ڈی جی رینجرز (سندھ) کا کراچی شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ، سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ

کراچی: ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل اظہر وقاص نے کراچی شہر میں مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

ترجمان رینجرز سندھ کے مطابق ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل اظہر وقاص نے جشن آزادی کے حوالے سے کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا، انہوں نے مزار قائد پرسیکورٹی کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔

علاقہ سیکٹر کمانڈر ز نے ڈی جی رینجرز کو رینجرز کی جانب سے سیکورٹی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر مکمل بریفنگ دی۔

ترجمان رینجرز سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ڈی جی رینجرز سندھ نے سیکیورٹی کے حوالے سے کیے گئے انتظامات کو مزید مؤثر بنانے کے احکامات جاری کیے۔

پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلیے ہماری کوششوں کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مختصر عرصے میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلیے ہماری کوششوں کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے۔

یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ میں ملک بھر کے عوام اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج کے دن مجھ سمیت پوری قوم اپنے آباؤاجداد اور تحریک پاکستان کے اُن لاتعداد گمنام ہیروز کی بے پناہ قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے، جنہوں نے جنوبی ایشیا میں کروڑوں مسلمانوں کے لیے ایک آزاد مملکت، جہاں وہ اپنے عقائد اور اقدار کے مطابق زندگی گزار سکیں، کے قیام کے لیے انتھک جدوجہد کی۔

مملکت خداداد پاکستان علامہ محمد اقبال کے تصور کے عین مطابق 14 اگست 1947 کو قائداعظم محمد علی جناح کی غیر متزلزل اور ثابت قدم قیادت اور ہمارے اسلاف کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر ابھرا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بانیوں کی بے لوث اور مسلسل جدوجہد کی بدولت پاکستان ان کٹھن مشکلات سے نبرد آزما ہوا جن کا اسے ابتدائی مرحلے میں سامنا تھا۔ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔ قدرتی آفات اور معاشی و سماجی مشکلات کے ذریعے پاکستانی قوم کی ہمت اور استقامت کا امتحان لیا گیا ہے، اس کے باوجود پاکستان کی غیور و بہادر قوم کے عزم اور اتحاد کا جذبہ ہمیشہ غالب رہا ہے۔

میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں ہمارے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے کلیدی کردار کو بھی سراہتا ہوں۔ اگرچہ آپ پاکستان میں اپنے گھروں سے ہزاروں میل دور ہیں لیکن آپ اس ملک کا ایک ایسا حصہ ہیں جس کی اہمیت کبھی ماند نہیں پڑ سکتی۔ مجھ سمیت پوری قوم کو آپ کی محنت اور کامیابیوں پر فخر ہے اور ہم آپ کو پاکستان کے حقیقی سفیر مانتے ہیں کیونکہ آپ جہاں کہیں بھی ہوں دنیا کے سامنے پاکستان کا مثبت تاثر قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

یوم آزادی کے اس موقع پر میں اپنی مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو ہماری سرحدوں اور خودمختاری کی حفاظت کرتی ہیں۔ افواجِ پاکستان کی لازوال قربانیاں، فرض کی ادائیگی کیلیے سچی لگن اور وطن کی حفاظت کیلیے ہر قسم کی قربانی دینے کا جذبہ انتہائی احترام اور تعریف کے مستحق ہیں۔

جب ہم اپنی آزادی کا جشن مناتے ہیں، تو ہم غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر (IIOJK) اور فلسطین کے بہادر اور غیور کشمیری بہن بھائیوں کو بھی یاد کرتے ہیں جو سات دہائیوں سے اپنے حق خودارادیت کے لیے لڑ رہے ہیں اور بدترین بھارتی ریاستی ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان، غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر کے عوام کی اس وقت تک مکمل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا جب تک وہ اپنا بنیادی حق، حق خود ارادیت حاصل نہیں کر لیتے۔ پاکستان صہیونی ظلم و جبر کے شکار نہتے فلسطینیوں کی بھی ان کے جائز حقوق کے حصول تک حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستان آج ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ اگرچہ مشترکہ اقدار، بھرپور ثقافتی ورثہ اور متنوع روایات ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باندھے ہوئے ہیں، ہماری معیشت کو افراط زر، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بے روزگاری اور قرضوں کے بوجھ کی شکل میں متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔

فروری 2024 کے انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالنے کے بعد سے، ہماری مسلسل توجہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور معاشی استحکام پر مرکوز ہے۔ پاکستان کے وسیع قدرتی وسائل کے ذخائر اور نوجوان افرادی قوت ہمارا حقیقی اثاثہ اور سب سے بڑی طاقت ہیں۔ ہم ان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور وسیع پیداواری استعداد کے حامل شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، صنعت کاری کی رفتار تیز ہو گی اور ملک میں معاشی خوشحالی آئے گی۔

ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں بین الاقوامی معیار کی تعلیم اور ہنر کی فراہمی بھی شامل ہیں جو نہ صرف ہمارے نوجوانوں کو مزید بااختیار بنائے گی بلکہ انہیں مسابقتی عالمی معیشت میں برتری میں معاونت کرے گی۔ پاکستان کے پورے ایکو سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی قومی مہم کی میں بذاتِ خود نگرانی کر رہا ہوں تاکہ ایسے لوگ جو بروقت ٹیکس ادا کرتے ہیں انہیں زیادہ سے ذیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مختصر عرصے میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلیے ہماری کوششوں کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے۔ افرطِ زر کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 11.1 فیصد (جولائی) پر آ گئی ہے اور جلد ہی اسے سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے گا، انشاء اللہ!

انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور قوم جلد نتائج دیکھے گی۔

وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ شبانہ روز محنت سے ہم اپنے شہریوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے متحد ہوکر اپنا سفر جاری رکھیں گے۔ اپنی تمام تر توانائیوں اور مشترکہ کوششوں سے ہم سب ایک ایسے ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کے لیے کام کریں گے جس کا تصور پاکستان کے بانیوں نے ہمارے اور ہماری نسلوں کے لیے پیش کیا تھا۔

یوم آزادی مبارک ہو!

اولمپئین ارشد ندیم جشن آزادی کراچی میں منائیں گے

کراچی: پیرس اولمپکس میں میگا ایونٹ کی نئی تاریخ رقم کرنے والے اولمپئین ارشد ندیم یوم آزادی کا جشن آج کراچی میں منائیں گے۔

ذرائع کے مطابق ارشد ندیم کی آج دوپہر کراچی آمد طے ہے، بعدازاں مزار قائد پر حاضری اور پھولوں کی چادر چڑھانے جانے کا امکان ہے۔

پیرس گیمز کے جیولین تھرو میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرنے والے ارشد ندیم گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب شریک ہوں گے،ان کی وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

دورہ کراچی میں اولمپئین ارشد ندیم کو انعامات سے نوازا جائے گا۔

14 اگست ۔ نظریہ پاکستان کی تکمیل کا دن

ماہِ اگست کے آغاز ہی سے یومِ آزادی مثل شادی منانے کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ ہر طرف گہماگہمی کا سماں ہوتا ہے۔ وطنِ عزیز کے شہروں اور دیہاتوں کے گلی کوچوں کو خوب سجایا جاتا ہے پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر یومِ آزادی کی مناسبت سے بہت کچھ پڑھنے اور سننے کو میسر آتا ہے۔

تاہم یومِ آزادی کے تناظر میں یہ عظیم دن پاکستانی قوم سے کیا تقاضے رکھتا ہے اور ان تقاضوں کی تکمیل کے ضمن میں ہماری من حیث القوم کیا ترجیحات اور ذمہ داریاں ہیں،ان عوامل کو پورے سیاق وسباق کے ساتھ اجاگر کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے، شاید اتنی کبھی پہلے نہ تھی۔ بنا بریں، ذیلی سطور میں انہی خطوط پرروشنی ڈالنے کی سعی کی گئی ہے۔

اس مبارک دن کا اولین تقاضا یہ ہے کہ ہماری موجودہ نسل کو مملکت خداداد پاکستان کے قیام کے پس منظر سے پوری طرح روشناس کرانے کی بہت سخت ضرورت ہے۔ انہیں اس بات کا کامل ادراک ہونا چاہیے کہ آزادی سے پہلے ہم تمام کلمہ گو مسلمان مرد، عورتیں اور بچے سب کے سب غیر مسلموں کے قبضے میں تھے۔ ہماری تہذیب و تمدن، ہماری ثقافت و شرافت، ہماری عزت و ناموس، ہمارا قرآن، ہمارا ایمان، ہمارا اسلام، سرورِ کائنات کا پیغامِ تزک و احتشام، تمام کا تمام غیر مسلموں اور استبدادی طاقتوں کا غلام تھا۔ پاکیزہ و غیر پاکیزہ معاشرے کا باہمی ادغام تھا، مسلمانوں کے لئے باعثِ غم وآلام تھا۔

ہماری نوجوان نسل کو یہ باور کرانا ہوگا کہ انگریز دور میں برصغیر میں صبح مسلمانو ں کے لیے پیغامِ صبا نہ لاتی تھی پیغامِ بلا لاتی تھی۔ یہاں کا دن ان کے لئے نرک دن تھا۔ ہر طرف ظلم و ستم کا بازار گرم تھا۔ ہر سو جابرانہ ہتھکنڈوں کی برسات تھی۔ ہماری نشستن، خوردن، برخاستن، آمدن اور رفتن ہمارے اپنے بس میں نہ تھا۔ حاکم ظالم تھے۔ ہر بات ان کے رحم و کرم پر تھی۔ ہماری نہ معیشت تھی نہ تجارت تھی۔ سفاکانہ سلوک میں غلامانہ زندگی بسر کرتے تھے۔ لب کشائی کی تاب تک نہ رکھتے تھے۔ بے قصور مسلمان مارے جاتے تھے اور بہت مشکل کے اوقات گزارے جاتے تھے۔

