روس، طاقتور زلزلے سے زمین لرز اٹھی، سونامی کا الرٹ جاری

ماسکو: روس میں 7.2 شدت کے طاقتور زلزلے سے زمین لرز اٹھی، حکام نے سونامی کے خطرے کی وارننگ جاری کر دی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق روس کے شمالی ساحلی علاقوں سمیت پیٹروپاولوسکی کمچٹکا نامی شہر اس طاقتور زلزلے کے مرکز کے قریب تھا، جس کی وجہ سے زلزلے کے جھٹکے اسی شہر میں زیادہ محسوس کیے گئے۔

جبکہ جیولوجیکل محکمے کا کہنا ہے زلزلہ شہر سے 55 کلومیٹر دور تھا اور اس کی گہرائی 18 میل تھی، طاقتور زلزلے کے جھٹکے 100 کلومیٹر دور تک محسوس کیے گئے۔

رپورٹس کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کے بعد علاقے میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے جبکہ ریسکیو عملے کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

خبر کے مطابق طاقتور زلزلے سے کسی جانی یا مالی نقصان کا اطلاع نہیں ملی ہے۔

مقامی ایمرجنسی اتھارٹی نے ٹیلی گرام پر کہا کہ زیادہ تر آفٹر شاکس ناقابل فہم ہیں، لیکن ہم پوری طرح الرٹ ہیں۔

گلستان جوہر، پانی کی لائن پھٹنے سے ہزاروں گیلن پانی ضائع ہونے لگا

کراچی: گلستان جوہر بلاک ون سے بلاک 15 کے درمیان پانی کی لائن پھٹنے سے ہزاروں گیلن پانی ضائع ہو رہا ہے۔

پانی کی لائن پھٹنے سے مرکزی شاہراہ سمیت اطراف کی سڑکیں بھی زیر آب آ گئیں، جس کی وجہ سے راہگیروں، موٹرسائیکل سوار اور گاڑیوں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سمامہ سے گلستان جوہر جانے والی مرکزی روڈ پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

پانی کی لائن پھٹے چار گھنٹے سے زائد کا وقت ہو چکا ہے مگر مرمت کے لیے کوئی مشینری یا عملہ موجود نہیں ہے۔

اسمارٹ پولیس اسٹیشنز سمیت ترقیاتی پروجیکٹس تکمیل کی جانب گامزن، آئی جی پنجاب

لاہور: آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ اسمارٹ پولیس اسٹیشنز سمیت پنجاب پولیس کے ترقیاتی پروجیکٹس تیزی کے ساتھ تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔

ترقیاتی پروجیکٹس میں شامل لاہور شہر کے 19 اسمارٹ پولیس اسٹیشنز سمیت پنجاب بھر کے 39 اسمارٹ پولیس اسٹیشنز بھی رواں سال مکمل ہوں گے۔

اسمارٹ پولیس اسٹیشنز کی تعمیر سے حکومتی خزانے کو 550 کروڑ روپے کی بچت ہو گی۔

ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق پنجاب پولیس کے کرائے کی بلڈنگز میں قائم تھانوں کی اپنی عمارتوں کی تعمیر کے لیے سرکاری اراضی حاصل کر لی گئی ہے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ چھوٹے سائز کے اسمارٹ ڈیزائن پولیس اسٹیشنز گنجان آباد علاقوں میں تعمیر کر رہے ہیں اور رواں سال پنجاب پولیس کے 160 ترقیاتی پروجیکٹس کی تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔

اس کےعلاوہ لاہور میں عوام کے 3 اہم دفاتر سینٹر آف پبلک سیفٹی، سینٹر آف پبلک ایکسس اور سینٹر آف پبلک ٹرسٹ مکمل ہوں گے۔

ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پنجاب کے 737 تھانوں کو کمپیٹرائزڈ، اسپیشل انیشئیٹو پولیسا سٹیشنز پروٹوکول پر منتقل کیا گیا ہے اور ان تھانوں میں فرنٹ اینڈز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے اور یہ تمام منصوبے شہریوں کی سہولت کے لئے مکمل کئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کی بیرکس کا کام بھی شروع کیا جائے گا، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق سیف سٹی سمیت تمام پراجیکٹس تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ سال 30 جون تک پورے پنجاب کو سیف سٹی پر منتقل کردیں گےَ۔

