گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ خدشہ تصادم کا ہی ہے کسی اور چیز کا نہیں ہے، آج محسن نقوی نے کہا کہ مذاکرات نہیں ہو رہے انھوں نے بالکل ٹھیک کہا کہ ان سے مذاکرات نہیں ہو رہے، مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک طرف مسلسل پی ٹی آئی کا احتجاج ، تھریٹ ہے کہ ہم نے ڈی چوک آنا ہے دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات بہت زیادہ بڑھے ہوئے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اجازت کے بغیر احتجاج نہیں ہو سکتا تو اتنا تناؤ اور کشیدگی ہے حکومت کو چاہیے کہ اجازت دیدے، یہ صرف اسلام آباد کا ہی مسئلہ نہیں ہے، جزوی طور پر پورے پاکستان اور پنجاب کے لوگوں کی زندگی اذیت ناک ہو جائے گی۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ کفن پہنانے کے دعوے چیف منسٹر کریں، شہادت یا غازی کے دعوے ان کے ایم این اے ، ایم پی اے کریں، اور الجہاد کے نعرے بیگم بشریٰ کی موجودگی میں لگوائے جائیں اور وہ بیٹھے ہوئے ہوں۔
آج کرم میں 38 افراد شہید ہو گئے، بنوں میں چیک پوسٹ اڑا دی گئی چیف منسٹر لگے ہوئے ہیں عمران خان کی رہائی کے لیے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہو گی کہ اس احتجاج کو جس طریقے سے بھی روکا جا سکتا ہے اسے روکا جائے کیونکہ اصل امتحان تو حکومت کا ہے۔
دوسری طرف دیکھیں کہ ایک صوبے کی حکومت وفاقی حکومت سے ٹکرانے کیلیے آ رہی ہے، پچھلی مرتبہ جو احتجاج ہوا تھاجو لوگ گرفتار ہوئے تھے جب وہ رہا ہوئے تو پتہ چلا کہ وہ سارے کے سارے سرکاری ملازمین تھے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جوں جوں 24 تاریخ قریب آ رہی ہے دونوں طرف سے تناؤ بڑھ رہا ہے اور بیانات بھی سخت آ رہے ہیں، یوں لگتا ہے کہ کوئی بڑا معرکہ ہونے جا رہا ہے، انتظامیہ نے شہر بند کرنا شروع کر دیے ہیں، لاہور، جلہم ، پنڈی اور اٹک میں رینجرز طلب کر لیے گئے ہیں۔