امریکی خلائی ادارہ ناسا اس وقت خلاء نوردوں کو چاند پر بھیجنے کے مشن پر کام کر رہا ہے جو کہ 2027 تک متوقع ہے۔ تاہم، اس تمام تر سرگرمی کا حتمی مقصد انسانوں کو مریخ تک پہنچانا ہے جو کہ اس مشن سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ مریخ تک کیے جانے والے اس سفر میں خلاء نوردوں کو مہلک شعاعوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں قائم تارس شِیو چنکو نیشنل یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہم شعاعوں کے خلاف سیارچوں کو بطور ڈھال استعمال کر سکتے ہیں۔
آن لائن پلیٹ فارم arXiv پر شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ یہ پیسو شیلڈ اس وقت خلائی شعاعوں کا ایک اکیلا سادہ حل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ایلومینیم یا دیگر کسی مٹیریل بنائی گئی شیلڈ اسپیس کرافٹ میں شامل کرنا مشن کی لاگت کو بڑھا دے گا۔ اس لیے متبادل اشیاء جیسے کہ خلائی اجرام کے متعلق سوچنا اہم ہے۔
محققین نے 35 ہزار سے زائد اجرام فلکی کا معائنہ کیا اور 525 ایسے سیارچے دریافت کیے جن میں زمین سے زہرا، زمین سے مریخ یا مریخ سے وینس تک کا فاصلہ تیزی سے طے کرنے کی صلاحیت تھی۔
یہ فہرست اس وقت مزید چھوٹی ہوگئی جب ان کو اس حوالے سے دیکھا گیا کہ آیا اس پر اسپیس شپ اتر سکتا ہے یا نہیں۔