انسانی فضلے سے بنایا گیا ماحول دوست جیٹ ایندھن

برسٹل: برطانوی سائنس دانوں نے ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے انسانی فضلے کو جیٹ ایندھن میں بدلا جا سکے گا۔

برطانوی کاؤنٹی گلوسیسٹر شائر کی مقامی کمپنی فائر فلائی فیول کا کہنا ہے کہ اس کا بائیو فیول کیمیائی اعتبار سے جیٹ ایندھن سے مشابہت رکھتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں 92 فی صد کم کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے۔

عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پیداوار میں دو فی صد حصہ ڈالنے والی اس صنعت میں اس ایندھن کا استعمال آلودگی کے ایک بڑے ذریعے میں کمی میں مدد دے سکتا ہے۔

فائر فلائی گرین فیولس کے سی ای او جیمز ہائیگیٹ کے مطابق سائنس دان ایندھن کے لیے ایسا خام مال ڈھونڈنا چاہتے تھے جو بڑی مقدار میں موجود ہو اور انسانی فضلا بڑی مقدار میں دستیاب ہوتا ہے۔

انسانی فضلے سے قابلِ استعمال ایندھن کی پیداوار کے لیے فائر فلائی نے ہائیڈرو تھرمل لِکوئیفیکشن نامی عمل کا استعمال کیا۔اس عمل میں بلند دباؤ اور تپش کو استعمال کرتے ہوئے فضلے کو کاربن سے بھرپور بائیو چار اور خام تیل میں بدلا جاتا ہے۔

یہ بائیو خام مال بڑی حد تک تیل سے مشابہت رکھتا ہے اور کیمیائی اعتبار سے اس ہی طرح برتاؤ بھی کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ سائنس دان فریکشنل ڈِسٹلیشن کا استعمال کرتے ہوئے ایندھن میں سے مٹی کا تیل نکال سکتے ہیں۔

اس عمل میں تیل کو بخارات میں اڑایا جاتا ہےاور الگ ہونے والے حصے کو اکٹھا کر کے ایک مخصوص درجہ حرارت پر ٹھنڈا کر لیا جاتا ہے۔

اخذ شدہ مٹی کے تیل کی ابتدائی آزمائشوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ اس کا کیمیکل مرکب اے ون فاسل جیٹ فیول سے قریبی مشابہت رکھتا ہے۔

اس بائیو کیروسین کو فی الحال جرمن ایرو اسپیس سینٹر میں ڈی ایل آر اِنسٹیٹیوٹ آف کمبسشن ٹیکنالوجی میں آزمائشوں سے گزارا جا رہا ہے۔

سابق وفاقی وزیر خزانہ سرتاج عزیز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ سرتاج عزیز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، مرحوم کی تدفین اسلام آباد کے ایچ 8 قبرستان میں کی گئی۔

تحریک پاکستان کے کارکن، بزرگ سیاستدان وسابق وفاقی وزیرسرتاج عزیزکی تدفین اسلام آباد میں کردی گئی، نماز جنازہ ایچ ایٹ قبرستان میں ادا کی گئی۔

نمازجنازہ میں سرتاج عزیزکے اہل خانہ، عزیز و اقارب کے علاوہ سیاستدانوں و سیاسی کارکنوں اور سفارتکاروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

نمازجنازہ میں شرکت کرنے والوں میں مسلم لیگ ن کے چیرمین راجہ ظفر الحق، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر طارق فضل، فرحت اللہ بابر، اعجازالحق، سردار مہتاب خان، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم بھی شامل تھے۔

سابق وفاقی وزیر سرتاج عزیز مرحوم کی رسم قل اور دعا کل 3 بجے چک شہزاد فارم ہاوس پر ہوگی۔

واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز 95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، ان کے انتقال کی تصدیق احسن اقبال نے دی تھی۔

امریکا میں ارب پتی تاجر کی بیوی اور بیٹی کو قتل کرکے خودکشی

بوسٹن: امریکی ریاست میساچوسٹس میں بھارتی نژاد بزنس مین نے اپنی 5 ملین ڈالر کی حویلی میں اہلیہ اور جواں سال بیٹی کو قتل کرنے کے بعد اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کرلیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایک انتہائی پُرتعیش حویلی سے تین افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ جن کی شناخت بھارتی نژاد 57 سالہ راکیش، 54 سالہ ٹینا اور 18 سالہ آریانا کے نام سے ہوئی ہیں۔

