پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہے، حکومت کے ساتھ بات چیت سے منع کیا تھا مگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے تین باتوں کی وضاحت کی ہے، بانی نے کہا ہے ن لیگ کے ساتھ کسی صورت بات نہیں ہوگی، (ن) لیگ نے پاکستان کی اخلاقیات ختم کردی ہیں، بانی نے امر بالمعروف کی بات کی کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ این آر او دینے والے سچ کیسے بولیں گے؟ بانی نے یاسمین راشد اور عندلیب عباس کی مثال دی ہے اور کہا کہ یاسمین راشد نے پریس کانفرنس نہیں کی وہ جیل میں ہے، بانی نے شاہ محمود قریشی کی مثال دی، سائفر کیس ختم ہوگیا لیکن وہ اب بھی جیل میں ہے۔
عمران خان نے کہا 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد انصاف دفن ہوچکا ہے، حالات یہ ہیں ہم بھی جب عدالت جاتے ہیں جج کہتے ہیں ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے کا کہا ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ بات کرنا چاہتی ہے پاکستان کے بارے میں تو وہ تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا ہے پاکستان کیلئے بات کرنے کیلئے تیار ہوں، لوگ ہم سے روز پوچھتے ہیں کوئی ڈیل ہونے لگی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم پر اسمبلی میں آواز اٹھانی چاہیے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ بانی نے سلمان صفدر کو کہا تھا القادر کیس میں ساری قیادت آپ کو سپورٹ کرے گی، میری بہنوں نے بانی کو سلیمان اور قاسم کے انٹرویو کے بارے میں بتایا، بانی اپنے بیٹوں کے انٹرویو پر بہت خوش ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی کو بتایا بچے پاکستان آنا چاہتے ہیں، علی امین گنڈا پور کے ساتھ کے پی ہاؤس میں ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں باقی قیادت بھی موجود تھی، ملاقات کا مقصد کیسز کے بارے لائحہ عمل طے کرنا تھا، بانی کے کیسز عدالتوں میں نہیں سنے جارہے۔
عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ چاہے تو مجھ سے بات کرنے کیلئے آسکتی ہے، بانی نے کہا ہے ڈیل کی کوئی بات نہیں پاکستان کی خاطر بات کروں گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے پر ہم بات نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔
عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا، بیرسٹر گوہر
عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بانی سے ملاقات ہوچکی ہے، ان ہاوس تبدیلی کی ہم تردید کرچکے ہیں، پارٹی کے حوالے سے بانی نے کہا کہ اتحاد کا وقت ہے پارٹی اور افواج میں اتحاد ہونا چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک اتحاد کی طرف جائے، بانی کی مکمل اسٹیٹمینٹ سیکرٹری اطلاعات جاری کریں گے، ہم نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کے بعد ہمارے ساتھ بھی سیز فائر کریں، بانی نے پہلے بھی کہا ہے کہ ڈائلاک ہونے چاہیے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی نے کہا کہ اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ مزاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا، اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا، حکومت کے ساتھ انھوں بات چیت سے منع کیا تھا، اسٹیبلشمینٹ سے نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اتحاد کی طرف جائیں، بانی نے کہا فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے، جس طرح افواج نے جواب دیا اس سے ملک کا وقار بلند ہوا، ہمارا مورال بلند ہوا ہے، بانی نے کہا اتحاد رکھو اور الرٹ رہو۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ہم ملک ، فوج اور قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، بانی کے پولی گرافک ٹیسٹ سے انکار سے متعلق صحافی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میری اس حوالے سے ان سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بہت اچھی رہی ہے، بانی کی صحت طبیعت بلکل ٹھیک ہے، بانی پی ٹی آئی نے قومی یکجہتی کی بات کی ہے، بانی نے کہا پاکستان کو اس وقت اندرونی اتحاد کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا مودی نے شکست کھائی ہے وہ کوئی اور شرارت کرسکتا ہے، بانی نے کہا ہے پوری قوم کو متحد ہوکر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے، معیشت کے حوالے سے بانی نے کہا ہمیں متحد ہوکے کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو تہائی اکثریت والی پارٹی کے لیڈر باہر نہ لاکر اتحاد پیدا نہیں ہوسکتا، بانی تمام مقتدرہ حلقوں کو پیغام دیا ہے ہوش کے ناخن لیں، بانی بے کہا ہے ہم قومی یکجہتی کیلئے اپنا حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں، احتجاجی تحریک ہمارا حق ہے لیکن اس حوالے سے کوئی حتمی بات ابھی نہیں ہوئی ہے۔