بجلی میں ریلیف اور پاکستان کی مشکلات

پاکستان میں بجلی کی مہنگائی نے عوام کے بجٹ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس مہنگائی کی چبھن سب سے زیادہ مڈل کلاس محسوس کررہی ہے۔ ملک کا سفید پوش طبقہ جس طرح بجلی کے بل ادا کررہا ہے، اس کے بارے میں میڈیا پر خبریں آتی رہتی ہیں۔ اب تو وفاقی حکومت سے لے کر صوبائی حکومت تک تسلیم کرتے ہیں کہ واقعی بجلی کے فی یونٹ نرخ اور اس پر عائد مختلف ٹیکسز بہت زیادہ ہیں۔

بہرحال گزشتہ روز لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پنجاب حکومت کی جانب سے 500 یونٹ تک کے بجلی صارفین کے لیے فی یونٹ 14روپے کمی کا اعلان کیا ہے، یہ رعایت فوری طور پر اگست اور ستمبر کے بلوں میں دی جائے گی۔ میاں نواز شریف نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت کے مختلف شعبوں سے 45 ارب روپے نکال کر عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔

انھوں نے وزیراعظم میاں شہباز شریف سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی بجلی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کریں، انھوں نے کہا کہ عوام مہنگائی اور بجلی بلوں کی وجہ سے کرب سے گزر رہے ہیں، میں نے 21 اکتوبر کی تقریر میں بھی بجلی کی قیمت پر تفصیل سے گفتگو کی تھی، انھوں نے اپنے دور حکومت کی بات کرتے ہوئے کہا 2017میں بجلی کے بل کم تھے، لوگ آسانی سے زندگی گزار رہے تھے، ہم نے ڈالر کو 4 سال تک 104روپے کی سطح پر برقرار رکھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ مہنگائی کے ذمے دار ہم نہیں ہیں بلکہ عمران خان کے دور سے یہ کام شروع ہوا، ہم نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، پی ٹی آئی حکومت آئی ایم ایف کو دوبارہ لے کر آئی، ہم نے ریکارڈ مدت میں بجلی کے کارخانے مکمل کر کے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پایا تا۔

پنجاب حکومت نے 14 روپے فی یونٹ بجلی کے نرخ کم کر کے جس حد تک ممکن ہو سکے، عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی ہے۔ اگر اس حوالے سے وفاقی حکومت بھی کوئی اقدام کرے تو عوام کو مزید ریلیف مل سکتا ہے۔ میاں نواز شریف نے معیشت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے کہا کہ ساڑھے 19فیصد شرح سود پر کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا، ان کی یہ بات بالکل درست ہے۔ سرمایہ کاری کا انحصار شرح سود پر ہوتا ہے۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں شرح سود بہت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے سرمایہ کاری بھی اتنی نہیں آ رہی جتنی کے آنی چاہیے۔ انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ ہمیں تو آئی ایم ایف کی شرائط نے جکڑ دیا ہے، البتہ سولر پروجیکٹ پر وزیراعظم میاں شہبازشریف کو شاباش دیتا ہوں، غریبوں کو سات سو ارب روپے کے سولر پینل دیے جائیں گے۔

ادھر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پنجاب حکومت کے اس ریلیف پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمی ان کی تحریک کا نتیجہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جماعت اسلامی نے بجلی کی مہنگائی اور گردشی قرضوں کے حوالے سے عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کی ہے اور احتجاجی دھرنا بھی دیا ہے۔ اب جماعت اسلامی کے امیر نے مہنگی بجلی اور مہنگائی کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔

ملتان میں جماعت اسلامی کے تحت جلسے میں خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی حکومتوں نے عوام کو بجلی کے بھاری بلوں میں دبا دیا ہے، بجلی کے ان بلوں نے عوام کو بے حال کردیا، حکمرانوں کی مراعات اور سہولیات کے عوام اب متحمل نہیں ہوسکتے یہ شعور پھیل چکا ہے۔ہم حکومت سے معاہدہ کر کے گھر نہیں گئے، آج بھی اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں اگر انھوں نے مطالبات نہ مانے تو دوبارہ اسلام آباد پہنچیں گے۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے 14 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے، عوام دیکھ لے کہ بجلی کے حوالے سے کون کھڑا ہے اور کس کی جدوجہد کی وجہ سے یہ کمی ہوئی۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ نواز شریف بجلی کی قیمت کم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں تو وزیراعظم میاں شہباز شریف وفاقی حکومت کی طرف سے عوام کو ریلیف کیوں نہیں دے سکتے۔

ادھر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا۔ سیکریٹری پاور نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گردشی قرضے پر سود کو عوام پر منتقل کرنے کے لیے دباؤ ہے، انھوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے حکام ہماری تجاویز قبول نہیں کر رہے، رکن اسمبلی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا بڑا مسئلہ آئی پی پیز معاہدے ہیں، آئی ایم ایف کی تلوار ہم پر لٹک رہی ہے، حکومت کو بہت سے مسائل درپیش ہیں۔ ان کو مد نظر رکھ کر کوئی ریلیف دیں گے، کے الیکٹرک کے سی او نے کہا کہ کے الیکٹرک کے نجکاری سے پہلے 40 فیصد نقصانات تھے، نجکاری کے بعد ڈسکوز کے نقصانات کم ہوں گے، ادھر پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ پنجاب کے سرکاری ڈسکوز منافع بخش ہیں، ان کی نجکاری ہو جائے گی۔

حکومتی ڈھانچے کا حجم اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے وفاقی وزیرخزانہ کی سربراہی میں بنائی گئی رائیٹ سائزنگ کمیٹی نے سرکاری محکموں میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب خالی اسامیاں ختم کرنے کی سفارش کردی۔ اس ضمن میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی ہماری ترجیح ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد قومی خزانے پر بوجھ کو کم کرنا اور عوام کو فراہم کی جا رہی سروسز میں بہتری لانا ہے ۔ انھوں نے ہدایت کی کہ ایسے ادارے جنھوں نے پبلک سروس کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو یا تو فوری ختم کیا جائے یا پھر ان کی فوری نجکاری کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ادارے اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی خود نگرانی کروں گا۔ انھوں نے سمیڈا کو وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں رائٹ سائزنگ کمیٹی نے ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب خالی اسامیاں ختم کرنے ، نان کور سروسز اور عام نوعیت کے کاموں مثلاً صفائی اور جینیٹورئل سروسز، کو آؤٹ سورس کرنے کی سفارش کی جس کے نتیجے گریڈ ایک سے 16تک کی متعدد آسامیاں بتدریج ختم کی جا سکیں گی ۔کمیٹی نے ہنگامی بنیادوں پر بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے اور وزارتوں کے کیش بیلنسز پر وزارت خزانہ کی نگرانی کی سفارش بھی کی۔اجلاس میں پانچ وفاقی وزارتوں وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت سرحدی امور، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت میں اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت سرحدی امور کو ضم کرنے کی تجویز دی گئی ان پانچ وزارتوں میں28 اداروں کو مکمل بند کیے جانے، نجکاری اور دوسری وزارتوں/وفاقی اکائیوں کو منتقل کیے جانے کی تجویزدی ان پانچ وزارتوں میں 12اداروں کو ضم کیے جانے کی تجویزدی گئی ۔ان مجوزہ اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔

پاکستان آج جن حالات سے دوچار ہے، یہ اچانک نمودار نہیں ہوئے ہیں۔ اب چونکہ عالمی حالات اور عالمی صف بندیاں تبدیل ہو گئی ہیں لیکن پاکستان کے پالیسی سازوں اور حکومتوں نے نئے حالات اور عالمی صف بندیوں کے مطابق معیشت کو استوار کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی خارجہ پالیسی میں تسلسل برقراررکھا۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ہی پاکستان کے پالیسی سازوں کو خودانحصاری کی پالیسی پر عملدرآمد کا آغاز کر دینا چاہیے تھا۔ پاکستان کے پالیسی سازوں کو اپنی خارجہ اور داخلہ پالیسی میں 1990میں سردجنگ کے خاتمے اور سوویت یونین کی تحلیل کے بعد ہی افغانستان کے بارے میں اپنی پالیسی کو ازسرنو ترتیب دینا چاہیے تھا لیکن پاکستان کے سسٹم میں موجود طاقتور اور بااثر طبقے نے پاکستان کے عوام کے وسیع تر مفاد کو پس پشت ڈال کر روایتی پالیسی کو ترک نہیں کرنے دیا۔