آج بھی بھارت میں جھانک کر دیکھیں تو مسلمانوں کا بچہ چاہے وہ عقیل ہے یا شکیل ہے مگر زندگی اس کی ذلیل ہے۔ اگرچہ اس کے اندر پنپنے کی صلاحیتیں موجود ہیں مگر ہندو اپنے ظالمانہ رویہ سے مفلوج اور مجروح کردیتے ہیں۔ جبراً مشقت لینے پر کوئی پابندی نہیں۔ رکشہ کھینچنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔کسی مسلمان کی بیوی، بہن، بہو یا بیٹی کسی ہندو کو پسند آجائے تو اسے پامال کردینے کی کھلی چھٹی ہے۔ آبروریزی پر اتر آئے تو کوئی قید نہیں۔ دن دیہاڑے عصمت دری کرے تو کوئی روک ٹوک نہیں۔ غرض جب چاہے جو چاہے کر سکتا ہے۔ کوئی قید وبند نہیں۔

مگر مسلمان جس کی عزت سے یوں کھیلا جاتا ہے وہ غیرت کی آگ میں سلگ سلگ کر راکھ ہوجائے تو ہوجائے مگر ساکھ کے لٹ جانے پر نہ اس کا مداوا کرسکتا ہے نہ دعویٰ کر سکتا ہے۔مقبوضہ وادی جموں و کشمیر کی پچھلی سات دہائیوں سے سارے حالات و واقعات سے بخوبی اندازہ لگا یا جا سکتاہے کہ خدانخواستہ اگر وطنِ عزیز بھی آزاد نہ ہوا ہوتا تو ہم سب لوگوں کا کیا انجام ہوتا۔اس لئے ہم سب کو اس بات کا صحیح ادراک ہونا لازم ہے کہ اس خداداد مملکت کے قیام سے قبل کیا حالات تھے جس کی بناء پر بیسویں صدی کی عظیم الشان تحریک آزادی برپا ہوئی جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

تحریکِ پاکستان کیا تھی، اصل میں تحریکِ عرفان تھی۔ گویا خدا کی پہچان تھی اسلام کی شمعیں روشن ہونا تھیں جو روشن ہوئیں اور اسلام کا بیج بوتی رہیں۔ شگوفوں نے اس وقت پنپنا تھا جب ہند کی مٹی نے راہ سے ہٹنا تھا۔ دوسرا بڑا تقاضا اس یومِ آزادی کا یہ ہے کہ ہم اپنی صفوں میں کامل اتحاد پیدا کریں۔ کسی بھی طرح کے گروہی، لسانی وصوبائی عصبیت پسندی یا کسی بھی دیگر بنیاد پر تفریق کا شکار نہ ہوں۔

بابائے قوم حضرت قائدِ اعظم محمد علی جناح نے قوم کے لیے رہنما خطوط فراہم کرتے ہوئے فرمایا تھا: اتحاد، ایمان، تنظیم۔ یعنی کسی بھی قوم کے لئے ترقی و کامرانی حاصل کرنے کے لئے سنہری اصول یہی تین ہیں کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھے۔ اپنی دیانت داری اور ایمان کو ہمیشہ اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کررکھے اور ساتھ ہی ساتھ پوری قوم نظم و ضبظ پر چابکدستی سے کاربند ہو۔ 14اگست کا دن ہر سال ہم سب پاکستانیوں کے لئے حریت اور استقلال کا پیغام بن کر آتا ہے اور جہدو جہد ِ آزادی اور قربانیوں کی یا د ذہنوں میں تازہ کر تا ہے آج ہماری آزاد ی کو 77سال ہو چکے ہیں۔

آزادی ایک بہت بڑی نعمت عظمیٰ ہے آزادی کے حصول کیلئے ہزاروں علماء ،بزرگوں و خواتین کی عظیم قربانیوں پر ہمیں فخر ہے، جن کی بدولت مملکت پاکستان وجود میں آئی اور قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں پو ری ملت نے شاندار خدمات سر انجام دیں،جن کی عظیم جدو جہدپر قیامت تک اہل وطن خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے،اس سلسلہ میں عظیم جدوجہد میں شامل بزرگوں و خواتین حضرات و اکا بر علماء کرام کی لازوال قربانیوں پر ان کوسلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔

جن علماء کرام،مشائخ عظام پر بانی ء پاکستان کو اعتماد تھا اورعلماء کرام کی قربانیوں پر نہ صرف فخر تھا بلکہ مکمل اعتماد تھا جن کا اظہار انہوں نے مملکت کا وجود عمل میں آنے کے بعد مشرقی پاکستان میں علامہ ظفر احمد عثمانی اور مغربی پاکستان میں شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی نے پاکستان کی پرچم کشائی کراکر در اصل ان کی خدمات کا اعتراف کیا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ لاالہ الا للہ کے نام پر حاصل کئے گئے وطن عزیز میں نفاذ اسلام اور نظام مصطفی کا نفاذ ازحد ضروری ہے تاکہ قائد اعظم اور شہداء پاکستان کی روحیں خوشی سے جوم اٹھیں۔

