امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے پہلے صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ میری قیادت میں امریکا ناقابل تسخیر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے صدارتی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی اور امریکا کا سنہری دور واپس آ گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں امریکی روح، فخر اور اعتماد واپس لوٹ آیا ہے، اور انہوں نے اپنے پہلے ڈیڑھ ماہ میں دوسروں کے چار سال جتنا کام کیا ہے۔
ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کے حوالے سے کہا کہ وہ ان کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔
صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا کیا جس کے بعد اسپیکر نے احتجاج کرنے والوں کو نکالنے کے لیے سارجنٹ ایٹ آرمز کو بلا لیا، اور ایک اپوزیشن رکن کو باہر نکال دیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے اس خطاب میں کہا کہ امریکی خواب پہلے سے کہیں بڑے اور بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ کہ ان کی حکومت نے اپنے ابتدائی 43 دنوں میں زیادہ تر انتظامی امور کامیابی سے انجام دیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ترقی کی رفتار واپس آ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی میری اولین ترجیح ہے، معدنیات کی پیداوار بڑھانے کی ہرممکن کوشش کروں گا۔
صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کو ناکام ترین صدر قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نے انڈے تک عوام کی پہنچ سے باہر کر دیے، لیکن ہم افراط زر کم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں مقیم غیر قانونی افراد کے خلاف اقدامات کرے اور انہیں ان کے ملک واپس بھیجا۔
خطاب کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹس ارکان کو دعوت دی کہ آئیں، سب مل کر امریکا کو عظیم بنائیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ عوم کے دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق امریکا کو آگے لے کر جا رہا ہوں، شرح سود میں کمی کر دی ہے اور بجٹ میں توازن لائیں گے۔
غیر ملکیوں کو 50 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ دیں گے یہ گرین کارڈ سے بہتر ہو گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جوبائیڈن حکومت نے گاڑیوں کے منصوبے پر روک لگائی، پائپ لائن کی تعمیر روک دی، 100 سے زیادہ پاور پلانٹس بند کر دیے اور تیل و گیس کی نئی لیز 95 فیصد کم کر دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک سے جرائم کا خاتمہ کیا مگر ڈیموکریٹس اس پر خوش نہیں ہیں۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں مصنوعات تیار نہیں کریں گے تو ٹیرف دینا پڑے گا، انہوں نے خبردار کیا کہ 2 اپریل سے امریکا پر ٹیکس لگانے والے ملک پر جوابی ٹیکس لگے گا۔