سرکاری دورے پر یورپ جانیوالے سینیٹ افسر نے اہلخانہ سمیت سیاسی پناہ لے لی

  اسلام آباد: سینیٹ سیکرٹریٹ کے اعلی افسر نے دفتر خارجہ کے لیٹر پر فیملی سمیت یورپ میں سیاسی پناہ لے لی۔

سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو خط لکھ کر ویزا نوٹس کے اجراء کے لیے نئی ہدایات سے آگاہ کردیا۔

خط کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ کے جوائنٹ سیکریٹری حیدر علی سندرانی کو 23 سے 27 مارچ 2024 تک جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہونے والے بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) کی اسمبلی کے 148 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

جوائنٹ سیکرٹری نے ایک رسمی درخواست کے ذریعے سینیٹ سیکرٹریٹ سے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے خاندان کے لیے بھی ایک نوٹ اور تعارفی خط حاصل کیا۔

وزارت خارجہ کو انکشاف ہوا اس کے خاندان کے افراد نے یورپ جاکر مغربی یورپی ممالک میں سے ایک میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی اور واپس نہیں لوٹے۔ حیدر علی کی طرف سے  یہ فعل نہ صرف قومی شرمندگی کا باعث بنا بلکہ اس سے دیگر قانونی درخواست دہندگان کو پہلے سے درپیش مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

وزارت خارجہ نے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے ساتھ ساتھ بیرون ملک دورے کرنے والی شخصیات کے لئے خصوصی ہدایات جاری کردیں۔

وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے افسران،اہلکاروں کے لیے تعارفی نوٹ کی زبانی اور تعارفی خطوط کے اجراء کے رہنما خطوط پر نظر ثانی کی ہے۔ اب زبانی اور تعارفی خطوط جاری کرنے کے لیے پالیسی رہنما خطوط پر عمل کیا جائے گا۔

سینیٹ یا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے باضابطہ درخواستیں موصول ہونے کے بعد سفارتی/سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو سرکاری دورے کے لیے نوٹ جاری کیا جائے گا اور ان کے نجی دوروں کے لیے تعارفی نوٹ جاری کیا جائے گا۔

تعارفی خطوط قومی اسمبلی یا سینیٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے اس باضابطہ حلف نامے کے ساتھ مشروط ہوں گے کہ وہ کسی بھی ملک میں سیاسی پناہ حاصل نہیں کریں گے۔

سرکاری اور نجی دوروں پر جانے والے قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے افسران/افسران کے اہل خانہ کو ”آئی ایل ایس“ جاری نہیں کیے جائیں گے۔ یہ پالیسی گائیڈ لائنز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی منظوری سے جاری کی گئی ہیں۔

“راجیش کھنہ نے کروڑوں کی آفر کے باوجود بگ باس کرنے سے انکار کیا”

ممبئی: بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار راجیش کھنہ کو بھارتی ریئلیٹی ٹی وی شو بگ باس کی پیشکش ہوئی تھی لیکن اداکار نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق صحافی علی پیٹر جان نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران، راجیش کھنہ کو بگ باس کی ہونے والی پیشکش کے بارے میں بات کی۔

صحافی علی پیٹر جان نے کہا کہ ایک بار بگ باس کے میکرز نے مجھ سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ راجیش کھنہ کو ریئلیٹی شو بگ باس کا حصہ بنانا چاہتے ہیں لہٰذا، آپ ہماری ایک میٹنگ رکھ لیں جس میں ہم اداکار سے اس بارے میں بات چیت کرسکیں۔

علی پیٹر جان کے مطابق اُنہوں نے بگ باس کے میکرز سے کہا کہ نہیں، نہیں! راجیش کھنہ ایسا شو نہیں کریں گے جس پر میکرز نے کہا چینل مالکان راجیش جی کو فی قسط کے لیے ساڑھے تین کروڑ روپے دینے کے لیے تیار ہیں۔

