چین سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ شخص نے چینی خطاطی میں اپنی صلاحیت کو استعمال کرکے والدین کا 2 کروڑ یوآن (7 کروڑ 69 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کا قرضہ ادا کر دیا۔
چِن زاؤ نامی شخص ووہان میں خطاطی کے ایک اسٹوڈیو کا مالک ہے اور اس نے یہ روایتی فن 5 سال کی عمر میں سیکھنا شروع کیا تھا۔
اس کے والدین اکثر اسے کہا کرتے تھے کہ خطاطی سے اچھی آمدنی کا حصول ممکن نہیں۔
چِن زاو نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی والدین کے ساتھ اکثر بحث ہوا کرتی تھی کہ وہ کس یونیورسٹی میں جائے گا اور یونیورسٹی انٹرنس ایگزم میں وہ کن موضوعات کا انتخاب کرے گا۔
ویسے تو چِن زاؤ کے والدین کی خواہش تھی کہ وہ بزنس کا انتخاب کرے مگر اس نے خطاطی کے خواب کی تعبیر پر زور دیا۔
اسی وجہ سے چن زاؤ نے فائن آرٹس کے ایک انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لیا اور خطاطی کو بنیادی مضمون کے طور پر منتخب کیا۔
2016 میں گریجویشن مکمل کرنے کے بعد اس نے والدین کے لباس تیار کرنے کے کارخانے کا حصہ بننے کی بجائے خطاطی کا اسٹوڈیو کھولا۔
2017 میں اس نے ایک دوست کی دعوت پر فرانس میں خطاطی کے ایک چینی انسٹیٹیوٹ میں کام کیا مگر اسی سال چین واپس آگیا کیونکہ بدانتظامی کی وجہ سے خاندانی کارخانہ بند ہوگیا تھا۔
اس کے والدین پر 2 کروڑ یوآن کا قرضہ چڑھ گیا تھا اور والد بہت زیادہ بیمار ہوگئے تھے۔
والدین کی مدد کے لیے چِن زاؤ نے خطاطی کے کاروبار پر توجہ مرکوز کی اور اپنے اسٹوڈیو کے حجم مٰں دوگنا اضافہ کر دیا جبکہ ٹیوشن فیس بڑھا دی۔
بہت جلد 300 سے زائد طالبعلم خطاطی سیکھنے لگے۔
برسوں تک چِن زاؤ روزانہ صبح 8 سے رات 9 بجے تک بچوں کو سیکھاتے رہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ آن لائن خطاطی سے جڑی مصنوعات بھی فروخت کرتا تھا۔
ستمبر 2024 میں چِن زاؤ نے اپنے والدین کا پورا قرضہ ادا کردیا۔
اس نے بتایا کہ ‘مجھے زیادہ خوشی اس بات پر ہوئی کہ اب والدین میرے خطاطی کے کام میں معاونت کر رہے ہیں اور انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ فن بھی پیسے کمانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے، اب مجھے زیادہ سخت محنت کرنے کی ضرورت نہیں رہی’۔