قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کراچی شہر اور کراچی والوں کیلئے اپنی پسندیدگی کا اظہار دلچسپ انداز میں کردیا ہے۔
حال ہی میں شاہد آفریدی نے کراچی آرٹس کونسل آف پاکستان میں جاری سترہویں عالمی اردو کانفرنس کے سیشن ’میں ہوں کراچی‘ میں شرکت کی۔
سیشن کے دوران شاہد آفریدی سے سوال کیا گیا کہ کیا خصوصیات ہیں جو شہرِ قائد کو پاکستان کے دیگر شہروں سے منفرد بناتی ہے؟
جواب میں شاہد آفریدی نے بتایا کہ ہم لوگ جب خیبرپختونخوا سے کراچی آئے تو بہت اچھا ماحول ملا، کراچی کی ترقی میں اردو بولنے والوں کا بڑا اہم کردار رہا ہے، کراچی کے لوگ سب سے زیادہ پروفیشنل ہیں، کراچی والوں کا ڈریسنگ سینس سب سے بہتر ہے۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اردو اسپیکنگ لوگ سب سے زیادہ ادب کا شوق رکھتے ہیں، اپنےکیریئر کی تمام کرکٹ کراچی میں ہی کھیلی، شہر قائد کی گلیوں میں ٹیپ بال کرکٹ بہت کھیلی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم کراچی شفٹ ہوئے تو فیڈرل بی ایریا (بلاک 5)، پھر بلاک 10، پھر بلاک 11 اور پھر 1992ء میں ہم گلشن اقبال شفٹ ہوگئے تھے، وہاں قریب ہی نائن زیرو اور عزیز آباد کا ایریا تھا، ہم نے وہاں بہترین وقت گزارا، سندھی، مہاجر، پٹھان میں تفریق کا کوئی تصور وہاں نہیں تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ہم پٹھان فیملی تھے اور باقی اردو اسپیکنگ آبادی تھی، میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ ہمارے اردو اسپیکنگ لوگ انتہائی پڑھے لکھے ہوتے ہیں، ادب و اخلاق ختم ہے ان پر، اب وہ لوگ بہت کم رہ گئے لیکن اس شہر کی ترقی میں ان اردو اسپیکنگ لوگوں کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ کراچی جیسا کھانا بھی پاکستان کے کسی اور شہر میں نہیں ہے، معیار اور ورائئٹی بہت زیادہ ہے، کسی بھی ایریا سے کچھ بھی کھالیں زبردست ہے۔
اُن سے سوال کیا گیا کہ کراچی کی ایسی کیا خصوصیت ہے جو دیگر شہروں کو بھی اپنانی چاہیے؟
جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ کراچی کے لوگ بہت پروفیشنل ہیں، کوئی کمٹمنٹ ہو، کوئی کام ہو، چاہے آپ کو گھر بنوانا ہو یا آفس بنوانا ہو، یا اس طرح کا کوئی بھی کام ہو تو کوئی غلط بیانی نہیں کرتا۔
میزبان نے سوال کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ آپ کچھ عرصے کیلئے لاہور منتقل ہوگئے تھے لیکن چند مہینوں میں ہی واپس آگئے؟
شاہد آفریدی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ہاں میں فوراً واپس آگیا تھا، 3 مہینے بعد ہی واپس آگیا تھا۔