تازہ تر ین

دوحہ حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے خطے کے اجتماعی دفاع کو مستحکم بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں، جن میں انٹیلی جنس کے تبادلے کو وسعت دینا، نئے میزائل وارننگ سسٹمز تیار کرنا اور مشترکہ فوجی مشقیں کرنا شامل ہیں۔ یہ اعلان اسرائیل کے حالیہ مہلک حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دوحہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق، یہ اقدامات عرب – اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد کیے گئے، جہاں مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اسرائیلی حملوں پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ اجلاس کے دوران جی سی سی حکام نے دوحہ میں فوجی انٹیلی جنس کے تعاون اور اتحاد پر تفصیلی غور کیا۔

جی سی سی چھ ممالک؛ بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ہے، جنہوں نے متحدہ فوجی کمانڈ کے تحت معلومات کے تبادلے کو بڑھانے اور ایک علاقائی ابتدائی انتباہی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ بیلسٹک میزائلوں کے خطرات سے بروقت نمٹا جا سکے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ تین ماہ کے اندر اندر مشترکہ فوجی اور کمانڈ سینٹر کی مشقیں منعقد ہوں گی، جس کے بعد فضائی دفاعی نظام کی براہِ راست مشقوں کا آغاز کیا جائے گا۔

بیان میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ خطے کو درپیش تمام خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کےلیے مسلسل تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ خلیجی سلامتی کے ڈھانچے کو مزید مربوط اور مضبوط بنایا جا سکے۔ کونسل نے واضح کیا کہ جی سی سی کی اولین ترجیح اپنے رکن ممالک کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

یہ فیصلے اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے ایک وفد کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں حماس کے پانچ ارکان جاں بحق ہوئے جن میں ایک جلاوطن رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ قطر کے مطابق اس حملے کی پیشگی اطلاع فراہم نہیں کی گئی تھی۔ حماس نے تصدیق کی کہ اس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔

اجلاس میں خلیجی ممالک کے چھ وزرائے دفاع شریک ہوئے، جن میں امارات کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد المزروعی، بحرین کے وزیر دفاعی امور لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ النعیمی، سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ عبدالرحمٰن بن محمد، عمان کے سیکریٹری جنرل دفاع محمد الزعابی، کویت کے وزیر دفاع شیخ عبداللہ علی العبداللہ الصباح اور قطر کے جاسم البدعوی شامل تھے۔ عہدیداروں کے مطابق، تمام وزرائے دفاع کی موجودگی اس بات کا مظہر ہے کہ خطے کے لیے ایک مشترکہ دفاعی ڈھال کی فوری ضرورت ہے۔

اگرچہ ماضی میں بھی جی سی سی نے فوجی انضمام کی کوششیں کی ہیں لیکن اکثر سیاسی اختلافات اور خطرات کے مختلف تصورات کے باعث یہ کوششیں آگے نہ بڑھ سکیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حالیہ اور غیر معمولی حملے کے بعد کیا گیا یہ معاہدہ خطے کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain