انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے مزید 5 روز کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے ملزمان کے میڈیکل چیک اپ کی بھی ہدایت جاری کردی۔
دورانِ سماعت پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی ہے۔
دورانِ سماعت وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے عدالت سے ملزم ارمغان کا وکالت نامہ سائن کرنے کی اجازت طلب کی جب کہ والدہ نے عدالت سے درخواست کی کہ میری بیٹے سے ملاقات کروائی جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ نہیں۔
عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کِسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟جس پر ملزم نے بتایا کہ میں عابد زمان اور طاہر الرحمٰن دونوں کو کر سکتا ہوں، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی وکالت نامہ فائل کرسکتے ہیں تو ملزم ارمغان نے عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنے کا بیان دیا۔
وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے ملزم ارمغان کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کردی۔ وکیل نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو پرسوں سٹی کورٹ لے جایا گیا تھا، پولیس گواہان کا 164کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیا۔
دورانِ سماعت ملزم ارمغان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے۔ مجھے کھانے کے لیے نہیں دیا جارہا ہے۔ پولیس تھانے لے جا کر میرا مذاق اڑاتی ہے۔ مجھ سے ہنس کرکہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کے گھر پر جب چھاپا مارا گیا تو والدہ نے 15پر کال کی تھی۔ ارمغان کی والدہ کا بھی بیان لیاجائے۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر (آئی او) نے عدالت میں زوما نامی لڑکی کے ملنے کا انکشاف کردیا۔ آئی او نے بتایا کہ زوما نامی لڑکی مل گئی ہے، جس پر ملزم ارمغان نے تشدد کیا تھا۔ لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے۔ چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان بھی کرانا ہے، لہٰذا ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم ارمغان نے درخواست کی کہ میرا ریمانڈ نہیں دیں، میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا۔ پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے، اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔
آئی او نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، ملزم نے نوٹس لینے سے انکار کردیا۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم بہت شاطر ہے، ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے۔ جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے، ملاقاتوں سے تفتیش میں رکاوٹ ہوگی۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ کچھ دیر کے لیے محفوظ کرلیا اور ہدایت کی کہ ملزم سے وکلا اور والدین کی کمرہ عدالت میں ملاقات کرائی جائے، جس کے بعد انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ملزمان کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا اور ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیش رفترپورٹ پیش کی جائے۔