پاکستان کی سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری کو اپنی بھانجی زارا نور عباس کے رقص کو سراہنے کے لیے لفظ ماشااللہ کہنا مہنگا پڑ گیا۔
بشریٰ انصاری ایک ورسٹائل سینئر پاکستانی فنکارہ ہیں جو نہ صرف اداکاری بلکہ گلوکاری اور لکھنے میں بھی اپنی صلاحیتوں کو منواچکی ہیں، اداکارہ کا پورا گھرانہ میڈیا کے پس منظر سے تعلق رکھتا ہے۔
ان کے والد احمد بشیر معروف شاعر، ادیب اور صحافی تھے، بشریٰ انصاری کے علاوہ ان کی بہنوں سنبل اقبال اور اسما عباس نے بھی اداکاری کے شعبے میں اپنا کریئر بنایا ۔
بہنوں کے ساتھ ساتھ ان کی بھانجی زارا نور عباس بھی اپنے خاندان کی اس فنی وراثت کو آگے بڑھا رہی ہیں جبکہ ان کے بھائی احمد عباس گلوکار ہیں۔
زارا نور عباس پاکستانی شوبز انڈسٹری کا جانا پہنچانا نام ہیں، جو کئی ڈراموں میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکی ہیں۔
زارا نور عباس اپنے آپ میں ایک باصلاحیت اداکارہ کے طور پر ابھری ہیں، وہ نہ صرف اداکاری کے ذریعے شوبز میں اپنا نام بنا رہی ہیں بلکہ رقص کا شوق بھی رکھتی ہیں۔
حال ہی میں اداکارہ نے ڈرامہ سیریل دیوار شب کے او ایس ٹی پر اپنی کلاسیکی پرفارمنس کے ساتھ مداحوں کی جانب سے خوب پذیرائی حاصل کی۔
زارا نور عباس نے کلاسیکل ڈانس پریکٹس کی ویڈیو اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جس میں وہ ایک بالکونی میں رقص کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے بتایا کہ مجھے احساس ہوا کہ جب سے میں حاملہ ہوئی تھی میں نے ڈانس کی پریکٹس کرنا چھوڑ دی تھی، لیکن اب جبکہ وہ وقت گزر گیا ہے میں نے محسوس کیا کہ میری نسوانی تونائی اور اظہار نظر انداز ہورہا ہے اور میں اپنے آپ کو زندگی کے جھمیلوں میں کھونا نہیں چاہتی ۔
زارا نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ان کے رقص میں فی الحال نفاست اور کمال نہیں ہے۔
ویڈیو کےکمنٹ سیکشن میں بشریٰ انصاری نے بھی اپنی بھانجی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ‘یہ ہوئی نہ میری اچھی لڑکی والی بات، پلیز اب اسے روکنا نہیں، ہفتے میں ایک دفعہ مجھے آپ سے یہ ہنر چاہیے، ماشااللہ’
بشریٰ انصاری کی جانب سے زارا نور عباس کے رقص کو سراہنے کے لیے ماشااللہ کہنا سوشل میڈیا صارفین کو برہم کر گیا اور انہوں نے دونوں خالہ بھانجی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

بہت سے لوگوں نے کہا کہ رقص کی تعریف ہماری اسلامی اقدار کے مطابق نہیں ہے اور وہ بھی ماشاء اللہ جیسے اسلامی الفاظ کے ساتھ جو اللہ کی نعمتوں کی تعریف کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ‘گناہ کرنا ایک چیز ہے، اسے عوامی سطح پر پوسٹ کرنا دوسری بات ہے لیکن خاندان کے بزرگوں کا اس کی تعریف کرنا اور اس پر ماشاءاللہ کہنا بے حیائی کا اگلا درجہ ہے!

ایک اور نے لکھا کہ ‘شیطان بھی ماشاء اللہ کے بعد کنفیوز ہے’۔
مزید تبصرے یہاں دیکھیں:


