ایران بس حادثے میں جاں بحق اور زخمی زائرین کو آج پاکستان منتقل کیا جائیگا

کراچی: ایران میں بس حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے پاکستانی زائرین کو خصوصی طیارے سے آج سکھر منتقل کیا جائے گا۔

خصوصی طیارہ دوپہر 12 سے ایک بجے کے درمیان ایران سے سکھر ایئرپورٹ پہنچے گا۔

سکھر ایئرپورٹ پر ایران بس حادثے کا شکار زائرین کو منتقل کرنے کی تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ زائرین کی میتوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ لاڑکانہ سے مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جانے والی زائرین کی بس ایران میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 32 زائرین جاں بحق ہوئے تھے۔

سید اطہر شاہ شمسی کا قافلہ دو بسوں اور 110 زائرین پر مشتمل تھا، زائرین کی ایک بس ایران کے شہر یزد پہنچی جہاں بس کے مبینہ طور پر بریک فیل ہوئے۔

رانا ثنا اور دیگر لیگی رہنما 8 ستمبر کا انتظار کریں لگ پتا جائے گا، بیرسٹر سیف

پشاور: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ رانا ثنا اور دیگر لیگی رہنما 8 ستمبر کا انتظار کریں انہیں لگ پتا جائے گا۔

اپنے بیان میں صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما پرانی روش پر چل کر جلسے کے حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں۔ ان کے غیر ذمے دارانہ بیانات فوج اور عوام میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ مینڈیٹ چوروں کے غیر ذمے دارانہ بیانات پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ سمیت تمام لیگی رہنما 8 ستمبر کا انتظار کریں لگ پتا جائے گا۔ کل کا جلسہ عمران خان کی ہدایت پر ملتوی کیا گیا تھا۔ خیبر پختون خوا سے علی امین گنڈاپور کی قیادت میں جلسے کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل تھیں، لیکن انہوں نے عمران خان کے حکم کے آگے سرتسلیم خم کیا۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ کسی بھی انتشار سے بچنے کے لیے جلسہ ملتوی کیا گیا تھا۔ مسلم لیگ ن کو اپنی بقا انتشاری سیاست میں نظر آتی ہے۔ رانا ثنا اللہ ہر وقت ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات کی تاک میں بیٹھا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہوگا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں بڑا قافلہ جلسے میں شرکت کرے گا۔

ادارہ ترقیات کراچی میں غیر قانونی بھرتیوں کا میگا اسکینڈل؛ اعلیٰ افسران معطل

کراچی: ادارہ ترقیات کراچی میں غیرقانونی بھرتیوں کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا، مبینہ جعلی اور مشکوک بھرتیوں کے الزام میں53 ملازمین کی تنخواہیں بند کردی گئیں اور ڈپٹی سیکرٹری و پروگرام آفیسر آئی ٹی سمیت5 افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔

وزیر بلدیات کی ہدایت پر ڈی جی کے ڈی اے نے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جس کے بعد غیرقانونی بھرتیوں میں ملوث بڑے افسران کے بے نقاب ہونے کا امکان ہے۔

انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی میں مبینہ جعلسازی سے کی گئی غیر قانونی بھرتیوں کا بڑ اسکینڈل منظر عام پر آگیا ہے جس میں امکان کیا جارہا ہے کہ سیکڑوں افراد کو مبینہ جعلسازی سے کے ڈی اے میں بھرتی کیا گیا ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے ڈی اے کے جعلساز افسران نے مبینہ لاکھوں روپے نذرانوں کے عوض اپنے رشتے داروں اور اپنے آبائی گاؤں کے لوگوں کو بھی کے ڈی اے میں بھرتی کرالیا ہے جس میں اہم کردار اور پورے کھیل کا ماسٹر مائنڈ محکمہ فنانس کے ایک سابق اعلیٰ افسر کو قرار دیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ آئی ٹی،محکمہ فنانس اور سیکرٹریٹ کے افسران کا مشترکہ کھیل بے نقاب ہونے پر ادارے میں زبردست کھلبلی مچ گئی ہے اور مذکورہ افسران اپنے اپنے بھرتی کرائے گئے لاڈلوں کو بچانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔

کے ڈی اے کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی بھرتی کیے گئے ملازمین کوایم آر نمبر میں کی گئی جعلسازی سے پکڑا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی کے ڈی اے سید شجاعت حسین نے غیر قانونی بھرتیوں پر کسی قسم کے دباؤ میں آنے سے انکار کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 53 مشکوک بھرتی شدہ ملازمین کی تنخواہیں بند کرنے کا حکم دیدیا ہے جبکہ غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث ہونے کے امکانات پر 5 افسران کو معطل کیا گیا ہے جس میں ڈپٹی سیکرٹری ظفر عباسی ،پروگرام آفیسر انفارمیشن ٹیکنالوجی نور احمد، اکاؤنٹ آفیسر پولی کلینک فنانس اینڈ اکاؤنٹس محمد جمیل،اسٹینو گرافر بل کلرک شکیل احمد اور سینئر آڈٹ آفیسر فنانس محمد یوسف شامل ہیں۔

جن ملازمین کی تنخواہیں بند کی گئی ہیں ان میں صنوبر اقبال کمپیوٹر ڈپارٹمنٹ، خضراافضل لائنز ایریا پروجیکٹ، عبدلواسع صدیقی گلزار ہجری محکمہ انجینئرنگ، پی اینڈ یو ڈی ڈیپارٹمنٹ کی حنا علیم، صائمہ عادل، سید عباد انور رضوی، ماہ ریب عمران، اویس وہاب، دلدار احمد،اے پی سی لینڈ کے کامران علی، لائنز ایریا پروجیکٹ کے عتی الرحمن، ری سیٹلمنٹ کے جمیل احمد، ملیر بند کے عظیم خالد شامل ہیں۔

ان کے علاوہ نیو اسکیم لینڈ کے محمد رضی،لینڈ اینڈ اسٹیٹ کے محمد سرفراز اسلم،لائنز ایریا پروجیکٹ کے اللہ بخش،قصبہ ٹاؤن شپ کے کائنات جاوید، پبلک ہاؤسنگ کے عادل مجید، لانڈھی ٹاؤن شپ لینڈ کے عبداللہ قریشی، وی اینڈ آر لینڈ کے عبدالواسع صدیقی، جوہر ڈویژن محکمہ انجینئرنگ کے حمزہ شفیع،ریکوری ڈیپارٹمنٹ کے احمد قریشی،ری سیٹلمنٹ کے عدیل خان بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں محمد خضر،کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ کی ادینہ جاوید،کورنگی ڈویژن شعبہ انجینئرنگ کے محمد عامر،فنانس اینڈ اکاؤنٹس کے امیر حمزہ،نامعلوم ڈیپارٹمنٹ کے محمد عاطف،لائنز ایریا پروجیکٹ کے عبدالرحمن، نامعلوم محکموں کے فہدناصر،محمد عمیر،حمزہ علی اور سعدالرحمن، ویلفیئر سیکرٹریٹ کی شگفتہ، سیکرٹریٹ کے آصف سومرو،محکمہ لینڈ کے سید حسن رضا، سیکرٹریٹ کے عمران سلیم شامل ہیں۔

اسی طرح انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے اویس احمد، سیکرٹریٹ کی شازیہ فاطمہ، شبانہ فاطمہ، سونیا احمد،ندا جاوید،اسماءکنول،سید وسیم الحسن،اسد حسین،ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے شارق اسحاق زئی،سید عامر رضا،انجینئر ڈیپارٹمنٹ کے حسام الدین، سیکرٹریٹ کی ارم فرزانہ،ویلفیئر سیکرٹریٹ کی ملکہ،پی اینڈ یو ڈی عمران علی خان،لینڈ کے وسیم احمد اور ویلفیئر سیکرٹریٹ کے محمد وقاص عباسی کے نام شامل ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سید شجاعت حسین نے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی ہدایت پر غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس کا چیئرمین ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن سید معین الدین اطہر کو بنایا گیا ہے جب کہ ممبران میں ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی سید اظہار الحق ہاشمی اور اکاؤنٹ آفیسر فنانس اینڈ اکاؤنٹ سہیل باسط شامل ہیں۔