1857 میں جب انگریزوں کے قدم ہندوستان میں مضبوطی سے جم گئے تو ہندوستان میں مسلمانوں پر مایوسی اور غلامی کی سیاہ رات نے ہر طرف اپنے پر پھیلادیئے، مایوسی اور بددلی کے اس عالم میں مسلمانوں کو کسی راہ نما کی ضرورت تھی۔ غلامی کا یہ احساس دلوں میں دبی چنگاریاں بن کر سلگتا رہااور اپنے حقوق حاصل کرنے کا خیال مسلمانوں کے دلوں میں کروٹیں بدلتا رہا، اور آخر کار اس خیال نے ایک دن اجتماعی شکل اختیار کرلی۔ 1906ء میں مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے نام سے اپنی ایک جماعت قائم کرکے ہندؤں کی تنظیم کانگریس کے ساتھ مل کرانگریزوں سے آزادی کی جہدوجہد شروع کردی۔

آہستہ آہستہ آزادی کایہ مطالبہ شدت پکڑتا گیا اور ہندو مسلم دونوں قومیں متحد ہوکر پورے جوش و خروش کے ساتھ آزادی کے نصب العین کی طرف بڑھنے لگیں۔انگریزوں نے پوری قوت سے مسلمانوں اور ہندؤں کی اس متحدہ طاقت کو توڑنے کی کوشش کی، پولیس اور فوج نے ان کے پر امن جلوسوں پر گولیاں چلائیں اور جیلوں میں بند کردیا۔ لیکن آزادی کے متوالے بڑے صبر و تحمل اور عزم و استقامت کے ساتھ سب صعوبتیں برداشت کر تے رہے بالآخر انگریزوں کو اتحاد کی اس قوت کے آگے سر جھکانا پڑا اور ہندوستانیوں کو بہت سی مراعات حاصل ہوگئیں جوں جوں یہ مراعات ملتی رہیں ہندؤں نے پر نکالنے شروع کردیئے، مسلمان ہندؤں کے روئیے سے برابر یہ اندازہ لگاتے رہے کہ انھیں اپنے مذہب، زبان اور تہذیب کو زندہ رکھنے کے لئے انگریزوں کے ساتھ ساتھ ہندؤں سے بھی علیحدگی اختیار کرنا پڑے گی۔

چنانچہ 1930ء میں ایک اجتماع میں علامہ اقبال نے اسی طرح کی ایک تجویز پیش کی اور اسی تصور کی بنیا د پر مسلم لیگ نے پاکستان کو اپنا نصب العین بنالیا۔ مسلم لیگ کے اس فیصلے کے بعد انگریز اور ہندو اس کوشش میں مصروف ہوگئے کہ مسلمانوں کا یہ تصور ِ آزادی صرف ایک خواب بن کر رہ جائے۔

لیکن قائدِاعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمان تہیہ کرچکے تھے کہ وہ پاکستان لے کر رہیں گے۔آخر کا ر مسلمانوں کے عزم محکم اور قائد اعظم کے سیاسی تدبر کے سامنے انگریزوں کو ان کی بات ماننا پڑی اور 14اگست 1947ء کو ہندوستان تقسیم ہوگیا اور پاکستان کے نام سے مسلمانوں کی ایک نئی مملکت وجود میں آگئی۔الحمد اللہ اب پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے قائم ہوچکا ہے اور ان شاء اللہ قائم و دائم رہے گا 14 اگست کا دن یوم مسرت بھی ہے اور یوم تجدید عہدبھی، اگر ہمیں اپنی آزادی عزیز ہے تو اس کی تعمیر و ترقی اور تحفظ کے لئے ہمیں اپنی تمام تر قوتوں کوایک قوم بن کر صرف اور صرف پاکستان کے لئے وقف کرنا ہو گا 14 اگست کو جب ہم جشنِ آزادی مناتے ہیں تو اس مبارک موقع پر ہم سب کو یہ سوچنا چاہیئے کہ ہم نے اب تک پاکستان کے استحکام کے لئے کتنا کام کیا؟

پاکستان بنانے کے لیے علماء کرام، بزرگوں، نوجوانوں، بچوں، یعنی مسلمانوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، 14 اگست 1947ء کا سورج برصغیر کے مسلمانوں کے لیے آزادی کا پیام بن کر طلوع ہوا تھا۔ مسلمانوں کو نہ صرف یہ کہ انگریزوں بلکہ ہندؤوں کی متوقع غلامی سے بھی ہمیشہ کے لیے نجات ملی تھی۔ آزادی کا یہ حصول کوئی آسان کام نہیں تھا جیسا کہ شاید آج سمجھا جانے لگا ہے۔

