ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے ایڈوانس ٹیکس کی مد میں ایک ارب 37 کروڑ روپے کی کٹوتی کے خلاف کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے خلاف پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کرلی، جس میں عدالت نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو پی ٹی اے کی اضافی ٹیکس واپس کرنے کی درخواست پر 2 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر اِن لینڈ ریونیو پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست گزار کو ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔
واضح رہے کہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے 2018ء میں پی ٹی اے سے ایک ارب 37 کروڑ روپے کی رقم ایڈوانس ٹیکس کی مد میں کاٹی تھی، جس کے خلاف پی ٹی اے درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پی ٹی اے کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے ایڈوانس ٹیکس کا دوبارہ سے تعین کیا۔ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر ہی بینک سے ٹیکس کی مد میں رقم کاٹ لی۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے مطابق ٹیکس پیئر کو نوٹس جاری کیا جانا لازم ہے۔ پراسیس پر عملدرآمد کے بغیر کی گئی کارروائی درخواست گزار کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
فیصلے میں مزید لکھا گیا کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق اضافی کاٹی گئی رقم واپس کرنے کے لیے انہوں نے درخواست دائر کی۔ کمشنر اِن لینڈ ریونیو نے درخواست پر قانون کے مطابق 2ماہ میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ کمشنر نے پی ٹی اے کی درخواست پر 2ماہ سے زائد وقت گزرنے کے باوجود فیصلہ نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ اِس عدالت کے فیصلے کے بعد 2ماہ میں اضافی ٹیکس واپسی کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے۔