ترکی کے جیل میں قید کرد رہنما عبداللہ اوجلان نے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے اور ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت کردی۔
ترکی کے جیل میں قید کرد رہنما عبداللہ اوجلان نے اپنی جماعت کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ہتھیار ڈالنے اور غیر مسلح ہونے کی ہدایت کردی۔
چالیس سال سے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیم کے سربراہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے سے تنازع ختم اور ترکیہ سمیت خطے میں امن و امان قائم ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ترکی کی کرد حمایت یافتہ جماعت ڈیم پارٹی کے ایک وفد نے آج اوجلان سے ان کے جزیرہ نما جیل میں ملاقات کی اور بعد ازاں استنبول میں ان کا بیان جاری کیا۔
اوجلان نے ایک خط میں کہا کہ ’’میں ہتھیار ڈالنے کی اپیل کرتا ہوں اور اس اپیل کی تاریخی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔‘‘
ڈیم پارٹی کے ارکان کے مطابق اوجلان چاہتے ہیں کہ ان کی جماعت ایک کانگریس کا انعقاد کرے اور خود کو تحلیل کرنے کا باقاعدہ فیصلہ کرے۔ پی کے کے کو ترکی، امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 1984 میں پی کے کے نے کردوں کے لیے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد اور جنگ کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد سے اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بعد ازاں، پی کے کے نے اپنے علیحدگی پسندانہ اہداف سے دستبردار ہو کر ترکی کے جنوب مشرق میں زیادہ خودمختاری اور کردوں کے حقوق کے حصول پر توجہ مرکوز کی۔
اوجلان کی اس اپیل کے شمالی عراق کے تیل برآمد کرنے والے خطے، جہاں پی کے کے کی بنیاد ہے اور پڑوسی ملک شام کے لیے بھی اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ شام تیرہ سالہ خانہ جنگی اور بشار الاسد کے اقتدار سے محرومی کے بعد ابھر رہا ہے۔