تاریخ میں پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی ‘بٹ کوائن’ کی قیمت ایک لاکھ ڈالرز (2 کروڑ 77 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) سے تجاوز کر گئی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ایشیائی مارکیٹ کھلنے سے قبل ایک بٹ کوائن کی قیمت 96 ہزار 250 امریکی ڈالر کے قریب تھی، لیکن 5 دسمبر کو بٹ کوائن کی قیمت میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا۔
ایشیا کی مارکیٹ میں چند گھنٹے بعد ہی ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ 2 ہزار امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
2024 کے آغاز سے اب تک بٹ کوائن کی قیمت میں اب تک تقریباً 134 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور امریکی صدارتی انتخابات کے بعد سے50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بٹ کوائن کی قیمت میں 5 نومبر کے بعد سے ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا لیکن یہ ایک لاکھ امریکی ڈالر کی تک نہیں پہنچی تھی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرپٹو کرنسی کے نہ صرف حامی ہیں بلکہ انہوں نے امریکا کو دنیا کا کرپٹو دارالحکومت بنانے کا وعدہ بھی کیا تھا۔
امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ ان کی انتظامیہ کرپٹو کرنسی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی۔
بٹ کوائن نے ایک لاکھ ڈالرز کی حد اس وقت عبور کی جب دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے پال ایٹکنز کو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا سربراہ مقرر کیا۔
پال ایٹکنز کا تعلق کرپٹو کرنسی کی حمایت کرنے والے گروپ سے ہے اور ان کا مقصد ’مضبوط، جدید‘ سرمایہ مارکیٹوں کو فروغ دینا ہے۔