بھارتی صحافی نے مزید کہا کہ میں نے راجیش کھنہ سے بات کی اور اُنہیں سمجھانے کی کوشش کی لیکن اُنہوں نے شو کرنے سے صاف انکار کردیا تھا، پھر کچھ دن کے بعد، راجیش کھنہ نے شو کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن تب تک کلرز ٹی وی چینل کی دلچسپی ختم ہو چکی تھی۔

واضح رہے کہ بگ باس کا پہلا سیزن سال 2004 میں آیا تھا، امیتابھ بچن، شلپا شیٹی، ارشد وارثی نے شو کے شروعات کے سیزن کی میزبانی کی تھی جبکہ سال 2010 سے اب تک سلمان خان بگ باس کی میزبانی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ راجیش کھنہ نے 1966 میں اپنی پہلی فلم ‘آخری خط’ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا، انہوں نے ‘راز’ جیسی فلمیں کرکے اپنے کیرئیر میں نام کمایا، ‘دو راستے’ اور ‘آرادھنا’ جیسی فلوں نے انہیں سپر اسٹار کا تاج پہنایا، اس کے بعد مسلسل 15 سال راجیش کھنہ نے ان گنت ہٹ فلمیں کیں۔

بالی ووڈ کی 163 فلموں میں کام کرنے والے لیجنڈ اداکار راجیش کھنہ 29 دسمبر 1942 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ان کو پیار سے کاکا بلایا جاتا تھا۔ 1992 میں کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا اور فلم ویئر ایوارڈ کے لیے 14 بار نامزد ہوئے۔

راجیش کھنہ کو 14 جولائی 2012 کو لیلاوتی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں اُن کی طبیعت سنبھل نہ سکی اور وہ 18 جولائی 2012 کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

سندھ حکومت نے اولمپئین ارشد ندیم کو 5 کروڑ کا انعامی چیک پیش کردیا

پیرس اولمپکس میں پاکستان کیلئے 40 سال بعد گولڈ میڈل جیتنے والے اولمپئین ارشد ندیم کو سندھ حکومت نے 5 کروڑ روپے کا انعامی چیک دیدیا۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بریک کر کے اولمپئین سے ملے جبکہ انکی آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اولمپئین ارشد ندیم کو وزیراعلیٰ ہاؤس آنے کی دعوت دی تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ارشد ندیم کے کوچ کیلئے 50 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا جبکہ اس موقع پر انڈس موٹرز کے سی ای او علی اصغر جمالی نے ارشد ندیم کو گاڑی دینے کا اعلان کیا۔

سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے ارشد ندیم کو کہا کہ آپ کو گاڑی کی رجسٹریشن کیلئے جو نمبر چاہئے وہ دیں گے جبکہ آپ سے رابطے میں رہیں گے، شرجیل میمن نے اولمپئین کی والدہ کیلئے بھی گاڑی دینے کا اعلان کیا۔

ارشد ندیم کو وزیراعلیٰ کی جانب سے سندھی ثقافتی تحائف اجرک، ٹوپی اور شیلڈ بھی دیئے گئے۔

اس موقع دیگر کابیہ اراکین میں وزیر بلدیات سعید غنی نے شہر کراچی میں سڑک کا نام ارشد ندیم رکھنے کا اعلان کیا، وزیر کھیل محمد بخش مہر نے بھی اپنی طرف سے ارشد ندیم کو چیک پیش کیا۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ارشد ندیم کے نام پر اکیڈمی قائم کرنے کا اعلان کیا۔

پختونخوا؛ عمران خان کی بنائی کمیٹی کی صوبائی وزرا، مشیروں اور معاونین خصوصی کو تنبیہ

پشاور: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے تمام صوبائی وزرا، مشیروں اورمعاونین خصوصی کو تنبیہ جاری کردی۔