دریں اثنا ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 2 سالوں کے ریکارڈ کی چھان بین شروع کردی گئی جس کے بعد اس اس سے قبل کے ریکارڈ کی بھی اسکروٹنی کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے میں سیکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی بھرتیوں کا مزید بھانڈا پھوٹنے والا ہے۔

راولپنڈی ٹیسٹ میں شریک آل راؤنڈر شکیب الحسن پر قتل کا مقدمہ درج

راولپنڈی ٹیسٹ میچ میں شریک بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کے خلاف دارالحکومت ڈھاکا میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عوامی لیگ کے رہنما اور آل راؤنڈر پر ڈھاکا میں گارمنٹ فیکٹری کے ملازم کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، مقتول کے والد نے شکیب الحسن پر مقامی تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کرایا

اس مقدمے میں شکیب الحسن کے علاوہ سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد اور اداکار فردوس احمد سمیت 154 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمہ احتجاجی ریلی پر فائرنگ کے نتیجے میں مارے جانے والے روبیل کے والد رفیق الاسلام نے درج کرایا، رپورٹ کے مطابق 5 اگست کو روبیل نے رنگ روڈ پر احتجاجی مارچ میں شرکت کی تھی جس پر فائرنگ کردی گئی تھی اور روبیل زندگی کی بازی ہار گیا۔
واضح رہےکہ شکیب الحسن رواں برس جنوری میں بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

شیخ حسینہ واجد 5 اگست کو طلبا احتجاج کے باعث وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیکر بھارت فرار ہو گئی تھیں جہاں وہ اب تک قیام پزیر ہیں۔

دوسری جانب بنگلادیشی آل راؤنڈ اسوقت پاکستان میں بنگال ٹائیگرز کی ٹیسٹ سیریز میں نمائندگی کررہے ہیں، وہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد واپس وطن نہیں گئے بلکہ آل راونڈر کی فیملی امریکا میں ہے اور وہ وہیں سے ٹیسٹ سیریز میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچے تھے۔

یاد رہے کہ سابق کرکٹر مشرفی مرتضیٰ کا تعلق بھی اسی سیاسی جماعت سے ہے، جن کا پرتشدد مظاہروں کے دوران گھر جلا دیا گیا تھا تاہم وہ اور انکی فیملی محفوظ رہے تھے۔

اے این ایف آپریشنز میں 2 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد

راولپنڈی: اے این ایف کے آپریشنز میں 2 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد کرلی گئی۔

ترجمان اینٹی نارکوٹکس فورس کے مطابق ملک بھر میں انسداد منشیات اسمگلنگ کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس دوران 4 مختلف آپریشنز میں 2 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 234 کلو منشیات برآمد کرکے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

ایم ون موٹر وے اسلام آباد پر گاڑی سے 123.6 کلو افیون اور 108 کلو چرس برآمد کرکے 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ کمال پور انٹرچینج فیصل آباد میں خاتون سے 1.5 کلو ہیروئن برآمد کی گئی جب کہ حب ریور روڈ کراچی کے قریب ملزم سے 400 گرام آئس برآمد ہوئی۔

علاوہ ازیں کراچی میں یونیورسٹی کے قریب ملزم سے 200 گرام چرس برآمد کرلی گئی۔

گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

معاشی آزادی کے اہداف اور اسمگلنگ کا خاتمہ

پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے وہ آج کہاں ہیں؟ پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں، ہم کسی صورت اسے ضایع نہیں ہونے دیں گے، ان خیالات کا اظہار آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسمگلنگ کے ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے کے لیے تمام ادارے اپنی کوششیں تیز کریں، اسمگلنگ میں ملوث افراد کو پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔

یہ بات پوری قوم اور بالخصوص نوجوانوں کے لیے باعث اطمینان ہے کہ ملک میں معاشی بہتری کی جانب سفر شروع ہوچکا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے یوتھ کنونشن سے خطاب میں جن صائب خیالات کا اظہار کیا ہے، وہ نہ صرف قابل ستائش ہیں، بلکہ قوم کے نوجوانوں کے لیے درست سمت کے تعین میں مدد فراہم کریں گے۔ آرمی چیف اور تمام عسکری قیادت ملک کی حفاظت اور معیشت کی بہتری کے لیے پوری مستعدی اور تندہی کے ساتھ اپنی کوششوں میں مگن ہے۔

سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو لوگوں کو جسمانی موجودگی کے بغیر فاصلاتی بات چیت کا موقع فراہم کرتا ہے اور آج دنیا میں روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گیا ہے۔ جیسا کہ مارشل میک لوہان نے بجا طور پر کہا ہے کہ ’’ دنیا ایک عالمی گاؤں ہے‘‘ اور بلاشبہ، حالیہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں اب 4.70 بلین لوگ یعنی 59 فیصد آبادی سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیا کو شرپسند عناصر نے اپنے مذموم مقاصد اور نئی نسل کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نئے ضوابط اور پالیسیاں نافذ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اس میں الگورتھم کی شفافیت، مواد پر چیکس اور غلط معلومات پھیلانے والے افراد یا گروہوں کے خلاف تادیبی اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔پاکستان کے دیوالیہ ہونے اور سری لنکا بننے کا جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے قوم میں مایوسی پھیلانے کی کوششیں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہیں، بعض گروہ نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے اور قوم خوشحال ہو اس لیے نت نئے طریقوں کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے اور ریاست کو کمزور ثابت کرنے کی مذموم کوششیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے پاس جھوٹے الزامات، گمراہ کن پروپیگنڈے اور توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

ایسے لوگوں نے نہ کسی سیاسی مخالف کو چھوڑا جس کی پگڑی نہ اچھالی ہو اور اس کو برے القابات سے نہ پکارا ہو اور بے بنیاد الزامات نہ لگائے ہوں۔ ان لوگوں نے ملکی اداروں کے وقار اور عزت کا بھی لحاظ نہیں رکھا حتیٰ کہ ان شہدا کے مرتبے اور احترام کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا جنھوں نے اس ملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کی عظیم قربانیاں دی ہیں۔ ان کا مقصد ملکی سالمیت کو کمزور کرنا اور عوام میں بدگمانی پیدا کرنا ہے، ان لوگوں کو اس مقصد میں کبھی کامیابی نصیب نہیں ہوسکے گی۔

معیشت کے ساتھ ساتھ ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بھی بہتری کے امکانات نظر آرہے ہیں۔ ملک کے اندر دہشت گردی روکنے کے لیے موثر اقدامات کی وجہ سے اب صورتحال وہ بالکل نہیں جوکچھ عرصہ پہلے تھی۔ ریاست اپنے بے گناہ شہریوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی نشان عبرت بنایا جا رہا ہے۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ افغانستان اب بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے جن کے ٹھکانوں کا افغان عبوری حکومت کو علم بھی ہے۔ پاکستان نے متعدد بار نہ صرف افغان حکومت کو یاد دلایا ہے کہ انھوں نے پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں اور ان کے وہاں محفوظ ٹھکانوں سے آگاہی پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ افغان حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہی دہشت گرد گروپس مستقبل میں خود افغانستان کے لیے مشکلات اور شدید خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ دوست ممالک کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کا پاکستانی صنعتوں کو بہت فائدہ ہوگا اور ملک میں بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملنے سے غربت میں کمی واقع ہونا شروع ہوگی۔ کاروبار کا رُکا ہوا پہیہ چلنا شروع ہوگا۔

