیٹھ کرچائے کی چسکیاں لے رہے ہیں۔
عمران خان کیخلاف کیسز میں 25 نومبر کے بعد فرد جرم عائد کی جائیں گی۔ پی ٹی آئی نے اسی لیے فلاپ شوکی تاریخ 24 نومبر رکھی ہے۔
میں نے کہا تھا مزید ایف آئی آرزنہیں ہونگی،پروٹوکول کے ساتھ لوگ باہرنکلیں گے،پارٹی کوٹیک اوورکریں گے،خان صاحب انڈورس کریں گے کہ بیگم صاحبہ پارٹی کوچلائیں گی۔
خان صاحب کے اردگرد کے ہرآدمی کو ریلیف مل رہا ہے۔علی امین گنڈاپورجو کمنٹمنٹ دے کرآئے ہیں اس پراگر پورے نہیں اترے تو پھرہاؤس اریسٹ ہوسکتے ہیں،وہ خان صاحب کیلئے ریلیف نہیں دلدل پر دلدل بنا رہے ہیں کیونکہ خان صاحب جتنے دلدل میں گریں گے اتنا انہیں فائدہ ہوگا۔