سینیٹر قراۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کے اجلاس میں کمیٹی نے دو وفاقی وزراء کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں منصوبوں کو مسترد کر دیا۔
قائمہ کمیٹی نے شيخوپورہ میں بین الاقوامی ادارے نے سینٹر آف ایکسیلنس بنانے پر اظہار تشویش کیا۔
چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہ ادارہ فنڈز بھی نہیں دے رہا اور سینٹر آف ایکسیلنس بنایا جا رہا ہے، وفاقی حکومت کےفنڈز وہاں استعمال کرنےکا پلان ہے جہاں دو زرعی تحقیقی ادارے ہیں۔
کمیٹی نے نارووال کے ان دو منصوبوں کے لیے فنڈز نہ دینے کی ہدایت کر دی۔
کمیٹی رکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ہمارے دو ریسرچ ادارے موجود ہیں نئے ادارے کی ضرورت نہیں ہے، ایسے ادارے کی ضرورت نہیں ہے پہلے سے موجود اداروں کی استعداد بڑھائی جائے۔
سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کہ کچھ اپنے دوستوں کو خوش کرنے کیلئے منصوبے وزیر منصوبہ بندی لے کر آتے ہیں، سارے منصوبے نارووال میں شروع کیے جا رہے ہیں یہ فنڈز احسن اقبال کے ذاتی نہیں، پاکستان کے عوام کے فنڈز کو عوام پر خرچ کرنا چاہیے، وزیر منصوبہ بندی آکر بتائیں وہ صرف چند لوگوں کو کیوں خوش کررہے ہیں؟
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی اور وزیر مملکت کو کمیٹی میں آنا چاہیے، جام سیف اللّٰہ بولے کمیٹی اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی نہ آئے تو وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کو لکھیں گے۔
سیکریٹری نے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی ملک سے باہر ہیں ان کو کمیٹی کی تشویش پہنچائی جائے گی، جس پر چیئرپرسن کمیٹی بولیں کہ آج کمیٹی کا 10واں اجلاس ہے اور وزیر نہیں آئے، وزیر مملکت پہلے آتے تھے اب وہ بھی نہیں آتے۔





