کمیٹی رکن کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیم کے ارکان کے خلاف شکایات موجود ہیں ، لیکن کسی کوبلاوجہ پریشان نہیں کرنا چاہتے، انہیں چاہیے کہ وہ احتیاط کریں۔ کمیٹی کو متعدد شکایات موصول ہورہی ہیں، تاہم کسی فرضی یابغیرثبوت کے شکایت پر کراروائی نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی پارٹی منشور، حکومتی ایجنڈا ، مالی معاملات اور کارکردگی کی بنیاد پرحکومتی ٹیم کے ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لے رہی ہے۔ فی الحال صرف صوبائی وزیر برائے سی اینڈڈبلیو شکیل احمد کی کمیٹی میں پیشی ہوئی ہے۔ جس کسی وزیر،مشیر یا معاون خصوصی کو ضروری سمجھا کمیٹی میں طلب کیاجائے گا۔

رکن کمیٹی کے مطابق ہم نہ تو کسی کو حکومت سے نکال سکتے ہیں اور نہ ہی شامل کرسکتے ہیں ، ہمارا کام بانی چیئرمین کو رپورٹ پیش کرنا ہے۔ ہم ماہانہ یا سہ ماہی رپورٹ نہیں بلکہ ایشوز اور حکومتی ٹیم ارکان کی انفرادی رپورٹیں بھی بانی چیئرمین کو پیش کریں گے۔ بانی چیئرمین نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر ہر صورت پورا اتریں گے۔ جو حکومتی ٹیم ارکان پارٹی منشور اورحکومتی ایجنڈے کے مطابق کام کررہے ہیں انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

مریم نواز نے یومِ آزادی پر کتنی مالیت کا لباس پہنا؟ قیمت سامنے آگئی

 لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے یومِ آزادی پر زیب تن کیے گئے لباس کی قیمت جان کر سوشل میڈیا صارفین دنگ رہ گئے۔

مریم نواز کا شمار پاکستان کی اُن خوبصورت ترین سیاستدان خواتین میں ہوتا ہے جو ہر موقع پر دلکش لباس کا انتخاب کرتی ہیں، صرف یہی نہیں اکثر سوشل میڈیا پر اُن کی پُرکشش شخصیت کے بھی چرچے رہتے ہیں۔

گزشتہ روز ملک بھر میں ب ڑے ہی جوش و خروش کے ساتھ پاکستان کا 77واں یومِ آزادی منایا گیا، ہر پاکستانی شہری نے جشنِ آزادی کی مناسبت سے لباس زیب تن کیے۔

اس موقع پر مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی اور پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خصوصی شرکت کی۔

مریم نواز نے جشنِ آزادی کے لیے سفید رنگ کا لباس زیب تن کیا جس کے دوپٹے پر سبز بارڈر اور پرچم کا پرنٹ تھا، اس لباس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تصاویر وائرل ہوئیں تو اُن کے لباس کی قیمت بھی سامنے آگئی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے یومِ آزادی پر برانڈ “پرنیان بائے عائشہ” کا تیار کردہ لباس زیب تن کیا جس کی تصویر برانڈ نے اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل پر پوسٹ کی۔

کپڑوں کے اس برانڈ کی ویب سائٹ مریم نواز کے لباس کی قیمت 34 ہزار 999 پاکستانی روپے درج ہے۔

6

کراچی میں کانگو وائرس کے کیسز میں اضافہ

کراچی میں کانگو وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا۔

محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں رواں سال کانگو وائرس کے 14 کیسز اور تین اموات کی تصدیق کردی۔

محمکہ صحت سندھ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست کے پہلے دو ہفتوں میں پانچ کیسز سامنے آگئے،اس مہینے کونگو کریمین ہیمرجک فیور کے چار کیس نجی اسپتال اور ایک جناح اسپتال میں رپورٹ ہوا۔

اس سال اب تک کراچی میں کونگو کریمین ہیمرہجک فیور کے 14 کیسز سامنے آچکے جبکہ رواں سال اب تک کراچی میں وائرس سے تین اموات رپورٹ کی گئیں ہیں۔