امریکا اور مغربی ممالک کی ترجیحات چونکہ تبدیل ہو چکی تھیں، اس لیے ان ممالک کی جانب سے گرانٹس اور امداد کی صورت میں جو رقوم وصول ہوتی تھیں، ان میں کمی آنا شروع ہو گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کی پابندیاں بھی عائد ہونا شروع ہو گئیں۔ پاکستان میں سیاسی محاذآرائی بڑھنے لگی، ملک کا نظام ڈانواں ڈول ہونے لگا، غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی آ گئی۔ اگر اس وقت سے پاکستان کو تبدیل کرنے کا عمل شروع ہوتا تو اب صورت حال کنٹرول میں آ چکی ہوتی۔ بہرحال دیر آید درست آید، پاکستان کو اب قدامت پرستی سے باہر کل کر جدیدیت کے راستے پر پورے عزم کے ساتھ چلنا ہو گا۔

محکمہ کھیل بلوچستان میں دو سال میں 32 کروڑ سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

محکمہ کھیل بلوچستان میں 2021 سے 2023 تک میں 32 کروڑ 47 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ کھیل میں رقم کے غیرقانونی استعمال کا انکشاف آڈٹ رپورٹ میں کیاگیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق رقم ڈی جی اسپورٹس اور ڈائریکٹریوتھ افیئرز کے دفاتر سے جاری ہوئی۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو سال کے دوران 13کروڑ 60 لاکھ روپے مختلف تنظیموں کو دیے گئے، ان فورمز کی مانیٹرنگ کیلئے کوئی مکینزم موجود نہیں تھا۔

بنگلا دیشن کے طلبہ مظاہرین کا اپنی جماعت بنانے کا فیصلہ

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے والے طلبہ مظاہرین نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں طلبہ نے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے فوری انتخابات کا مطالبہ مسترد کردیا۔
اپنے انٹرویوز میں طلبہ رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ اپنی اصلاحات کو برقرار رکھنے کےلیے اپنی پارٹی بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا مقصد پچھلے 15 سالوں کے دوران ہونے والی حکمرانی کے طرز عمل کو دوبارہ نہ دہرانا ہے۔دوسری جانب مشیر خارجہ توحید حسین نے کہا ہے کہ طلبہ نے ابھی تک ٹیکنوکریٹس سے اپنے سیاسی منصوبوں پر بات نہیں کی۔”سیاسی منظر نامے کو بدلنا ہے کیونکہ ہم نے بنیادی طور پر نوجوان نسل کو سیاست سے باہر کر دیا ہے۔”

کمشنر کوہاٹ نے محکمہ تعلیم کے 35 افسر اور اہلکار معطل کر دیے

کمشنر کوہاٹ نے محکمہ تعلیم کے 35 افسر و اہلکار اور لاچی اسپتال کی 2 لیڈی ڈاکٹرز معطل کر دیں۔

تفصیلات کے مطابق کوہاٹ کےکمشنر نے ہایئر سیکنڈری اسکول توغ بالا کے گریڈ 19 کے پرنسپل اور وائس پرنسپل کو بھی معطل کیا۔

کمشنر کوہاٹ نے رورل ہیلتھ سینٹر کے ٹیکنیشن کو بھی غیر حاضری پر معطل کیا۔ جبکہ جگہ جگہ کوڑا کرکٹ پر ڈبلیو ایس ایس سی کے سپروائزر کو بھی معطل کیا۔

غزہ میں 25 سال بعد پولیو کا پہلا کیس رپورٹ

مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں 25 سال بعد پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہوگیا۔

