سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کے بیانات کو نہیں، اُن کی نامزد کردہ کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہاکہ مذاکراتی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دِن ہی وزارت داخلہ کو پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کو عمران خان سے ملاقات میں سہولت دینے کا کہہ دیا گیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں آئندہ بھی یہ سہولت فراہم ہوتی رہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اجلاس کا ماحول بہت اچھا تھا، اچھی اوپننگ ہوئی ہے۔ ہمارا بیٹھنا ہی بہت بڑی پیش رفت ہے، پی ٹی آئی خود بھی حکومت میں رہی ہے، جیلوں سے نکلنے یا نکالنے کا کیا آئینی وقانونی طریقہ ہے؟ وہ جانتے ہیں۔ ہم نے کوئی حد مقرر نہیں کی جس حد تک پیش رفت کرسکتے ہیں اور نہ کریں گے ۔
60 افراد کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے سزائیں دینے اور اس کے ممکنہ اثرات کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ کسی کا قید ہونا ،ڈیڈ لاک نہیں کہلا سکتا، ماضی میں بڑے بڑے سیاسی رہنما لمبے عرصے تک قید میں رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت کا آغاز اُس وقت ہوا جب خود عمران خان کو سزا ہو چکی ہے، مذاکرات کی سوچ سے سزاؤں کا تعلق نہیں، عمران خان نے اپنی کمیٹی کومذاکرات کا ٹاسک دیا اور کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا جس پر ایاز صادق نے حکومت سے رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کا پی ٹی آئی خود محرک بنی ہے۔ پہلے دن اجلاس میں بات ہوئی کہ باہر بہت کچھ ہوگا، مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس جس کمرے میں ہورہے ہیں اُس ’آئینی کمرے‘ میں مذاکرات پر بیرونی ماحول کو اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سزاؤں کو مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے پاکستان کے کسی کونے میں کوئی افراتفری یا بے چینی نہیں۔ مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں اور ہم ’آؤٹ آف وے‘ جاکر کامیابی کا حصول چاہتے ہیں۔ اگر خدانخواستہ یہ بیل منڈھے نہ بھی چڑھی تو بھی پاکستان آب و تاب سے یوں ہی آگے بڑھتا رہے گا۔
عمران خان کی جانب سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی حکومتی کاوشوں کے اعتراف کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ عمران خان کا شکریہ۔ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں کا اعتراف کیا۔
رچرڈ ایلن گرینل کے ٹویٹس اور بیانات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پاکستان کی پالیسیاں کسی رچرڈ گرینل کے ٹویٹس پر نہیں بنتیں۔ گرینل ہمارے لئے ’نان انٹیٹی ‘ ہیں۔ہم عافیہ صدیقی کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔ابو غریب جیل، گوانتا نامو میں کیا ہوا؟ غزہ میں کیا ہورہا ہے، یہ سب ہمارے سامنے ہے۔ خود امریکا میں اُن کی پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کو کیا سزائیں ہوئیں، یہ سب حقائق اپنی جگہ موجود ہیں۔ پاکستان میں فیصلے آئین، قانون اور ریاستی نظام کے مطابق ہی ہوں گے۔