پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ عام پاکستانی شہریوں کے ملٹری کورٹ ٹرائل سے پاکستان دنیا بھر میں مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، دوبارہ فیٹف میں جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے مذمت کردی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آڈیو لیک وڈیو لیک کے کیسز بن رہے ہیں، یہ آڈیو ویڈیو لیک چیف جسٹس سے کے گھر تک پہنچ گئی، ایک ہی کیس دو بار نہیں چل سکتا ۔ایک ہی گواہ کو ہر طرف گھمایا جارہا ہے، میانوالی سانحہ 9 مئی کے ملزمان بری ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو کیس میں عمر ایوب کی آڈیو طلب کر لی ہے، جی ایچ کیو حملہ کیس میں فوٹیج مانگی ہے، درخواست دائر کردی ہے، فوٹیج اور وڈیو نا ملی تو سپریم کورٹ تک جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پتہ نہیں چلتا کہ ویڈیو کس نے بنائی، استغاثہ کہتا ہے کہ ہمارے پاس عمر ایوب کی آڈیو ہے، ہم نے کہا ہے آڈیو ریکارڈ کرنے والے فون ٹیپ کرنے والے کا نام بتایا جائے، اس کا نام اور عہدہ بھی بتایا جائے، ہم نے عدالت سے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی درخواست کی ہے، یہ کہتے ہیں کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ختم ہو گئی اگر فوٹیج نہیں تو 25 لوگوں کو سزا کیسے ہوئی؟؟
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کل اسلام آباد ملاقات ہوئی مزاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات کی تاریخیں ایسے دے رہے ہیں جیسے دیوانی کیس شروع ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی چوک قتل عام کی انکوائری کرائی جائے، سینٹر اعجاز چودہری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے، فوری انصاف گھروں کی دہلیز پر دینے کے اعلان کرنے والے ریٹائرمنٹ کے بعد فوری بھاگ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ ٹرائل سے پاکستان دنیا بھر میں مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، پاکستان کے دوبارہ فیٹف میں جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے مذمت کردی۔