دی نیویارک پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے راکیش کمل کی وسیع و عریض حویلی 19 ہزار مربع فٹ پر محیط ہے۔ جس میں 11 بیڈ اور 14 باتھ رومز ہیں اور یہ حویلی ریاست کے امیر ترین اور محفوظ علاقے میں واقع ہے۔

اس حویلی کو راکیش کمل نے 2019 میں 4 ملین امریکی ڈالر میں خریدا تھا اور اب اس کی مالیت 5.45 ملین امریکی ڈالر ہے تاہم اب ایک سال قبل نیلامی میں اسے 3 ملین امریکی ڈالر میں فروخت کیا گیا تھا۔

ٹینا اور راکیش EduNova نامی تعلیمی ادارہ کمپنی چلا رہے تھے۔ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جوڑے کو حالیہ برسوں میں مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کی کمپنی 2016 میں شروع کی گئی تھی اور دسمبر 2021 میں تحلیل کر دی گئی تھی۔

راکیش اور ٹینا کی بیٹی آریانا مڈل بیری کالج کی طالبہ تھی جس کے اخراجات 64 ہزار 800 ڈالرز سالانہ تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک خودکشی بعد از قتل کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ راکیش کمل کی لاش کے پاس اسلحہ بھی ملا ہے جو راکیش کے نام پر رجسٹرڈ نہیں ہے۔ تینوں کی اموات اسی بندوق سے ہوئی۔

پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بندوق کی مکمل فرانزک اور بیلسٹکس ٹیسٹنگ کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔ اسلحے کے اصل مالک کی تلاش میں شراب، نشے، اسلحہ، اور دھماکہ خیز مواد کے بیوپاریوں سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

پن بجلی سے پیداوار میں ریکارڈ کمی، شارٹ فال 6 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کرگیا

پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ پن بجلی سے پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، جس کے باعث ملک میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگیا ہے۔

ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق ملک میں آج بجلی کا شاٹ فال 6 ہزار 3 میگا واٹ تک پہنچ گیا ہے، پاکستان میں مجموعی طور پر بجلی کی طلب 14 ہزار 400 میگاواٹ ہے، جب کہ بجلی کی پیداوار 8 ہزار 100 میگاواٹ رہ گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بجلی کے شارٹ فال کی وجہ سے ہونے والے طلب و رسد کے فرق کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں بدترین لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے تک پہنچ گیا، اور دیہی علاقوں میں شاٹ فال دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے ہے، جب کہ ہائی لاسزعلاقوں میں لوڈشیڈنگ 16 گھنٹے تک ہے۔

پاور ڈویژن ذرائع نے بتایا کہ ملک میں شاٹ فال پن بجلی سے پیداوار کم ہونے کے باعث میں اضافہ ہوا ہے، پن بجلی سے پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، اور پن بجلی سے بجلی کی مجموعی پیداوار میں 9 ہزار میگا واٹ سے زائد کی کمی کا سامنا ہے۔

آمنہ الیاس کی والدہ کس مذہب سے تھیں؟ اداکارہ کا نیا انکشاف

پاکستان کی مقبول اداکارہ و ماڈل آمنہ الیاس نے والد کی وفات کے بعد خود پر گزرنے والے تکلیف دہ لمحات سے پردہ اٹھادیا۔

حال ہی میں آمنہ الیاس نے ایک پوڈ کاسٹ شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی سے متعلق کئی انکشافات کیے ہیں۔

انہوں نے اپنی والدہ سے متعلق ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’میری امی سمیت میرا پورا ننھیال کیتھولک ہے، میری امی شادی سے پہلے عیسائی تھیں۔ میری امی نے میرے والد سے شادی سے قبل اسلام قبول کرلیا تھا‘۔

اپنے والد کی وفات کے بعد خود پر گزرنے والے مشکل وقت سے متعلق آمنہ الیاس نے کہا کہ ’میرے ابو کی وفات کے بعد میرے ددھیال والوں نے ہم سے تعلق توڑ دیا تھا۔ ایک مسلم فیملی نے ہم سے ہمارا سب کچھ چھین کر ہم سے تعلق ہی توڑدیا تھا‘۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس کچھ بھی باقی نہیں تھا، انہوں نے میرے والد کے کاروبار اور جائیداد پر قبضہ کر لیا تھا‘۔

اپنی والدہ کی کاوشوں کو سرہاتے ہوئے آمنہ الیاس نے کہا کہ ’میری امی نے لیکن بہت محنت کی، چھوٹی چھوٹی نوکری کرکے ہماری پرورش کی اور آج یہ کامیابی ان کی محنت کا نتیجہ ہے‘۔

