غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران دونوں بازو کھو دینے والے 9 سالہ فلسطینی لڑکے کی دلخراش تصویر نے 2025 کا ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر ایوارڈ جیت لیا۔
عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز کے لیے فوٹوگرافر سمر ابوالعوف کی کھینچی گئی یہ تصویر کم سن محمود عجور کی ہے، جسے گزشتہ سال ایک دھماکے میں ایک بازو کٹ جانے اور دوسرا مسخ ہو جانے کے بعد دوحہ منتقل کیا گیا تھا۔
سمر ابو العوف نے اس بارے میں کہا کہ محمود کی والدہ نے مجھے جو سب سے مشکل بات بتائی وہ یہ تھی کہ جب محمود کو پہلی بار احساس ہوا کہ اس کے بازو کاٹ دیے گئے ہیں، تو اس نے سب سے پہلا جملہ جو اس سے کہا وہ یہ تھا کہ، ’میں آپ کو کیسے گلے لگا پاؤں گا؟‘
سمر ابو العوف کا تعلق بھی غزہ سے ہے اور انہیں خود دسمبر 2023 میں وہاں سے نکالا گیا تھا، اب وہ دوحہ میں مقیم شدید زخمی فلسطینیوں کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
ورلڈ پریس فوٹو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جومانہ الزین خوری نے کا کہنا تھا،’یہ ایک خاموش تصویر ہے جو بہت کچھ کہتی ہے، یہ ایک لڑکے کی کہانی بیان کرتی ہے، لیکن ایک وسیع جنگ کی بھی داستان سناتی ہے جس کے اثرات نسلوں تک باقی رہیں گے۔‘
جیوری نے تصویر کی ’ مضبوط ساخت اور روشنی کے بہترین استعمال ’ اور اس کے فکر انگیز موضوع، خاص طور پر محمود عجور کے مستقبل کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کی تعریف کی۔
جیوری نے بتایا کہ لڑکا اب اپنے پیروں سے فون پر گیمز کھیلنا، لکھنا اور دروازے کھولنا سیکھ رہا ہے۔
ورلڈ پریس فوٹو کے منتظمین نے ایک بیان میں کہا،’ محمود کا خواب سادہ ہے: وہ مصنوعی اعضاء لگوانا چاہتا ہے اور اپنی زندگی دوسرے بچوں کی طرح گزارنا چاہتا ہے۔’ جیوری نے دوسرے نمبر کے انعام کے لیے دو تصاویر کا بھی انتخاب کیا۔
پہلی تصویر، جس کا عنوان ’ایمازون میں خشک سالی‘ ہے، جسے پانوس پکچرز اور برتھا فاؤنڈیشن کے لیے مسوک نولٹے نے کھینچا ہے، ایمازون میں ایک خشک دریا کے کنارے پر ایک شخص کو دکھاتی ہے جو ایک ایسے گاؤں تک سامان لے جا رہا ہے جہاں کبھی کشتی کے ذریعے رسائی ممکن تھی۔
دوسری تصویر، ’نائٹ کراسنگ‘ ہے جسے گیٹی امیجز کے لیے جان مور نے کھینچا ہے، جس میں امریکا-میکسیکو سرحد عبور کرنے کے بعد سرد بارش کے دوران چینی مہاجرین کو آگ کے پاس اکٹھے ہوتے دکھایا گیا ہے۔
جیوری نے دنیا بھر کے 3778 فوٹو جرنلسٹوں کی 59320 تصاویر میں سے 42 انعام یافتہ تصاویر کا انتخاب کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے فوٹوگرافروں کو علاقائی انعام کے لیے چار بار منتخب کیا گیا، یہ تعداد کسی بھی دوسری تنظیم سے زیادہ ہے۔
نیروبی میں مقیم لوئس ٹاٹو نے افریقا کے خطے کے لیے اسٹوریز کے زمرے میں کینیا کی نوجوانوں کی بغاوت کی تصاویر کے انتخاب پر انعام حاصل کیا۔
جیروم برولیٹ نے ایشیا پیسیفک اور اوشیانا کے سنگلز کے زمرے میں سرفر گیبریل مدینہ کی بظاہر لہروں کے اوپر تیرتی ہوئی اپنی مشہور تصویر کے لیے انعام جیتا۔
کلیرنس سیفروئے نے شمالی اور وسطی امریکا کی اسٹوریز کے زمرے میں ہیٹی میں گینگ کے بحران کی اپنی کوریج پر انعام پایا۔
آخر میں، اینسلمو کنہا نے جنوبی امریکا کے سنگلز کے زمرے میں برازیل کے سالگادو فیلو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پھنسے ہوئے بوئنگ 727-200 کی اپنی تصویر پر انعام حاصل کیا۔