نواب سراج الدولہ سے لے کر سلطان ٹیپو شہید اور آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر تک کی داستاں ہماری تاریخ حریت و آزادی کی لازوال داستان ہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے المناک واقعات بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ سات سمندر پار سے تجارت کی غرض سے آنے والی انگریز قوم کی مسلسل سازشوں، ریشہ دوانیوں اور مقامی لوگوں کی غداریوں کے نتیجے میں برصغیر میں مسلمانوں کی حکومتیں یکے بعد دیگرے ختم ہوتی چلی گئیں۔ اگرچہ مسلمان حکمرانوں اور مختلف قبائل کے سرداروں نے سر دھڑ کی بازی لگا کر اور جان و مال کی عظیم قربانیاں دے کر انگریزوں کو یہاں تسلط جمانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کیں تھیں۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا خوبصورت بات کی تھی۔ پاکستان اسی دن یہاں قائم ہو گیا تھا، جس دن برصغیر میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا، حقیقت یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے کبھی بھی انگریز کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ انگریزوں اور ان کے نظام سے نفرت اور بغاوت کے واقعات وقفے وقفے کے ساتھ بار بار سامنے آتے رہے تھے۔ برطانوی اقتدار کے خاتمے کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے جو عظیم قربانیاں دی ہیں اور جو بے مثال جدوجہد کی ہے۔

یہ ان کے اسلام اور دو قومی نظریے پر غیر متزلزل ایمان و یقین کا واضح ثبوت ہے۔ انہی قربانیوں اور مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔ پاکستان کو پیارا پاکستان اور دنیائے اسلام کا سہارا بنائیں گے، کیونکہ یہ ہماری شناخت ہے، ہماری پہچان ہے، ہمارا ایمان بلکہ ہماری جان ہے۔ہمیں اس جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کی خاطر سوچنے اور کام کرنے کا پختہ ارادہ کرکے اس پر عمل کرنا ہوگا، یہ مت سوچو کہ پاکستان نے کیا دیا بلکہ یہ سوچو کہ تم نے پاکستان کو کیا دیا ہے۔ امید ہے اس 14 اگست کا سورج پاکستان میں امن و خوشحالی کا پیغام لے کر طلوع ہوگا انشاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی اپنی ذمّہ داریاں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائیے۔ آمین

یوم آزادی، تجدید عہد وفا

آزادی ایک لفظ نہیں، ایک عظیم نعمت ہے۔جو قومیں اس نعمت کی قدر نہیں کرتیں، وقت انھیں تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیتا ہے۔ یقینا آزاد قومیں اپنی اجتماعی زندگی کا رخ متعین کرنے والے لمحات کو یاد رکھتی ہیں۔ آزادی کی قدر و قیمت مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں سے پوچھنی چاہیے۔آزادی کی حقیقت اور اہمیت کو وہی سمجھ سکتا ہے، جس نے غلامی کی زندگی گزاری ہو، آزادی کی قدر وہ ہی جانتا ہے جس نے جدوجہد آزادی میں حصہ لیا ہو اور اس راہ میںاپنے پیاروں کی قربانیاں دی ہوں ۔

آج پاکستان کا یوم آزادی ہے۔ اس روز برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو پاکستان کی شکل میں آزاد اور خود مختار ملک مل گیا۔ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے الگ تشخص کا نام ہے، انگریز نے حکومت چونکہ مسلمانوں سے چھینی تھی، اس لیے اسے زیادہ ردعمل کا خوف بھی مسلمانوں سے ہی تھا ۔ انگریز سامراج کی ہر شعبہ ہائے زندگی میں یہی کوشش رہی کہ مسلمانوں کو پسماندہ رکھا جائے، کہیں ایسا نہ ہوکہ وہ دوبارہ قوت حاصل کرکے انگریز حکومت کے خلاف مزاحمت کا پرچم بلند نہ کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو اختیار سے ہی محروم نہیں کیا گیا بلکہ ذہنی پس ماندگی میں دھکیل دیا گیا۔

کسی بھی خطہ کے محکوم لوگوں کے لیے غیر ملکی حکمرانوں سے آزادی حاصل کرنا اُس صورتحال میں بہت ہی مشکل ہو جاتا ہے جب اس سرزمین پر بسنے والی اکثریت بھی مخالفت پر اُتر آئے۔ مسلم قیادت کو احساس ہو گیا تھا کہ متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ان کے معاشرتی اور مذہبی حقوق حاصل نہیں ہوسکیں گے۔ پاکستان بھی انھی حالات و مراحل سے گزر کر معرض وجود میں آیا۔ انگریز حکومت اور ہندوستان کی قوم پرست اکثریت نے بادل نخواستہ مطالبہ پاکستان تو مان لیا مگر قیام پاکستان کو دل سے تسلیم نہ کیا۔ انگریزوں نے سرحد کی لائن کھینچنے کے دوران کئی علاقے ہندوستان میں شامل کردیے ، گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی تھپکی سے بھارتی حکومت نے کشمیر کو دبوچ لیا۔