آمنہ الیاس کا شمار پاکستان کی مقبول اداکارؤں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ڈراموں، فلموں اور فیشن انڈسٹری میں خوب پزیرائی حاصل کی ہے۔

پاکستانی سرحد پر بھارت اینٹی ڈرون سسٹم نصب کرنے لگا

بھارت نے پاکستان سے ملحق سرحد پر دیسی ساخت کا اینٹی ڈورن سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تنصیب 6 ماہ میں کی جائے گی۔

ٹائمز آف انڈیا نے ایک رپورٹ ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ اینٹی ڈرون سسٹم اس وقت آزمائشی مراحل سے گزر رہا ہے۔

اس حوالے سے تین آپشنز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ پوری مغربی سرحد پر ایک یا دو ٹیکنالوجیز پر مشتمل اینٹی ڈرون سسٹم نصب کیا جائے گا۔

بھارتی حکومت نے میانمار سے ملحق سرحد پر بھی لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کی آمد پر قابو پانا اور انہیں گرفتار کرنا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اور میانمار کی سرحد کے درمیان 15 کلو میٹر کے علاقے میں آباد قبائلیوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت حاصل رہی ہے۔

تحریک انصاف کا پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

سابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ جائیں گے، سپریم کورٹ بلا بحال نہیں کرتی تو ہر امیدوار آزاد الیکشن لڑے گا۔

راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ جائیں گے، پارٹی سےانتخابی نشان لینا اسے تحلیل کرنےکےمترادف ہے۔

بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ آپ کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد رکھ رہے ہیں، غلط فہمی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نہیں سنا گیا، بلے کا نشان واپس لینےسے انتخابات پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ بلا بحال نہیں کرتی تو ہر امیدوار آزاد الیکشن لڑے گا۔

 

 

جبری گمشدگی کیس: حکومت لکھ کر دے مزید کسی کو غیر قانونی لاپتہ نہیں کیا جائیگا: چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست کو اپنا مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا۔

سپریم کورٹ میں لاپتا افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جس میں شعیب شاہین، آمنہ مسعود جنجوعہ بھی موجود تھیں۔ دوران سماعت اعتزاز احسن کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے لاپتا افراد سے متعلق ماضی کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کے کردار پر فیض آباد دھرنا کیس میں بھی تفصیل سے لکھا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیض آباد دھرنا کیس سے لاپتا افراد کا کیا تعلق ہے؟، جس پر شعیب شاہین نے بتایا کہ لاپتا افراد کا براہ راست ذکر نہیں لیکن ایجنسیوں کے آئینی کردار کا ذکر موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا فیض آباد دھرنا فیصلے میں قانون کے مطابق احتجاج کے حق کی توثیق کی گئی ہے۔ کچھ دن پہلے مظاہرین کو روکا گیا تھا اس حوالے سے بتائیں۔ شعیب شاہین نے بتایا کہ عدالت نے سڑکیں بند کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے پر کارروائی کا کہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حیرت ہے آپ فیض آباد دھرنا کیس کا حوالہ دے رہے ہیں، جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرتا تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ پہلے دن سے ہی فیض آباد دھرنا فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوران سماعت مطیع اللہ جان کے اغوا سے متعلق کیس کا حوالہ دیتے ہوئے شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت حکومت اور عدلیہ مداخلت نہ کرتی تو مطیع اللہ جان کو نہ چھوڑا جاتا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غلط بیانی نہ کریں۔ واقعے کی ویڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آگئی تھی۔ یا ڈریں یا پھر حکومت چلا لیں۔ یہ تو وہ کیس تھا جو 2 منٹ میں حل ہو جانا تھا۔ مطیع اللہ جان کو چھڑانے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔ یہ تو ساری دنیا نے دیکھ لیا تھا تب چھوڑا گیا۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ میرے شوہر کو 2005ء میں اٹھا گیا۔ میرے شوہر اپنا کاروبار کرتے تھے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی وجہ ہے آپ کے ذہن میں کہ کیوں اٹھایا گیا؟، جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے بتایا کہ بعد میں جو لوگ رہا ہو کر آئے انہوں نے بتایا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کیا اوپر سے حکم آیا تھا کہ اٹھانا ہے، جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے جواب دیا کہ 2001ء سے وار آن ٹیرر کے نام پر بہت سے لوگ اٹھائے گئے۔

