فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے منصوبے پر شدید اعتراضات اُٹھائے ہیں۔
’’سی این این ‘‘ کو انٹرویو میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فلسطینیوں کی عزتِ نفس کے احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مزید کہا کہ آپ 20 لاکھ انسانوں کو اچانک یہ نہیں کہہ سکتے کہ اب تمہیں اپنی سرزمین سے اپنے گھر بار چھوڑ کر کہیں اور جاکر بسنا ہوگا۔
ایمانوئیل میکرون نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر پھبتی کسی کہ غزہ کا معاملہ “ریئل اسٹیٹ” کا نہیں بلکہ ایک سیاسی آپریشن کا ہے۔
فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ غزہ کی تعمیرِ نو کا مطلب یہ نہیں کہ فلسطینیوں کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچائی جائے۔
ایمانوئیل میکرون نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی خواہش ہے کہ وہ اپنی آبائی سرزمین پر رہیں جب کہ اردن اور مصر بھی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ایسے میں فلسطینیوں کو اُن کے تباہ حال گھروں سے بھی بیدخل کردینا انصاف نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ فرانس نے 8 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے غزہ پر حملے کو دفاع کا حق تسلیم کرتے ہوئے حمایت کی تھی۔
تاہم فرانسیسی صدر نے اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری، بہیمانہ تشدد اور قتل عام کی پالیسیوں پر متعدد بار تنقید بھی کی تھی۔
ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ میں ہمیشہ نیتن یاہو کے ساتھ اختلافات کو دہراتا رہا ہوں گا کہ اس طرح کی بڑے پیمانے پر عسکری کارروائیاں معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں جو حقِ دفاع نہیں ہے۔
بعد ازاں فرانس نے اکتوبر 2024 میں اسرائیلی فوج کو اسلحہ کی فراہمی معطل کر دی تھی اور دوسرے ممالک سے بھی ایسا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ 4 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکا غزہ کو قبضے میں لے گا اور فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک بشمول مصر اور اردن منتقل کرے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کو فلسطینیوں، عربوں اور بین الاقوامی برادری نے مسترد کردیا تھا جب کہ صرف اسرائیل نے حمایت کی تھی۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے گزشتہ ماہ جنگ بندی تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں 48 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ شہر کا انفرااسٹریکچر اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