تحریک پاکستان اور مشاہیر آزادی کی حیات و خدمات کا مطالعہ ہمیں ایک پیمانہ عطا کر دیتا ہے جس کے ذریعے ہم ایثار اور قربانی کے ان مجسموں اور سیاسی میدان کے موجودہ افراد کا بآسانی موازنہ کر سکتے ہیں۔ آزادی کی اس تحریک میں، جو بعد میں تحریکِ پاکستان بن گئی، ہم قائد اعظم کی پوری جدوجہد کا خلاصہ کریں تو وہ تین الفاظ کے گرد گھومتی ہے جو قائدِ اعظم کے پاکستان کا بنیادی تصور بھی ہیں۔ (1) قانون کی حکمرانی (Rule of Law)، (2) جمہوریت (Democracy)، (3) ’’مذہبی آزادی‘‘ انھی تین باتوں پر وہ بیک وقت حکومت برطانیہ سے بھی لڑتے رہے اور کانگریس اور دیگر قوم پرستوں سے بھی لڑے اور پاکستان کا مقدمہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

کیا موجودہ پاکستان تحریک آزادی کے کارکنوں اور قائداعظمؒ کے پیروکاروں کے خوابوں کی تعبیر بن سکا ہے؟ جوابات کے لیے ہمیں چند تاریخی حقائق پر نظر ڈالنا ہوگی۔ ہم تحریک پاکستان کا جتنا زیادہ گہرائی میں جا کر مطالعہ کرتے ہیں، اتنا ہی زیادہ ہم پر بانی پاکستان کی عظمت کردار اور ان کے بے لوث ساتھیوں کا خلوص آشکار ہوتا چلا جاتا ہے۔ ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ تحریک عہد حاضر کی دیگر تحریکوں سے کتنی مختلف اور اس میں شامل افراد کتنے منفرد جذبوں کے مالک تھے۔ حیرت کی بات ہے کہ ان میں اُن علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل تھے جنھیں بخوبی علم تھا کہ ان کے علاقے کسی صورت پاکستان کا حصہ نہ بن سکیں گے۔

پاکستان وجود میں آیا تو یہ دنیائے اسلام کی سب سے بڑی مملکت تھی۔ اس کا قیام درحقیقت باطل قوتوں کے سینے میں خنجر پیوست ہو جانے کے مترادف تھا۔ چنانچہ وہ اس ہزیمت کا انتقام لینے پر تل گئیں۔ ان کی ریشہ دوانیوں نے اس مملکت کے اندرونی حالات کو اس قدر ابتر کردیا کہ عالمی طاقتوں کی آشیرباد سے اس کے ازلی دشمن بھارت کو کاری وار کر گزرنے کا موقع مل گیا۔ 1971میں یہ مملکت دولخت ہوگئی۔

مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔ انتہائی نامساعد حالات کے باوجود یہ مملکت عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن گئی۔ اس کے وجود کے درپے دشمنوں کی اُمیدوں پر ہمیشہ کے لیے اوس پڑگئی مگر ان کا خبث باطن برقرار رہا۔ جب ان کے لیے پاکستان کو عسکری لحاظ سے تسخیر کرنا ممکن نہ رہا تو انھوں نے اسے اندرونی خلفشار اور عدم استحکام کا شکار بنانے کی سازشیں شروع کر دیں۔ آج کل یہ سازشیں عروج پر ہیں۔ افغانستان، عراق، لیبیا اور شام میں آگ لگانے کے بعد اب پاکستان کو دہشت گردی، فرقہ واریت اور مسلکی اختلافات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔

ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، وطن عزیز کی سالمیت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے اور وقت آنے پر اپنی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے جو دہشت گردوں کے خلاف سر بکف ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ان عناصر کا ببانگ دہل محاسبہ کیا جائے، چاہے انھیں اور ان کے غیر ملکی آقاؤں کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ گزرے۔ اس وقت ریاست پاکستان کو چہار اطراف سے دشمنوں کی یلغار کا سامنا ہے۔ وہ دہشت گردوں کو تربیت، اسلحہ اور مالی امداد فراہم کر کے ہمارے خلاف پراکسی وار لڑ رہے ہیں۔

افغانستان نے اپنی سرزمین کو دہشت گردوں گروہوں کے لیے پناہ گاہ بنایا ہوا ہے، افواج پاکستان دہشت گردوں کے خلاف پرعزم ہیں، اور ان کا قلع قمع کررہی ہے۔ایک طرف ہم پاکستان کو جدید مُلک بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں، حالاں کہ اگر ہم اس ضمن میں واقعی سنجیدہ ہیں، تو پھر ہمیں انفرادی و اجتماعی ہر دو اعتبار سے اپنی اصلاح کرنی ہوگی کہ جدید پاکستان کا خواب اُسی وقت ہی شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے کہ جب ہم معاشی طور پر خود مختار ہوں۔ خود انحصاری کے بغیر ہم دُنیا میں اپنا مقام نہیں بنا سکتے، دُنیا کی آنکھوں سے آنکھیں نہیں ملا سکتے۔