اکنامک ریوائیول پلان کے عنوان سے تیار کردہ قومی حکمتِ عملی کا مقصد پاکستان کو در پیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی اور زرعی پیداوار جیسے شعبوں میں پاکستان کی اصل صلاحیت سے استفادہ کیا جائے گا۔ ان شعبوں کے ذریعے پاکستان کی مقامی پیداواری صلاحیت اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔

پاکستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں، ہمیں صرف معیشت کو لاحق سیاسی خطرات پر قابو پانا ہے اور یہ ہماری ضرورت بھی ہے جو ملکی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے ہمیں ترقی کی طرف گامزن کرسکتی ہے۔یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا وزیراعظم ملا ہے جو پچھلے کئی برس سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے میثاقِ معیشت کی دعوت دے رہا ہے اور اپنی سیاست پر ریاست کو ترجیح دے کر ملک کو معاشی قوت بنانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔

اسی ضمن میں وزیراعظم نے گزشتہ روز ایک اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کی ہدایات جاری کی ہے۔ سرحد سے غیر قانونی طور پر کچھ اشیاء کی اسمگلنگ کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ہمسایہ ملک ایران اور افغانستان کی سرحد سے بڑے پیمانے پر خام تیل، اشیائے خورونوش، الیکٹرانکس اور گاڑیاں غیر قانونی طریقے سے ملک میں لائی جا رہی ہیں، اسمگل ہونے والی اشیاء میں سرفہرست گاڑیاں ہیں۔ ملک کے دو صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اسمگل شدہ جاپانی گاڑیوں کا کاروبار ہر گزرتے دن کے ساتھ پروان چڑھ رہا ہے۔

جاپان سمیت مختلف ممالک سے پہلے یہ گاڑیاں دبئی پورٹ لائی جاتی ہیں جہاں ڈیلر ان گاڑیوں کو کنٹینر میں کچھ اس طرح لوڈ کرتے ہیں کہ کئی گاڑیوں کے 3 سے 4 حصے کیے جاتے ہیں کئی گاڑیوں کی چھتیں کاٹی جاتی ہیں جب کہ کئی ثابت طریقے سے کنٹینر میں لوڈ کی جاتی ہیں جو مختلف ذرائع سے افغانستان پہنچائی جاتی ہیں۔ ماضی میں جب پاک افغان سرحد پر باڑ نہیں لگائی گئی تھی تب یہ گاڑیاں توبہ اچکزئی اور چمن کے خفیہ پہاڑی راستوں سے پاکستان لائی جاتی تھیں اور پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ایک بڑی مارکیٹ میں ان گاڑیوں کی خرید و فروخت کی جاتی تھی، تاہم اب چمن سے منسلک سرحد پر باڑ لگ جانے کی وجہ سے یہ کابلی گاڑیاں اب نوشکی کے علاقے کرد جنگل کے چور راستوں سے پاکستان لائی جاتی ہیں اور کرد جنگل میں ان گاڑیوں کی بڑی مارکیٹ لگتی ہے۔مقامی افراد جنھیں لغڑی کہا جاتا ہے وہ ضمانت پر ان گاڑیوں کو ایک مخصوص رقم کے عوض کوئٹہ پہنچاتے ہیں جہاں سے پھر ان گاڑیوں کو ملک کے دیگر حصوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

علاقہ سرحد سے جتنا دور ہوگا لغڑی اتنی ہی رقم وصول کرتا ہے۔ ملک میں آئے روزگاڑیوں پر اضافی ٹیکسز عائد کیے جارہے ہیں جس کے سبب 650 سے لیکر 1000 سی سی گاڑیاں 25 سے 30 لاکھ روپے میں دستیاب ہوتی ہیں، وہیں یہ کابلی گاڑی 6 سے 7 لاکھ میں بآسانی مل جاتی ہے۔ ایسے میں 60 سے 70 فیصد کم قیمت پر جاپانی گاڑی میسر ہوتی ہے جو جیب پر ہلکی اور عام شہری کی ضرورت پوری کر دیتی ہے،کیونکہ کسی بھی متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص 25 سے 30 لاکھ کی گاڑی خریدنے کی سکت نہیں رکھتا ایسے میں یہ گاڑی انھیں سستی سواری مہیا کرتی ہے، اگر حکومت گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی لے آئے تو ہم کسٹم پیڈ گاڑیاں خریدیں گے۔

ایک اندازے کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ہر 10 میں سے 2 گاڑیاں نان کسٹم پیڈ ہیں۔ یہ کابلی گاڑیاں جہاں ٹریفک میں اضافے کا باعث بنتی ہیں وہیں رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کے مقاصد میں بھی استعمال ہوتی ہیں، ایسے میں حکومت کو کابلی گاڑیوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان سرحد کے ساتھ 6 ممالک کے بارڈر لگتے ہیں۔

ان ممالک میں پاکستان کے علاوہ ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان، چین اور ایران شامل ہیں۔ افغانستان میں ترک، تاجک اور ازبک بھی رہتے ہیں یہ لوگ باقی ملکوں میں تو پاسپورٹ لے کر داخل ہوتے ہیں، ان ممالک میں داخل ہونے کے لیے ویزہ سسٹم ہے، لیکن ان لوگوں نے پاکستان کو ایک سافٹ بارڈر رکھا ہوا ہے ۔

موجودہ حکومت نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے غیر مقبول فیصلے کیے ہیں اور پارٹی سیاست کی قربانی دے کر ملک کو بچایا ہے جس کی انھیں سیاسی طور پر قیمت تو ادا کرنا پڑی مگر پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا حالانکہ پچھلی حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا تھا۔ سیاسی جماعتوں کو آج اس بات کا اعادہ کرنا ہوگا کہ حقیقی سیاسی قیادت الیکشن پر نہیں بلکہ آنیوالے مستقبل پر نظر رکھتی ہے اور ہمیں قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینا چاہیے کیونکہ معاشی آزادی کا ہدف حاصل کیے بغیر حقیقی آزادی کا تصور ناممکن ہے۔

عائشہ ٹاکیہ کی نئی تصویر پر تنقید، اداکارہ نے انسٹاگرام اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا

 ممبئی: بالی ووڈ کے میگا اسٹار سلمان خان کی فلم ‘وانٹڈ’ سے شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ عائشہ ٹاکیہ کی نئی تصویر نے مداحوں کو حیران کردیا۔

شادی کے بعد سے فلمی دُنیا سے دور رہنے والی اداکارہ عائشہ ٹاکیہ نے حال ہی میں اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل پر اپنی نئی تصویر پوسٹ کی تھی جس میں وہ ساڑھی میں ملبوس گاڑی میں موجود تھیں۔

عائشہ ٹاکیہ کی یہ تصویر دیکھ کر مداح دنگ رہ گئے تھے کیونکہ تصویر میں اداکارہ اتنی الگ نظر آرہی تھیں کہ مداحوں کے لیے اُنہیں پہچاننا مشکل تھا۔

اداکارہ کی تصویر کو مداحوں کی جانب سے ناپسند کیا گیا اور اُن کی تصویر پر منفی تبصرے کرتے ہوئے اُن پر شدید تنقید بھی کی گئی۔

صارفین نے کہا کہ آپ ایک وقت میں بالی ووڈ کی کوئین تھیں، آپ نے پلاسٹک سرجریز کروا کے اپنے خوبصورت چہرے کو بدصورت بنا دیا ہے۔

ایک صارف نے پوچھا کہ کیا آپ واقعی میں عائشہ ٹاکیہ ہی ہیں؟ کیا آپ فلم ‘ٹارزن دی ونڈر کار’ والی کیوٹ عائشہ ٹاکیہ ہیں؟، آپ اتنی تبدیل کیسے ہوگئیں؟

