برطانوی سکھ فنکارہ جسلین کور نے منگل کو آرٹ کے میدان کا ممتاز برطانوی ایوارڈ ٹرنر پرائز حاصل کیا، ان کا حالیہ آرٹ نمونہ اسکاٹ لینڈ میں سکھ معاشرے میں پرورش اور اپنے بچپن پر مرکوز ہے۔
لندن کے آرٹ میوزیم ٹیٹ بریٹین میں منعقدہ ایک تقریب میں کور نے اسٹیج پر فلسطینی جھنڈے کے رنگوں کےاسکارف پہن کر ایوارڈ وصول کیا، انہوں نےمیوزیم کے باہر احتجاج کر نے والے فلسطین حامی مظاہرین کے مطالبات کی حمایت کی اور نیشنل آرٹ گیلری ٹیٹ بریٹین سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ یہ کوئی بنیاد پرست مطالبہ نہیں ہے، اس سے کسی فنکار کے کریئر یا سلامتی کو خطرہ نہیں ہونا چاہئے،اس کے بعد کورنے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’فری فلسطین‘ کا نعرہ لگایا۔
38سالہ جسلین کور اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں پیدا ہوئیں اور شہر کی سکھ برادری میں پلی بڑھی ہیں، انہوں نے گلاسگو اسکول آف آرٹ اور لندن کے رائل کالج آف آرٹ سے تعلیم حاصل کی ہے۔
وہ بنیادی طور پر گروپ شوز میں اپنے آرٹ کی نمائش کرتی ہیں، انہیں گلاسگو میں ’ٹرام وے آرٹس‘ کے مقام پر’آلٹر الٹر‘ نمائش کے لئے نامزد کیا گیا تھا جس میں ان کے آرٹ نمونوں میں کار اسٹیریو اور میکانکی ہارمونیم سے چلنے والی موسیقی بھی شامل تھی۔
واضح رہے کہ ٹرنر پرائز کی بنیاد1984 میں رکھی گئی تھی اور اسے آرٹ کی دنیا کے بڑے ایوارڈز میں شمار کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر ٹیٹ میوزیم کے باہر مظاہرین نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا ،ایوارڈ کی تقریب شروع ہوتے ہی تقریباً 100 کارکنان ٹیٹ بریٹین کی سیڑھیوں کے پاس اکٹھا ہوئے اور ٹیٹ گروپ آف میوزیم سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہرقسم کی وابستگی کو ختم کرے۔
ٹیٹ بریٹین کے ڈائریکٹر اور ٹرنر پرائز جیوری کے سربراہ الیکس فارقارسن نے تقریب سے پہلے کہا کہ وہ مظاہرین یا ان کے مطالبات پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے اور صرف کور کے فن پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