وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آج پٹرول کی قیمت کم ہونے جا رہی ہے تاہم یہ فائدہ عوام کو نہیں دیں گے اور یہ پیسہ عوام کے مسائل پر مرہم پٹی کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت پچھلے دنوں علیل تھے تو میں نے ان کی خیریت دریافت کی تھی اور وہ الحمداللہ خیریت سے ہیں اور اب گھر چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے صوبے سیستان میں 8 بے گناہ پاکستانیوں کو دہشت گردی کے واقعے میں شہید کردیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس حوالے سے ایران کے وزیرخارجہ سے بات ہوئی ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ ایرانی حکومت قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے ان کو قرار واقعی سز دے دی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اور سیکریٹری پاور سمیت دیگر متعلقہ حکام کی معاونت سے پورے پاکستان کے لیے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے کمی کی جاچکی ہے، یہ بہت بڑا چیلنج تھا لیکن اللہ نے ہمیں اس میں سرخرو کیا اور ہم سب نے مل کر قوم کو عید کا تحفہ دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اب ایک موقع پھر آیا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیں، حالیہ جو قیمتیں گری ہیں، یوکرین کی جنگ بند ہونے سے متعلق خبروں یا ابھی ٹیرف لگنے کی وجہ سے بھی قیمتوں کا اتار چڑھاؤ جاری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج 15 اپریل ہے تو آج تیل اور پٹرول کی قیمت کم ہونے جا رہی ہیں اور ابھی اس کا اعلان ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو کمی آرہی ہے اس کو ہم نے روکنے کا سوچا ہے تاکہ قوم کے زخموں کی مرہم پٹی کی جائے اور ان کو شفایاب کرسکیں، اس سلسلے میں ہم نے بڑی سوچ و بچار کے بعد طے کیا ہے کہ کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کے سنگل روڈ کو خونی روڈ کہا جاتا ہے لیکن فنڈز کے بغیر یہ مکمل نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی سے لے کر سکھر تک بہترین موٹروے بن چکی ہے، اب آگے سکھر-حیدرآباد-کراچی بننے والا ہے، امید ہے ایم 6 اور ایم 9 وفاق شفاف طریقے سے خود بنائے گا، جس طرح نواز شریف نے دیگر موٹرویز بنائی ہیں اسی طرح یہ موٹروے بھی وفاق خود بنائے گا اور اعلیٰ معیار کی موٹر وے ہوگی جو سکھر سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے کراچی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس خونی سڑک نے دو ہزار لوگوں کو نگل لیا ہے، سیاسی اور سماجی طور پر بھی بلوچستان دیکھ رہا ہے کہ مردان سے سکھر تک موٹر وے بن گئی ہے، جس پر کئی 100 ارب لگے ہیں تو ہم نے کیا بگاڑا ہے کہ ہمارے ہاں ایسی کوئی سڑک نہیں ہے، 2022 میں دو رویہ ہائی وے بنانے کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس پر خاطر خوا کام نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے بہت سوچ و بچار کے بعد طے کیا ہے، میرا ایمان ہے کہ چاروں صوبے چار بھائیوں کی طرح ہیں، اگر ایک روٹی ہے تو چاروں بھائی اس کے چار حصے کرکے کھائیں گے اور اللہ کا شکر ادا کریں گے اور اسی طرح جب 4 روٹیاں ہوں گی تو چاروں بھائی ایک ایک روٹی کھائیں گے، اسی طرح جتنی رقم بڑھے گی اسی طرح صوبوں کا حصہ بھی بڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس فاصلے اتنے زیادہ ہیں اور ان کو پر کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی اتنی زیادہ درکا ہے، حکومت جو ہزاروں ٹیوب ویل لگا رہی ہے، سرفراز بگٹی کی حکومت بھی اس میں حصہ ڈال رہی ہے، 70 فیصد وفاقی حکومت حصہ ڈال رہی ہے اور باقی صوبائی حکومت کا حصہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس خونی سڑک کو ہم نے خوش حالی، خوشیوں اور ترقی کی سڑک میں بدل دیں گے اور اس کا معیار موٹر وے جیسا ہوگا، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس سڑک کا 22-2023 میں پہلا تخمینہ 250 ارب روپے تھا اب یہ تخمینہ تقریباً 300 ارب روپے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ تیل کی جو قیمتیں آج کم ہو رہی ہیں وہ فائدہ پاکستان کے عوام کو نہیں دے رہے ہیں اور دو سال میں ان شااللہ یہ ہائی وے مکمل ہوجائے گی اور ہم اس بچت کو بلوچستان کے عوام کے نذر کر رہے ہیں اور یہ موقع ہے کہ بلوچستان کے عوام کو احساس ہو کہ واقعی ہمارے لیے بھی کوئی سوچتا ہے، وفاق ہمارے لیے سوچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رقم خالصتاً این 25 پر خرچ ہوگی، یہ ہائی وے موٹر وے معیار کی سڑک ہوگی، بلوچستان خوش حال ہوگا تو پاکستان خوش حال ہو، ترقی تب ہے جب چاروں صوبے ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح کچی کینالز کا منصوبہ بھی انہی رقوم سے مکمل کریں گے، کچی کینالز کو دوسرا مرحلہ مکمل ہوجائے گا، ہم مل کر پاکستان کے چیلنجز ختم کریں گے۔