غزہ وزارت صحت کے مطابق پولیو کیس غزہ کے علاقے دیرالبلح میں رپورٹ ہوا ہے اور پولیو متاثرہ 10 ماہ کے بچے نے پولیو کی کوئی ویکسین نہیں لی۔

یونیسیف خان یونس اور دیرالبلح سے حاصل نمونوں میں پولیو وائرس رپورٹ کرچکا تھا۔ دوسری جاب اقوام متحدہ نے غزہ میں پولیو ویکسینیشن کیلئے 7 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں پولیوکیس کی تصدیق غزہ اور پڑوسی ممالک کیلئے ایک اور خطرہ ہے۔

مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے یواین ایجنسیوں کے انسدادپولیو مہم کے لیے 7 روزہ جنگ بندی مطالبے کا خیرمقدم کیا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور 92 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

بھارت نے دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا، پنجاب کے ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیر آب

  اسلام آباد: بھارت نے بغیر اطلاع کے دریائے روای اور چناب میں پانی چھوڑ دیا جس کے باعث پنجاب کے ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ  زیر آب آگیا۔

ایکسیپریس نیوز کے مطابق بھارت نے ایک بار پھر آبی دہشتگردی کرتے ہوئے بغیر اطلاع کے دریائے راوی اور چناب میں پانی چھوڑا جس کے باعث
ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیر آب آگیا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب پر قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر چالیس سے پچپن ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ متوقع ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے دریائے راوی میں نچلی سطح پر سیلاب کی وارننگ جاری کردی گئی اور علاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات کی گئی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی ہوسکتی ہے جبکہ دریائے چناب میں پانی کی سطح 2 لاکھ کیوسک سے 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک بڑھنے کا امکان ہے جس کے باعث آئندہ چوبیس گھنٹوں میں دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے دریائے چناب میں آئندہ چوبیس گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظر متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

ادھرنارووال کے قریب ظفروال میں نالہ ڈیک میں تین نوجوان ڈوب گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دو نوجوانوں کی لاشیں مل گئیں جبکہ تیسرے کی تلاش جاری ہے، متوفین کا تعلق گاؤں ننگل سودکاں سے تھا۔

دوسری جانب سیہون کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ڈکلیئرکردیاگیا۔ کچے کے علاقے اور کئی دیہات میں پانی داخل ہوگیا۔ دریائے سندھ میں سیہون کے مقام سےتین لاکھ کیوسک پانی کا ریلا کوٹری بیراج کے طرف رواں دواں ہے۔

اطلاعات کے مطابق سیہون کی یونین کونسل کے30 سے زائد دیہات سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔  وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے ندی نالوں میں طغیانی کے پیش نظرمتعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے۔نارووال، سیالکوٹ، شکر گڑھ سمیت دیگر شہروں میں سیلابی نالوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت بھی کردی۔

الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری، تجارتی خسارے میں کمی کیلئے اہم قدم ہوگا، وزیرخزانہ

  اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے الیکٹرک گاڑیوں کے ذریعے گرین ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہائی ٹیک برآمدات میں اضافے کا باعث ہوگا اور تجارتی خسارے میں کمی کے لیے بھی اہم قدم ہو گا۔

اسلام آباد میں بین الاقوامی کار کمپنی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ حکومت الیکٹرک گاڑیوں کے ذریعے گرین ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔

وزیر خزانہ نے پاکستان کے مستقبل کے لیے پائیدار جدت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ نئی ملازمتوں کے مواقع اور آٹوموٹو سیکٹر میں تکنیکی ترقی کو فروغ ملے گا اور پاکستان کی برآمدی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی ابھرتی مارکیٹ ہائی ٹیک برآمدات میں اضافے کا باعث بنے گی اور تجارتی خسارے میں کمی کے لیے بھی یہ ایک اہم قدم ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور صنعتی شراکت داروں کو مل کر ایسی جدت متعارف کرانی ہوگی اور اس طرح کے اقدامات سے آنے والے برسوں میں پائیدار ترقی اور استحکام میں مدد ملے گی۔