قدرت نے پاکستان کو بیش بہا قدرتی وسائل سے نوازا ہے، جنھیں نیک نیتی سے بروئے کار لا کر مُلک کو معاشی طور پر خود مختار بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں ٹور ازم انڈسٹری ہی میں خاصے مواقع موجود ہیں، اگر صرف اس پر ہی توجہ دی جائے، تو ہم صرف سیاحت کے شعبے ہی سے ٹھیک ٹھاک زرِمبادلہ کما سکتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے مُلک میں بائی سائیکلز، موٹر سائیکلز، پنکھوں، سولر سسٹمز اور یو پی ایس سسٹم وغیرہ کے ہُنر مند بھی بڑی تعداد موجود ہیں اور ان انڈسٹریز کے فروغ سے بھی ہم اپنی مصنوعات دوسرے ممالک کو فروخت کر کے اپنی معیشت مضبوط کر سکتے ہیں۔

جدید پاکستان ایک ایسا پاکستان ہے کہ جہاں جہالت اور انتہا پسندی نہ ہو اور جہاں کسی کو اُس کے مذہب، مسلک، زبان، قوم اور قبیلے کی بنیاد پر قتل نہ کیا جاتا ہو، جہاں تعلیم کو اولین ترجیح دی جائے۔ جہاں مَردوں کے ساتھ خواتین کو بھی تعلیم کے یکساں مواقعے میسر ہوں اور جہاں ایک استاد کی ویسی ہی عزت ہو، جیسی قرونِ اولیٰ کے اساتذہ کی تکریم کی جاتی تھی۔ جدید پاکستان سے مُراد ایسا پاکستان ہے کہ جو معتدل، منظم اور مربوط انداز میں ترقی کی راہ پر گام زن رہے۔

جہاں کا ہر نوجوان خودی کے جذبے سے لیس ہو اور جو اقوامِ عالم کی قیادت کرے۔ ہمیں پاکستان کو بد عنوانی سے پاک کرنے، اچھی سیاسی اور جمہوری روایات کے فروغ، محنت سے کام کرنے اور بانیان پاکستان کی فکر کے مطابق سماجی روایات کی ترویج کا عہد کرنا ہو گا۔ آزادی کا جشن مناتے ہوئے ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، وطن عزیز کی سالمیت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے اور وقت آنے پر پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے جو دہشت گردوں کے خلاف سربکف ہیں۔

آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ پاکستان کوکلین اینڈ گرین بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔ ہماری قومی زندگی کتنے ہی نشیب و فراز کیوں نہ آئیں، ہم وطن عزیز کو ایک جدید اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت کے قالب میں ڈھال کر دم لیں گے۔ رب ذوالجلال ہمیں اپنی آزادی کی حفاظت کی ہمت عطا فرمائے۔ (آمین)

یوم آزادی، مزارقائد پر گارڈز تبدیلی کی پروقار تقریب

کراچی: یوم آزادی کے دن بابائے قوم محمد علی جناح کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقریب منعقد کی گئی۔

پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس مزار قائد پر اعزازی گارڈ کے فرائض کی ذمہ داری سنبھال لی ہے، پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس ہر سال 14 اگست کو یہ ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔

گارڈز تبدیلی کی پروقار تقریب کے مہمان خصوصی کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈورمحمد خالد تھے جبکہ پریڈ کمانڈر کے فرائض لیفٹیننٹ کمانڈر احمد حسن تمغہ بسالت نے سر انجام دیئے۔

بانی پاکستان قائد اعظم کے مزار پر اعزازی گارڈز میں دو دستے شامل ہیں۔

اعزازی گارڈز ایک دستہ پاک بحریہ کے سیلرز پر مشتمل ہے، جبکہ دوسرا دستہ پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس پر مشتمل ہے۔

کراچی؛ جشن آزادی کی خوشی میں ہوائی فائرنگ، 70 سے زائد زخمی

کراچی: جشن آزادی کی خوشی میں شہر کے مختلف علاقوں میں منچلوں کی ہوائی فائرنگ سے 70 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

پاکستان کے 77 وین یوم آزادی کے موقع پر رات بارہ بجتے ہے شہر فائرنگ اور پٹاخوں سے گونج اٹھا۔

چھیپا حکام کے مطابق منچلوں نے پورے شہر میں اندھا دھند ہوائی فائرنگ کی جس کی زد میں آکر 70 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

زخمی ہونے والوں کی عمریں 5 سال سے 70 سال کے درمیان ہے جس میں خواتین ،بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں۔

چودہ اگست کے آمد سے قبل آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی نے ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے احکاما جاری کیے تھے۔

تینوں زونل ڈی آئی جیز اور ساتوں ڈسٹرکٹ ایس ایس پی نے حکام کو یقین دہانی کرائی تھی کہ فائرنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کر لیے ہیں۔

