تازہ تر ین

خلا میں تیرتے کروڑوں کھربوں ڈالر کے خزانے سے متعلق سنسنی خیز انکشاف

خلا میں تیرتی 10 کروڑ کھرب ڈالر مالیت کی خلائی چٹان (جس تک ناسا دسترس حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے) تک پہنچنے کے بعد ارب پتیوں کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

2023 میں خلائی ادارے نے 16 سائیکی نامی قیمتی سیارچے تک پہنچنے کی کوشش کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔

سونا، فولاد اور نکل جیسے قیمتی دھاتوں کے حامل سمجھے جانے والے اس سیارچے تک پہنچنے کا ناسا شدت سے انتظار کر رہا ہے۔

جولائی 2023 میں ادارے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انجینئرز اور ٹیکنیشیئنز کی ٹیمیں تقریباً 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ آربیٹر ڈھائی ارب میل کا فاصلہ طے کر کے دھاتوں سے مالامال سیارچے تک پہنچ سکے اور سیاروی پرتوں اور سیاروں کے تشکیل پانے کے متعلق بتا سکے۔

مشن کا آغاز بالآخر اکتوبر 2023 میں ہوا جب ناسا نے فلوریڈا سے اسپیس کرافٹ خلا میں بھیجا۔ 84 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتا یہ اسپیس کرافٹ کی قیمتی سیاچے تک رسائی اگست 2029 تک متوقع ہے۔

رپورٹس کے مطابق اس سیارچے کی مالیت دنیا کی 100 ٹریلین ڈالر جی ڈی پی سے ایک لاکھ گُنا زیادہ ہے، جس کی وجہ اس میں سونا، پلیٹینئم اور کوبالٹ کا وافر مقدار میں ہونا ہے۔ ایک نظریے کے مطابق یہ سیارچہ زمین پر موجود ہر فرد کو ارب پتی بنا سکتا ہے۔

البتہ، کچھ لوگوں کا خیال اس سے یکسر مختلف ہے۔

اس متعلق کچھ کا خیال ہے کہ یہ سیارچہ کسی کو بھی ارب پتی نہیں بنائے گا البتہ یہ بہت سے ارب پتیوں کو صفر پر لے آئے گا۔

ایک اور فرد کے مطابق سونے کی قیمت کوڑی کے برار ہوجائے گی اور اس سے کوئی بھی ارب پتی نہیں بنے کا۔ سپلائی اور ڈیمانڈ کی سادہ سی بات ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain