قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شریک نہ ہونے کی وجہ بتا دی۔
پشاور پائیکورٹ پیشی کے موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ فارم 47 حکومت نے ہمارے خلاف مقدمات بنائے ہیں اس میں پیش ہو رہے ہیں اور کل پشاور ہائیکورٹ میں تھا اس وجہ سے مذکرات میں شریک نہیں ہوا۔
عمر ایوب نے کہا کہ ایک اخبار نے بڑی اسٹوری لگائی کہ میں مذاکرات کے لیے نہیں گیا، میڈیا سے گزارش ہے کہ تھوڑا دیکھا کریں۔ امید کرتے ہیں مذکرات کامیاب ہوں گے۔
بعد ازاں، پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو ایک مہینے کی راہدرای ضمانت دے دی۔
جسٹس اعجاز انور نے عمر ایوب کی راہدرای ضمانت درخواستوں پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار عالم خان ادینزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی ہے ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
عمر ایوب نے عدالت کو بتایا کہ بہت سارے کیسز ہیں اور ہر جگہ پہنچنا مشکل ہوتا ہے، مذاکراتی کمیٹی کا بھی ممبر ہوں، وہاں پر بھی جان ہوتا ہے، پہلے بھی اس عدالت نے ضمانت دی اور پھر مجھے گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے آپ کو وقت دیتے ہیں، جس پر عمر ایوب نے کہا کہ ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو وقت دیتے ہیں آپ پھر وہاں عدالتوں میں پیش ہو جائیں۔