کراچی کے نجی اسپتال میں رواں سال مارچ میں کانگو کے چار، مئی میں تین اور جون میں دو کیس رپورٹ ہوئے،اس مہینے جناح اسپتال سے کانگو کریمین ہیمرجک فیور کا پہلا کیس رپورٹ ہوا۔

کانگو وائرس خطرناک وائرل بیماری ہے جو ٹکس کے کاٹنے کے ذریعے پھیلتی ہے۔ اس وائرس کی علامات میں اچانک بخار،سر درد،پٹھوں میں درد،متلی اور قے،چہرے اور جسم پر سرخی اور منہ، ناک اور دیگر جگہوں سے خون بہنا شامل ہیں۔

طبی ماہرین شہریوں کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں،جن میں ہلکے رنگ کے لباس پہننا،جانوروں کے ساتھ رابطے کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں،جانوروں کے ذبح کے دوران دستانے پہنیں اور متاثرہ شخص سے فاصلہ رکھنا شامل ہے۔

خصوصی افراد ریلوے میں رعایتی ٹکٹ کے سوا تمام بنیادی سہولیات سے محروم

کراچی: خصوصی افراد کو پاکستان ریلوے کی جانب سے کرایے میں رعایت کے سوا کسی قسم کی کوئی بنیادی سہولت دستیاب نہیں کی گئی۔

خصوصی افراد کے لیے پاکستان ریلوے کی ٹرینوں میں سفر کرنا انتہائی مشکل اور تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے ۔ خصوصی افراد کے لیے مسافر ٹرینوں کی بوگیوں میں داخل ہونے یا اخراج کے لیے کوئی ریمپ یا سیڑھی موجود نہیں ہوتی ۔ اسی طرح کسی بھی مسافر ٹرین میں خصوصی افراد کے لیے کوئی سیٹیں یا بوگی مختص نہیں ہے اور نہ ہی ان کے لیے کوئی اسپیشل واش رومز موجود ہیں ۔

بیشتر ریلوے اسٹیشنز پر خصوصی افراد کے لیے کوئی ہیلپ ڈیسک یا وہیل چیئر کی سہولت بھی موجود نہیں ہے ۔ ان تمام تکالیف کے باوجود صرف کرایے میں رعایت کی سہولت موجود ہونے کی وجہ سے خصوصی افراد دیگر ٹرانسپورٹیشن کی سہولت استعمال کرنے کے بجائے ریلوے کی مسافر ٹرینوں کو سفر کے لیے ترجیح دیتے ہیں ۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ خصوصی افراد جو ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں ، ان کے لیے قوانین کے مطابق سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ۔

ایک خصوصی ( معذور ) خاتون ببلی نسیم جن کی عمر 58 سال ہے اور وہ خداداد کالونی کی رہائشی ہیں ، انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن میں ویکسین نہ پینے کی وجہ سے پولیو کا شکار ہیں اور اسی وجہ سے معذوری کا شکار ہیں ۔ معذوری کے سبب ان کی شادی نہیں ہوسکی ۔

انہوں نے بتایا کہ اپنے روز مرہ زندگی کے معمولات چلانے کے لیے وہ وہیل چیئر کا استعمال کرتی ہیں ۔ گزشتہ دنوں ان کی بھانجی کی راولپنڈی میں شادی تھی ، جس میں شرکت کے لیے ان کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد نے تیز گام میں اے سی اسٹینڈرڈ میں ٹکٹ بک کرائے ۔ وہ اپنی گاڑی کے ہمراہ کینٹ اسٹیشن پہنچیں تاہم جب وہ پلیٹ فارم پر آئیں تو انہوں نے ریلوے اسٹیشن کے حکام سے معلوم کیا کہ وہ کس طرح ٹرین میں سوار ہوں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ خصوصی افراد کو معلومات فراہم کرنے کے لیے کوئی ہیلپ ڈیسک موجود نہیں تھی اور بوگی میں سوار ہونے کے لیے کوئی ریمپ موجود نہیں تھا اور نہ ہی کوئی خصوصی سیڑھیاں تھیں ۔

خاتون نے بتایا کہ یہ دیکھ میں پریشان ہو گئی کہ میں کس طرح بوگی میں سوار ہوں گی ۔ پھر میرے بھائی نے کزن کی مدد سے مجھے گود میں اٹھایا اور بوگی میں سوار کیا اور جب میں بوگی میں داخل ہو گئی تو میں نے دیکھا کہ وہاں وہیل چیئر چلانے کے لیے جگہ نہیں تھی ۔ اسی لیے میں بھائی اور کزن کے سہارے سے اپنی سیٹ پر جا کر بیٹھی ۔ انہوں نے کہا کہ دوران سفر مجھے بہت مشکل پیش آئی ، کیوں کہ خصوصی افراد کے لیے کوئی واش روم بھی موجود نہیں تھا اور نہ ہی ٹرین میں خصوصی افراد کے لیے کوئی سہولیات موجود تھیں ۔

انہوں نے کہاکہ یہ ریلوے حکام کی نااہلی ہے کہ خصوصی افراد کے لیے پاکستان ریلوے کی ٹرینوں میں کوئی سہولت مختص نہیں ہے ۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا خصوصی افراد معاشرے کا حصہ نہیں ہیں ۔ انہیں کیوں سفری سہولیات میسر نہیں ہیں ۔

خصوصی فرد حافظ قاری آصف نے بتایا کہ وہ ایک مقامی مدرسے میں حفظ کی کلاسیں لیتے ہیں ۔ ان کا آبائی تعلق ملتان سے ہے ۔ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ بہا الدین زکریا ایکسپریس سے ملتان روانہ ہوئے ۔ وہ سفید چھڑی کا استعمال کرتے ہیں ۔ اپنی اہلیہ کی مدد سے کینٹ اسٹیشن پہنچے ۔ بوگی میں سوار ہونے کے لیے کوئی خصوصی سیڑھی موجود نہیں تھی اور نہ ہی ریمپ تھا ۔ اہلیہ اور ایک مسافر کی مدد سے بوگی میں سوار ہوئے اور مطلوبہ سیٹ تک پہنچے ۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی زندگی بھی کیا زندگی ہے کہ نہ اسٹیشن پر اور نہ ہی ٹرین میں خصوصی افراد کے لیے کوئی ہدایت نامہ یا گائیڈ موجود ہے ۔ خصوصی افراد کے لیے کوئی سیٹیں مختص نہیں ہیں۔ صرف حکومت کی جانب سے کرایے میں رعایت کی سہولت تو ہے لیکن ٹرینوں میں خصوصی افراد کے لیے سفری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خصوصی افراد کے لیے آمدورفت کے تما م ذرائع میں سہولیات فراہم کی جائیں ۔

خصوصی افراد کی مدد کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے رہنما رعنا آصف نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے خصوصی افراد کو شناختی کارڈ کا اجرا تو کیا جا رہا ہے اور سرکاری ملازمتوں میں ان کا کوٹہ بھی ہے لیکن خصوصی افراد کو معاشرے میں کوئی سہولت نہیں ہے ۔ ان کو سفری سہولیات میسر نہیں ہیں ۔ خصوصاً پاکستان ریلوے کے تحت چلنے والی ٹرینوں میں خصوصی افراد کے لیے سفر کرنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے ۔ کوئی خصوصی فرد یا خاتون اکیلے سفر نہیں کرسکتا کیونکہ اسٹیشنز پر خصوصی افراد کے لیے کوئی مددگار کاونٹر موجود نہیں ہے اور نہ ہی مسافر ٹرینوں میں ان کے لیے کوئی خاص سہولیات مختص ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