صارفین نے کہا کہ عائشہ ٹاکیہ نے ایک سے زائد پلاسٹک سرجریز کروائی ہیں جس کی وجہ سے وہ اب بدصورت ہوگئی ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین کی تنقید سے تنگ آکر عائشہ ٹاکیہ نے اپنا آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ ہی ڈیلیٹ یا عارضی طور پر بند کردیا۔

a1

واضح رہے کہ عائشہ ٹاکیہ نے 2004 میں فلم ’’ٹارزن‘‘ سے فنی کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور خوب شہرت حاصل کی، یہی نہیں انہیں بہترین اداکاری پر کئی فلمی ایوارڈ بھی دیئے گئے تھے جبکہ اداکارہ نے پہلی ہی فلم سے کامیابی کا سفر کا آغاز کیا تھا۔

اداکارہ نے متعدد بلاک بسٹر فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں جن میں ’’شادی نمبر 1‘‘،’’سلام عشق‘‘،’’نو اسموکنگ‘‘،’’سنڈے‘‘اور ’’وانٹڈ‘‘شامل ہیں جبکہ اداکارہ نے سلمان خان، اجے دیوگن، جان ابراہیم سمیت کئی اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔

عائشہ ٹاکیہ نے 2009 میں اپنے قریبی دوست  فرحان اعظمی سے شادی کرلی تھی اور فلمی دنیا سے عارضی طور پر کنارہ کشی اختیار کرلی تھی تاہم 2013 میں بیٹے کی پیدائش کے بعد سے وہ فلم نگری سے مکمل طور پر دور ہوگئی ہیں۔

پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ برطانیہ میں میچز کیسے دیکھائیں، بورڈ پریشان

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انگلینڈ کیخلاف آئندہ 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کیلئے براڈکاسٹرز کیساتھ شراکت پر امید کا اظہار کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کیے گئے ٹینڈر دستاویز پر کسی انگلش ٹی وی چینل نے کوئی دلچسپی نہیں دیکھائی جس سے سیریز کے برطانیہ میں بلیک آؤٹ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

روایتی طور پر اسکائی اسپورٹس 2022 میں پاکستان بمقابلہ انگلینڈ سیریز سمیت تقریباً 30 سالوں سے انگلینڈ کے بیرون ملک ٹیسٹ میچز نشر کررہا ہے تاہم اس بار اس چینل نے حیران کن طور پر بولی میں حصہ نہیں لیا۔

اسکائی اسپورٹس نے پی سی بی کو واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ بولی لگانے کا ارادہ نہیں رکھتا جبکہ ٹی این ٹی اسپورٹس نے مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔

بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے براڈ کاسٹرز کی تلاش کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ برطانیہ میں کرکٹ شائقین ٹیم کے میچز سے محروم نہ رہ سکیں۔

دوسری جانب دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز شروع ہونے میں محض 7 ہفتے رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے مصروف ترین سیزن کا آغاز ہوگیا ہے، قومی ٹیم بنگلادیش کے خلاف ہوم سیریز میں 2 ٹیسٹ، انگلینڈ کے خلاف سیریز اکتوبر میں شروع ہونے والی سیریز میں 3 ٹیسٹ جبکہ آسٹریلیا، زمبابوے اور جنوبی افریقہ کیلئے قومی ٹیم نومبر دسمبر میں دورہ کرے گی۔

لاہور ہائیکورٹ نے چکن کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی ختم کر دی

لاہور: مرغی کی قیمتیں مقرر کرنے اور بھاری جرمانوں کے خلاف کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے چکن کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی کو ختم کر دیا۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون میں ایسی پابندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آئندہ ایسی کارروائی کی گئی تو متعلقہ افسروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