پولیس حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ فائرنگ کرنے والوں کو فلفور گرفتار کیا جائے گا اور فائرنگ کرنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

لیکن پولیس حکام کے دعویٰ اور اقداما کھوکھلے نکلے شہری فائرنگ کر کے چھو منتر ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق جشن آزادی کی خوشی میں مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ ہوئی، گلشن اقبال میں نامعلوم سمت سے گولی لگنے سے 60 سالہ شہری نعیم زخمی ہوگیا۔

کراچی کے علاقوں گلشن اقبال، ناظم آباد اور شریف آباد میں فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

بغدادی میں ہوائی فائرنگ سے ایک اور شہری زخمی ہوگیا، ادھر پاک کالونی، لیاقت آباد 10 نمبر اور ناظم آباد چھوٹا میدان کے قریب فائرنگ سے ایک شہری زخمی ہوگیا۔

بریگیڈ کے علاقے تاج کمپلکس کے قریب ہوائی فائرنگ کی زد میں اکر 28 سالہ نصیر ولد محمد یوسف زخمی ہوگیا، کلری کے علاقے لیاری آگرہ تاج کالونی نورانی مسجد روڈ پر ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر 14 سالہ سلیم حسین ولد کریم خان زخمی ہوگی، جنہیں طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

عزیز بھٹی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 10 میں فائرنگ کی زد میں آکر 40 سالہ فدا حسین ولد وزیر احمد زخمی ہوگیا، چاکیواڑہ کے علاقے گلستان کالونی مدینہ مسجد کے قریب ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر 26 سالہ عبد اللہ ولد داؤد خان زخمی ہوگیا جنہیں طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

پاک کالونی بڑا بورڈ کے قریب ہونے والی ہوائی فائرنگ سے بچہ ایان زخمی ہوگیا۔

دی ہنڈرڈ: لندن اسپرٹ کا نادرن سپر چارجرز کو جیت کے لیے 112 رنز

لِیڈز: دی ہنڈرڈ ٹورنامنٹ میں لندن اسپرٹ نے نادرن سپر چارجرز کو جیتنے کے لیے 112 رنز کا ہدف دے دیا۔

لِیڈز میں جاری ایونٹ کے 29 ویں میچ میں نادرن سپرچارجرز کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے لندن اسپرٹ نے مقررہ 100 گیندوں میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 111 رنز اسکور کیے۔

اسپرٹ کی جانب سے روی بوپارہ 31 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ لیام ڈاسن 27 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ پویلین لوٹے۔ کیٹن جیننگز 30، شمرون ہیٹمائر 5، میٹ کرچلے 3، مائیکل پیپر 3، اندرے رسل 3، کپتان ڈین لارنس 2 اور اولی اسٹون 0 رن بناکر آؤٹ ہوئے۔

سپرچارجرز کی جانب سے عادل راشد نے 3 جبکہ میتھیو پوٹس اور ریس ٹوپلے نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج میں فائرنگ، 6 خوارج ہلاک، 4 جوان شہید

جنوبی وزیرستان: جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 6 خوارج ہلاک جبکہ پاک فوج کے 4 جوان شہید ہو گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان ہونے والی فائرنگ میں 6 خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خوارج کے ساتھ جھڑپ کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 4 جوانوں نے اپنی جان وطن کے لیے قربان کر دی ہے۔

خوارج کے ساتھ مقابلے میں شہید ہونے والے جوانوں میں حوالدار نثار حسین، نائیک رشید گل، نائیک عرفان اللہ کان اور سپاہی عثمان رفاقت شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکوریٹی فورسز خوارج کا قلع قمع کرنے اور دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وطن کی مٹی پر اپنی جان نچھاور کرنے بہادر سپاہیوں کی قربانی سے ہمارے عزم کو مزید تقویت ملتی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔

پاکستان کو موجودہ بحران سے نکال کر دم لیا جائے گا، آرمی چیف

 راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی اور پاکستان کو موجودہ بحران سے نکال کر دم لیا جائے گا۔ 

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پاک فوج کے سپاہ سالار نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پاک فوج کو اپنی قوم کی خدمت کرنے پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی غیرت مند ، غیور اور باصلاحیت قوم ہے، تمام پاکستانیوں نے بھکاری کا کشکول باہر اُٹھاکر پھینکنا ہے، ہمیں دنیا کی کوئی طاقت ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، پاکستان میں زرعی انقلاب آکر رہے گا۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہم اس ماڈل فارم کی طرز کے جدید فارم بنائیں گے جس سے چھوٹے کسان کو فائدہ ہوگا اور گرین انیشیٹووکا یہ دائرہ کار پورے پاکستان میں پھیلایا جائے گا ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، عوام اور ریاست کا رشتہ محبت اور احترام کا ہے۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ سیکیورٹی اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، سیکیورٹی کے بغیر معیشت اور معیشت کے بغیر سیکیورٹی نا گزیر ہے۔