جامعہ کراچی کے شعبہ سوشل ورک کی میری ٹوریس پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ نے بتایا کہ خصوصی افراد معاشرے کا حصہ ہیں ۔ ان کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں ، جو ایک عام شہری کو ہوتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ خصوصی افراد چاہے وہ معذور ہوں یا نابینا، انہیں عام زندگی میں نقل و حرکت کرنے میں بہت پریشانی ہوتی ہے ۔ انہیں بسوں اور ٹرینوں میں کوئی سفری سہولت حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کراچی سے پشاور تک کسی ایک ٹرین میں خصوصی افراد کے لیے کوئی ایک بوگی مختص کر دیں اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا جائے کہ اس میں خصوصی افراد کے لیے تمام سہولیات میسر ہوں ۔ اس طرح ان کی آمدورفت کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو سکتا ہے ۔

ریلوے ورکرز یونین کے چیئرمین منظور رضی نے بتایا کہ یہ بات سچ ہے کہ خصوصی افراد کو پاکستان ریلوے کی مسافر ٹرینوں میں کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ بڑے اسٹیشنز پر تو وہیل چیئر موجود ہیں لیکن عموماً چھوٹے اسٹیشنز پر یہ سہولت نہیں ہے ۔ بڑے اسٹیشنز پر بھی خصوصی افراد کو معلومات کی فراہمی کے لیے کوئی ہیلپ ڈیسک یا ہیلپ لائن موجود نہیں ہے ۔ یہ سہولیات ہونی چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ عموماً ایک اندازے کے مطابق پاکستان ریلوے کی مسافر ٹرینوں میں روزانہ 100 سے 150 کے درمیان خصوصی افراد بطور مسافر مختلف کلاسز میں سفر کرتے ہیں۔ یہ تعداد زیادہ یا کم ہو سکتی ہے ۔ خصوصی افراد کے لیے ریلوے اسٹیشنز اور مسافر ٹرینوں میں گائیڈ لائن کی فراہمی کے لیے ہدایت نامہ ہونا چاہیے۔ ان کے لیے ٹرینوں میں کسی ایک بوگی میں خصوصی سیٹیں اور واش رومز کی سہولت ہونی چاہیے۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کی جانب سے خصوصی افراد کو سفری سہولت فراہم کرنے کے لیے ٹکٹوں میں قوانین کے مطابق رعایت دیتی ہے اور ریلوے کا عملہ ٹرینوں اور ریلوے اسٹیشنز پر خصوصی افراد کی مدد کے لیے ہر وقت موجود ہوتا ہے ۔ خصوصی افراد کے لیے الگ سے بوگی کا تعین کرنا ریلوے کی اعلیٰ اتھارٹی کا کام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں اپ اینڈ ڈاؤن ٹریکس پر 18 بڑی ٹرینوں سمیت 97 ٹرینیں شیڈول کے مطابق چلتی ہیں ، جن میں بڑی تعداد میں خصوصی افراد بھی سفر کرتے ہیں اور ان کے مسائل کے حوالے سے کوئی شکایت ملتی ہے تو فوری اس کا ازالہ کیا جاتا ہے ۔

اختلافات کے خبروں کے بیچ بابر، رضوان، شاہین کی تصویر وائرل

قومی ٹیم کی مختلف فارمیٹس میں کپتانی اور ٹیم میں جھگڑوں کی خبروں کے بیچ بنگلادیش کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل کھلاڑیوں پریکٹس سیشن کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قومی ٹیم خصوصاً بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی پریکٹس سیشن کے دوران ایک دوسرے سے مذاق کررہے ہیں۔

قومی ٹیم کے کھلاڑی اِن دنوں راولپنڈی میں بنگلادیش کیخلاف 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز سے قبل پریکٹس سیشن میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں: پہلا ٹیسٹ؛ قومی ٹیم کس کمبیشن کیساتھ میدان میں اُترے گی؟