ڈی سی ڈیرہ غازی خان اور کمانڈنٹ پنجاب بارڈر ملٹری پولیس نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا۔ سرکاری افسر نے بتایا کہ چکن کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسی کوئی پابندی ثابت ہوئی تو توہین عدالت کی کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ عدالت نے چکن کی قیمتیں مقرر کرنے کے لیے تمام فریقین سے مشاورت لازم قرار دے رکھی ہے، حکومت چکن کی از خود قیمتیں غیر قانونی طور پر مقرر کرکے کاروبار تباہ کر رہی ہے اور چکن کی قیمتوں میں رد و بدل کرنے پر دکانداروں کو بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت طے کردہ میکنزم کے مطابق چکن کی قیمتیں مقرر کرنے کا حکم دے۔

فردوس جمال نے ماہرہ خان کو ‘بوڑھی عورت’ قرار دیدیا

کراچی: پاکستانی شوبز انڈسٹری کے سینیئر اداکار فردوس جمال نے ایک بار پھر سُپر اسٹار ماہرہ خان کی خوبصورتی پر سخت کرتے ہوئے انہیں بوڑھی عورت قرار دے دیا۔

حال ہی میں فردوس جمال نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں اُن سے پاکستان کی صفِ اول اداکارہ ماہرہ خان سے متعلق سوال پوچھا گیا۔

پروگرام کے میزبان نے فردوس جمال سے پوچھا کہ آپ نے ماضی میں کہا تھا کہ ماہرہ خان بوڑھی لگتی ہیں، اُنہیں ڈراموں یا فلموں میں ہیروئن کے نہیں بلکہ ماں کے کردار دینے چاہیے لیکن آپ کے اس بیان کے بعد اداکارہ نے سُپر ہٹ فلم ‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ’ میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے، تو اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے؟

اس سوال کے جواب میں فردوس جمال نے کہا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں، میں نے ماہرہ خان کی عُمر سے متعلق حقیقت بتائی تھی، وہ اپنی اصل عُمر کے مطابق بوڑھی عورت ہیں۔

فردوس جمال نے کہا کہ اگر لوگوں کو ماہرہ خان بظاہر خوبصورت نظر آتی ہیں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے، ہر کوئی اپنی نظر سے دیکھتا ہے، میری نظر میں وہ خوبصورت نہیں۔

میزبان نے سینیئر اداکار سے کہا کہ پاکستان کے 90 فیصد لوگوں کو ماہرہ خان خوبصورت نظر آتی ہیں، جس پر فردوس جمال نے کہا کہ اگر 90 فیصد لوگ پاگل ہیں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں، کیا میں بھی اُن کی طرح پاگل بن جاؤں۔

اُنہوں نے کہا کہ میں ایلزبیتھ ٹیلر جیسی اداکاراؤں کی اداکاری کو دیکھ کر ہی اداکاری کا موازنہ کرتا ہوں اور ہر انسان کا اپنا زاویہ ہوتا ہے، اداکاری اور خوبصورتی سے متعلق میرا اپنا زاویہ ہے، میں اپنی سوچ اور نظریے کے حساب سے چیزوں کو دیکھتا ہوں۔

فردوس جمال نے مزید کہا کہ میں خوبصورتی سے متعلق اپنے بیان پر پہلے بھی قائم تھا، آج بھی قائم ہوں اور ہمیشہ قائم رہوں گا۔

واضح رہے کہ سال 2019 میں فردوس خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر میری بات کسی کو بری لگے تو معذرت چاہتا ہوں لیکن مجھے نہیں لگتا ماہرہ خان کو اب ہیروئن کے کردار ادا کرنے چاہیئں۔ ماہرہ خان ماڈل ہوسکتی ہیں لیکن وہ نہ تو ایک اچھی اداکارہ ہیں اور نہ ہی ہیروئن۔

فردوس جمال نے ماہرہ خان کی عمر پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماہرہ کی عمر زیادہ ہوگئی ہے اور اس عمر میں ہیروئنیں نہیں ہوتیں بلکہ ماں کے کردار کیے جاتے ہیں۔