دوحہ: مصر نے غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت حماس کو حکومت سے الگ کرنے اور ایک عبوری انتظامیہ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، جو عرب، مسلم اور مغربی ممالک کی حمایت سے کام کرے گی۔ یہ منصوبہ عرب لیگ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
منصوبے کے مطابق، غزہ میں ایک “گورننس اسسٹنس مشن” قائم کیا جائے گا جو حماس کے زیرانتظام حکومت کی جگہ لے گا۔ یہ مشن انسانی امداد اور غزہ کی تعمیر نو کے عمل کی نگرانی کرے گا۔
یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ منصوبہ جنگ کے بعد لاگو ہوگا یا کسی مستقل امن معاہدے سے پہلے اور اس میں امریکی منصوبے کی مخالفت کی گئی ہے، جو غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی پر مبنی تھا۔ منصوبے میں انتخابات یا مستقبل کے حکومتی ڈھانچے کے حوالے سے کوئی تفصیل شامل نہیں۔
حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ کے مستقبل کا فیصلہ صرف فلسطینی کریں گے۔” انہوں نے کسی غیر ملکی طاقت کے غزہ میں انتظامی کنٹرول کو ناقابل قبول قرار دیا۔
منصوبے کے حوالے سے ابھی تک کسی عرب ملک نے کھل کر حمایت یا مخالفت نہیں کی۔ تاہم، یہ واضح کیا گیا ہے کہ جب تک حماس اقتدار میں رہے گی، عالمی برادری غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی مدد فراہم نہیں کرے گی۔
یہ منصوبہ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب مصر، اردن اور خلیجی ممالک امریکی منصوبے کا متبادل سفارتی حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