پاکستانی اداکارہ سونیا حسین نے بڑی بیٹی ہونے کے سبب زندگی میں سہی گئیں مشکلات کا ذکر کر کے سب کو متوجہ کرلیا۔
بالی وڈ اداکارہ ’سری دیوی‘ کا پاکستانی ورژن کہلائی جانے والے اداکارہ سونیا حسین نے سال 2011 میں ٹی وی اسکرینز کی زینت بننے والے ڈرامے ’دریچہ‘ میں ایک معاون کردار نبھاتے ہوئے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا جس کے بعد وہ متعدد ڈراموں میں لیڈنگ رولز کرتی نظر آئیں۔
سونیا حسین فلم ’مور‘ میں ’امبر‘ نامی کردار ادا کرتی دکھیں جبکہ فلم ’آزادی‘ میں انہوں نے مرکزی کردار نبھایا۔
’عشق زہے نصیب‘ ، ’محبت تجھے الوداع‘ اور ’میری گڑیا‘ جیسے ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ سونیا حسین نے ایک انٹرویو میں اپنی ذاتی زندگی، خاندانی مسائل اور سب سے بڑی بیٹی ہونے کی ذمہ داریوں پر کھل کر بات کی۔
سونیا حسین نے بتایا کہ ‘وہ اپنی زندگی میں بے شمار دکھوں سے گزری ہیں، والدین کی شادی میں مسائل، والد کی زندگی سے عدم موجودگی اور بچپن میں جذباتی تکالیف نے انہیں گہرے نفسیاتی اثرات دیے تاہم، انہوں نے وقت کے ساتھ ان سب کو پیچھے چھوڑ کر معافی، صبر اور خوشی کو چننے کا فیصلہ کیا۔
اداکارہ نے کہا کہ ‘جب آپ سمجھنے لگیں کہ آپ کے والدین بھی انسان ہیں اور ان سے بھی غلطیاں ہو سکتی ہیں، تو زندگی آسان ہو جاتی ہے، وہ دل سے اپنے والد کو معاف کرچکی ہیں۔’
سونیا کا کہنا تھا کہ ‘آخر میں یہی خاندان ہوتا ہے جو آپ کے ساتھ رہ جاتا ہے، اسی سوچ نے انہیں یہ فیصلہ لینے میں مدد دی کہ والدین اور بہن بھائیوں کو اپنایا جائے اور تعلقات کو بہتر کیا جائے۔’
سونیا حسین نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بڑے بہن بھائی ہونے کے ناتے آپ پر پورے خاندان کو متوازن رکھنے کی ذمہ داری آ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ‘آپ کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دے سکتے، آپ کو خاندان کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ چھوٹے بہن بھائیوں کی تربیت کا کردار بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔’
اداکارہ کے ان جذباتی الفاظ نے کئی ناظرین کے دل جیت لیے اور ان کی خاندانی وابستگی اور ہمدردانہ سوچ کو سراہا گیا۔