چیف جسٹس نے کہا اس کیس سے پہلے ایک اور کیس تھا ۔ ابصار عالم میڈیا پر بات کر رہے تھے ، انہوں نے ہمت پکڑی اور اس عدالت میں آکر بات کی ۔ وکیل شعیب شاہین سے کہا کہ عمران ریاض کو عدالت بلائے تو وہ پیش ہونے کو تیار ہے، عدالت پروٹیکشن فراہم کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا ہم کسی کے لیے کارپٹ بچھائیں گے؟ اگر کسی کو خدشات ہیں تو ایف آئی آر درج کروائیں۔ ہمارے پاس کوئی فوج کھڑی ہے جو پروٹیکشن دیں گے؟۔ آپ اس کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شیخ رشید نے آپ کو کیا کہا؟ دھرنا کیس ، الیکشن کیس میں شیخ رشید عدالت آ سکتے ہیں تو اس میں کیوں نہیں؟۔ اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ جو اپنے لیے بات نہیں کر سکتے تو وہ کسی کے لیے کیا بات کریں گے؟۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ میرے شوہر کو لاپتا افراد کمیشن نے 2013ء میں فوت قرار دیدیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ایجنسیز ہیں،اینٹی اسٹیٹ ایلیمنٹ بھی ہوتے ہیں۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ عمران منیر جو بعد میں رہا ہوئے، انہوں نے کہا کہ مسعود جنجوعہ آئی ایس آئی کی حراست میں ہیں۔ بتایا گیا وزیرستان میں طالبان نے میرے شوہر کو قتل کر دیا۔

چیف جسٹس نے پوچھا ہم اس کیس میں کیا کر سکتے ہیں؟۔ ہمیں بتائیں کس طریقے سے آپ کی مدد کر سکتے ہیں؟، جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ میرے سسر کرنل سے ریٹائرڈ ہوئے۔ میرے سسر اعلیٰ فوجی حکام سے ملے لیکن یہ جواب ملا ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ اٹھائیں۔ کئی برس سے ہم نے ذہنی کرب جھیلا ہے۔ میں تو صرف سچ جاننا چاہتی ہوں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے پوچھیں۔

چیف جسٹس نے کہا جن کا آپ نے نام لیا، اُس وقت تو ہو سکتا ہے وہ میجر کے عہدے پر ہوں۔ کیا ہم حکومت سے پوچھ لیں؟۔ اٹارنی جنرل صاحب آپ اس معاملے کو دیکھیں۔ اگر کچھ غلط ہوا تو وہ بھی منظر عام پر آنا چاہیے۔ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے بھی پتا کریں۔ مشرف پر بھی الزام لگایا ہے اس لیے وزارت دفاع سے پوچھیں۔ ارجنٹائن میں بھی لوگ اٹھائے گئے۔ حکومت آئی انہوں نے بتایا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 18 سال ہو گئے، سچ سامنے آنا چاہیے۔ سب سے زیادہ لوگ لاپتا کب ہوئے؟، جس پر آمنہ م سعود جنجوعہ نے بتایا کہ مشرف دور میں سب سے زیادہ لوگ اٹھائے گئے۔ ہر دور میں لوگوں کو اٹھا کر لاپتا کیا جاتا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں لاپتا افراد کے بارے میں بتائیں۔ لوگ عمومی طور پر باتیں کرتے ہیں۔ ہمیں نام کے ساتھ بتائیں۔ ہمیں بتائیں پرانے لاپتا افراد اور نئے لاپتا افراد کون کون سے ہیں؟۔ اب روک تو سکتے ہیں کہ کوئی فرد لاپتا نہیں ہوگا۔ کیا آپ یہ بیان دیں گے کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر آئندہ کسی کو اٹھایا نہیں جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے۔ بلوچستان میں لاپتا افراد کا معاملہ الگ ہے۔ کے پی کے میں لاپتا افراد کا مسئلہ الگ ہے۔ بلوچستان میں فرقہ وارانہ بنیاد پر بھی قتل ہوتے رہے۔ 6 افراد کو وزیرستان میں مار دیا گیا۔ جو لوگ قتل کرتے ہیں انہیں کسی کا خوف نہیں ہے۔ دنیا میں ہو سکتا ہے وہ لوگ قانون کی گرفت میں نہ آئیں مگر آخرت میں کیا جواب دیں گے؟۔ بلوچستان میں بھی لسانیات کی بنیاد پر قتل کیا گیا۔ اسٹیٹ کو بھی اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ کون ہیں؟، ان کی کتنی عمر ہے؟، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کمیشن کے سربراہ ہیں جن کی عمر 77سال ہے۔ اس موقع پر رجسٹرار لاپتا افراد کمیشن عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کیا آپ صرف تنخواہ ہی لے رہے ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کتنی مرتبہ کمیشن کا اجلاس ہوتا ہے، کتنی ریکوری ہوتی ہے، جس پر رجسٹرار کمیشن نے جواب دیا کہ اس ماہ 46 لوگ بازیاب ہوئے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے تو صرف یہ لکھا ہے کہ 46 لوگوں کے کیسز نمٹائے گئے، جس پر رجسٹرار لاپتا افراد کمیشن نے بتایا کہ پہلے جے آئی ٹی بنتی ہے جس میں خفیہ اداروں کے لوگ ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی سے کوئی مطمئن ہے، جس پر وکلا اور لاپتا افراد کے لاحقین نے عدالت میں بیان دیا کہ ہم میں سے کوئی بھی لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔

رجسٹرار نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا افراد کمیشن میں جو سپریم کورٹ کے ججز ہیں یا ہائی کورٹ کے ججز ہیں، انہیں ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کے ججز کے مساوی تنخواہ ملتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب انہیں پنشن ملتی ہے تو اتنے پیسے کیوں ملتے ہیں؟، جب حکومت کسی ریٹائرڈ جج سے خدمات لیتی ہے، اسے ادائیگی نہیں کی جاتی۔

لطیف کھوسہ نے عدالت میں بتایا کہ سپریم کورٹ سے بڑی عمارت لاپتا افراد کمیشن والوں کی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیشن کے لوگوں کا تقرر کیسے ہوا؟، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ کمیشن کے نمائندگان کی میعاد میں توسیع ہوتی رہی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کے لیے جاری کردہ ایس آر او میں مراعات کا ذکر کہاں ہے؟۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 6 ماہ کے لیے کمیشن بنا تھا ۔ کمیشن کی میعاد میں توسیع ہوتے ہوتے یہ وقت آگیا۔ فیصل صدیقی نے بتایا کہ کمیشن کے پہلے سربراہ کمال منصور عالم تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب آپ کو علم ہی نہ ہو کہ لاپتا فرد کہاں ہے، پروڈکشن آرڈر کیسے جاری ہو سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کسی کو تو پہلے علم ہونا چاہیے لاپتا فرد کس کی تحویل میں ہے۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ لاپتا افراد کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیا 645 سے زائد افراد کی بازیابی کے آرڈر جاری کیے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کمیشن نے تو پورے 10 ہزار کیسز ہی بند کردیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت کو کمیشن کے پروڈکشن آرڈر پر جواب دینا چاہیے۔ کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تمام پروڈکشن آرڈر لئ بارے میں تفصیلی رپورٹ دیں۔

اعتزاز احسن کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ نیا بااختیار کمیشن بنایا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نئے کمیشن کی تشکیل کی بات کررہے ہیں، کمیشن نے کچھ کام تو کیا ہے۔ ہمیں لاپتا افراد کمیشن سے مکمل تفصیلات ناموں اور رہائشی پتے کے ساتھ درکار ہے۔ ہم حکومت کو کہہ سکتے ہیں کہ کمیشن دوبارہ تشکیل دیا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم حاضر سروس سپریم کورٹ جج کو کمیشن کا سربراہ بنا کر اس کے خلاف کیس کیسے سنیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں پہلے ہی بہت سے کیسز زیر التوا ہیں۔ کتنے ججز کی تعداد ہے، کتنے عدالتی بینچز ہیں، سب کو پتا ہے۔ کمشین فل ٹائم کام ہے پارٹ ٹائم کام نہیں ہے۔ ان شا اللہ چیزوں کو بہتر کریں گے۔ چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جس کمیشن پر آپ نے اعتراض لگایا وہ کمیشن تو آپ ہی کی حکومت نے بنایا تھا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اختر مینگل کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا گیا۔ انہوں نے ایک رپورٹ تیار کی ہے جو عدالتی ریکارڈ پر لاتا ہوں۔ صادق سنجرانی نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ذاتی مسئلے نہیں سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے متعلقہ ایجنسیز سے رپورٹ لینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری رائے ہے ہر ادارے کو اپنا کام خود کرنا چاہیے۔ میں حکومت کو نہیں کہہ سکتا کہ فلاں کو کمیشن کا سربراہ بنایا جائے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے لاپتا افراد کیس کا تحریری حکمنامہ لکھوانا شروع کردیا۔

حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینا چاہتے ہیں۔ اٹارنی جنرل تفصیلی جواب جمع کرائیں۔ آمنہ مسعود جنجوعہ کے شوہر 2005 میں لاپتا ہوئے۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتا افراد کمیشن سے رجوع کیا۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا میں لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن کے دیگر ممبران میں ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز بھی ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں لکھوایا کہ رجسٹرار لاپتا افراد کمیشن خالد نسیم نے کہا کمیشن نے لوگ بازیاب کرائے۔ اعتزاز احسن کی درخواست پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات ختم کیے جاتے ہیں۔ خوشدل خان کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ خوشدل خان کی درخواست پر ذاتی نوعیت کا معاملہ اٹھایا گیا۔ سپریم کورٹ نے شیخ رشید، صداقت عباسی، عثمان ڈار،فرخ حبیب، اعظم خان بارے کیسز سننے سے انکار کردیا۔ ہم اس کیس میں صرف لاپتا افراد کو فوکس کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کو کوئی عذر ہے تو وہ خود سامنے آئے یا وہ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کر سکتا ہے۔ عدالت نے لاپتا افراد کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ تمام لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق جاری کردہ پراڈکشن آرڈرز اور عدم عمل درآمد کے بارے میں تفصیلی جواب دیں۔

عدالت نے حکم نامے میں مزید کہا کہ اگر کوئی پر امن احتجاج کر رہا ہے تو یہ ان کا حق ہے۔ پر امن احتجاج پر طاقت نہ استعمال نہ کی جائے۔ پر امن احتجاج کرنے والے سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہیں۔ کمیشن 10 روز میں تفصیلی جواب دے۔

عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت دو ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی۔

سری دیوی کے عشق میں جنون کی حد تک مبتلا تھا؛ کرن جوہر

ممبئی: بالی ووڈ کے کامیاب ترین فلم ڈائریکٹرز میں ایک کرن جوہر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ معروف اداکارہ آنجہانی سری دیوی سے دیوانہ وار محبت کرتے تھے اور ان کا عشق جنون میں بدل گیا تھا۔

اس بات کا انکشاف کرن جوہر نے اپنے شو ’’ کافی ود کرن‘‘ میں سری دیوی کی بیٹیوں جھانوی اور خوشی کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ معروف فلم ڈائریکٹر نے سری دیوی کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا احوال بھی بتایا۔

ہدایت کار کرن جوہر نے جھانوی اور خوشی کو بتایا کہ ایک وقت تھا میں تمھاری ماں سری دیوی کا پرستار تھا اور ان سے جنون کی حد تک پیار کرتا تھا۔ میں سچ میں سری دیوی کے عشق میں مبتلا ہوگیا تھا۔
کرن جوہر نے بتایا کہ جب پہلی بار سری دیوی سے ملاقات کا موقع آیا تو میں بہت خوف زدہ تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ یہ 1993 کی بات تھی اور میں سری دیوی کے ساتھ فوٹو شوٹ کے لیے گیا تھا۔

بھارتی فلم ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ مجھے سری دیوی سے اپنا تعارف کراتے ہوئے شدید ہچکچاہٹ ہورہی تھی۔ میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور میں اس کیا وقت کہہ رہا تھا مجھے خود معلوم نہیں تھا جس پر میرے والد نے سری دیوی سے میرا تعارف کرایا۔

کرن جوہر نے کہا کہ ایسا نہیں کہ میں اس سے پہلے کسی سلیبریٹی سے نہ ملا ہوں۔ میں نامور ہستیوں سے ملا تھا اور کبھی اسی طرح گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوا تھا۔ وہ بہت خوبصورت نظر آرہی تھیں لیکن میں یہ بات کہہ نہیں پایا۔

پی ٹی آئی رہنما ایمان طاہر پشاور ہائیکورٹ کے باہر سے گرفتار

پشاور: پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء ایمان طاہر کو پشاور ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔

ایمان طاہر راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائی کورٹ آئی تھی جہاں عدالت نے آج صبح راہداری ضمانت منظور بھی کی، عدالت نے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامہ نہ ملنے پر وہ ہائی کورٹ سے باہر نکلی تو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

واضح رہے کہ ایمان طاہر سابق پی ٹی آئی ایم این اے طاہر کی بیٹی ہیں۔