قبل ازیں ٹی20 ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے بعد خبریں سامنے آئیں تھی کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی کے درمیان اختلافات ہیں، جسکی وجہ سے ٹیم کا نقصان ہورہا ہے تاہم کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کیساتھ اختلافات کو ظاہر نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: دورہ پاکستان؛ سیاست ایک طرف! شکیب نے اسکواڈ جوائن کرلیا

واضح رہے کہ بنگلادیش اور پاکستان کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 21 سے 25 اگست تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جبکہ دوسرا میچ 30 اگست سے 3 ستمبر تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔

ٹرالر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار مسافر جاں بحق، بائیک رائیڈر زخمی

کراچی: آئی سی آئی پل پر تیز رفتارٹرالرنے موٹرسائیکل سواروں کو روند ڈالا، حادثے میں ایک نوجوان جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔

ڈاکس تھانے کےعلاقے نیٹی جیٹی پل سےآئی سی آئی چورنگی کی جانب جاتے ہوئے ٹریفک حادثے میں موٹرسائیکل پرسوارایک نوجوان جاں بحق دوسرا زخمی ہو گیا جنہیں فوری طورپرایدھی ایمبولینس کے ذریعے سول ٹراما سینٹرمنتقل کیا گیا۔

جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 30 سالہ صدام ولد عبدالرؤف کے نام سے کی گئی متوفی نوجوان کا آبائی تعلق تھرپارکرسے تھا جبکہ زخمی نوجوان کی شناخت 24 سالہ فہد ولد محمد صابرکے نام سے کی گئی۔

زخمی نوجوان بائک رائیڈرہے ڈاکس پولیس کے مطابق متوفی نوجوان صدام آن لائن موٹر سائیکل بک کراکرجا رہا تھا کہ آئی سی آئی پل تیزرفتار ٹرالررجسڑیشن نمبر جے ٹی 9464 نے انہیں روند ڈالا۔

نوجوان صدام موقع پرجاں بحق اوربائک رائیڈر فہد شدید زخمی ہوگیا۔ حادثے میں 3 رکشوں ،ایک نئی آلٹو گاڑی اور مسافر مزدا کوشدید نقصان پہنچا۔

پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ٹرالرکو قبضے میں لیکراس کےڈرائیورابراہیم ولدابوبکرکوگرفتارکرکےتھانے منتقل کردیاہےاور گرفتارڈرائیور کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

نور بخاری پاکستان کا مذاق اُڑانے والوں پر پھٹ پڑیں

 لاہور: اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی سابقہ فلم اسٹار نور بخاری نے یومِ آزادی کے موقع پر پاکستان کا مذاق اُڑانے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

نور بخاری نے اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کی اسٹوری میں جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ صبح سے میری نظروں کے سامنے ایسی کئی ویڈیوز آئی ہیں جن میں میرے ملک کا مذاق اُڑایا جارہا ہے۔

سابقہ اداکارہ نے کہا کہ یہ ملک ہماری ماں ہے، اس ملک کا مذاق اُڑانا ہنسنے کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کے لیے ڈوب مر جانے کا مقام ہے کہ پاکستان کے اپنے ہی لوگ اس کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔

اُنہوں نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزاد ملک کی قدر کرلیں، ورنہ یہ نعمت آپ سے چھین جائے گی۔

نور بخاری نے مزید کہا کہ اگر یہ ملک نہ ہوتا تو آج ہم بھی نہ ہوتے، پاکستان کی وجہ سے ہی ہماری پہچان ہے۔

سابقہ اداکارہ کی یہ اسٹوری سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی بڑی تعداد نے نور بخاری کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ جس کو پاکستان نہیں پسند وہ یہاں سے اپنا سامان اُٹھائے اور کسی دوسرے ملک منتقل ہوجائے لیکن ہمارے ملک میں بیٹھ کر بُرائیاں نہ کریں۔