لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار اور صحافی ضیاشاہد نے کہا ہے کہ برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں انہی کا طرز حکمرانی پارلیمانی نظام اپنایا گیا تھا۔ پاکستان میں پارلیمانی نظام کو ہمیشہ غلط استعمال کیا گیا اور سیاسی آمریتیں یا سیاسی بادشاہتیں حاصل کرنے کےلئے الیکشن کو ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ تو سارا سال کام کرتی ہے جبکہ ہمارے ہاں ارکان اسمبلی صرف زیادہ سے زیادہ طاقت حاصل کرنے کے خواہش مند رہتے ہیں اور اپنے حلقوں کو راجو اڈے بنا کر رکھتے ہیں۔ ہمارے ارکان اسمبلی کی ذہنیت جاننا ہو تو موجودہ ایم این اے کی مثال موجود ہے جن کے بندوں نے سوئی گیس کے اعلیٰ عہدیدار اور ملازموں کی پٹائی کی جس پر گیس کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔ ارکان اسمبلی خود کو بادشاہ اور عوام کو اپنا نوکر یا غلام سمجھتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس بلانا اچھی بات ہے لیکن صرف ایک ایشو کےلئے تو اس کا بلایا جانا ضروری نہیں یہ تو روٹین کے ا جلاس میں بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ مشترکہ اجلاس سے خطیر رقم خرچ ہوتی ہے جبکہ ہمارے یہاں صورتحال یہ ہے کہ 43 فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں اور بچوں کی بہت بڑی تعداد صرف خوراک نہ ملنے کے باعث مر جاتی ہے۔ ارکان اسمبلی ایوان میں صرف شکل دکھانے آتے ہیں یا وزرا سے کام نکوانے کےلئے آتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس کے پہلے روز تو نواز شریف اور بلاول بھٹو کی موجودگی کے باعث بڑی تعداد میں ارکان اسمبلی موجود تھے لیکن اگلے دن صرف 72 اور تیسرے دن جب قرار داد منظور کی گئی 435 ارکان کے ایوان میں صرف 80 حاضر تھے۔ کیا یہ اتحاد کا پیغام ہے جو ہم بھارت کو دے رہے ہیں۔ قوم کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے مذاق ہو رہا ہے۔ عوام کے یہ نام نہاد نمائندے کروڑوں روپے خرچ کر کے ایوانوں میں پہنچتے ہیں اور پھر دس گنا کماتے ہیں۔ خورشید شاہ کو کون اپوزیشن لیڈر سمجھتا ہے ان سے بھی پوچھتا ہوں کہ آپ کا کل کتنے ارکان ہیں اور کتنے حاضر ہوئے۔ مطالبہ کرتا ہوں اسمبلیوں کی کارروائی دکھانے پر پابندی ختم کی جائے تاکہ عوام اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ کتنے ارکان وہاں آتے ہیں اور کیاگل کھلاتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے وزیراعظم کے کلبھوشن کا نام لینے پر 50 ہزار روپے بلائنڈ افراد کو دینے کا اعلان کیا وہ ایک بڑے وکیل ہیں انہیںاپنی حیثیت کے مطابق کم از کم 10لاکھ روپے کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ بلاول بھٹو جو کہتے ہیں اسے ماننا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کشمیر میں جو نعرہ لگایا تھا کہ مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے شاید اس میںوہ نیپال، سری لنکا یا کسی اور ملک کے وزیراعلیٰ کی بات کر رہے ہونگے۔ بلاول بھٹو خاطر جمع رکھیں مائنس ون فارمولا ان پر لاگو نہیں ہوگا۔ ان کے بعد ان کے بچے بھی ہمارے حکمران ہونگے کیونکہ پاکستانی قوم کی قسمت میں صرف محکومی ہی لکھی ہے۔ بلاول کی اس بات سے اختلاف ضرور کروں گا کہ 2018ءمیں نواز شریف جیل میں ہونگے کیونکہ یہ روایت تو پاکستان میں موجود ہی نہیں ہے۔ آپ سب تو خود ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں پیپلز پارٹی ہو یا ن لیگ جے یو آئی ف ہو یا اچکزئی پارٹی ہر جگہ صرف وراثتی سیاست چل رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی بلاول بھٹو سے ملاقات دلچسپ خبر ہے۔ ناجانے کشمیر کمیٹی کے سربراہ نے نوجوان رہنما کو کشمیر کے حوالے سے اپنی خدمات پر کیا بریف کیا ہوگا۔ مولانا کی صلاحیتوں کا معترف ہوں۔ سیاست میں بہترین فوائد حاصل کرنا ان پر ختم ہے۔ سیاست میں آنے کی خواہش رکھنے والوں کو انہیں رول ماڈل بنانا چاہیے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ کینیا میں مصنوعی خانہ کعبہ کی خبر بہت تشویشناک ہے جس پر عوام کے بہت فون اور خط ملے رہے ہیں۔ حامیوں کی تربیت کےلئے کوئی چھوٹا ماڈل بنانا تو ٹھیک ہے لیکن کینیا میں مصنوعی خانہ کعبہ اور دیگر مقامات مقدسہ کو ہو بہو بنانا اور حاجیوں کا طواف کرنا بڑا خوفناک اور تشویشناک معاملہ ہے۔ یہ تو کفر کے مترادف ہے کیونکہ دنیا میں خانہ کعبہ صرف ایک ہے۔ ماڈل کہہ کر بھی اتنی بڑی تعمیر کرنا غلط ہے۔ بلوچستان میں بھی زکری قبیلہ کے حوالے سے خبریں آتی رہتی ہیں کہ انہوں نے پہاڑوں میں مصنوعی خانہ کعبہ بنا رکھا ہے جہاں باقاعدہ حج کرایا جاتا ہے۔ ہماری اسمبلیوں میں بڑی تعداد میں علماءموجود ہیں لیکن کبھی ان معاملات پر اعتراض سننے میں نہیں آیا۔کینیا میں مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر اور اس کے گرد طواف پر معاملہ انتہائی اہم شرعی اعتبار سے اس کی قطعی اجازت نہیں، امت مسلمہ احتجاج کرے، سعودی عرب کینیا حکومت سے جواب طلبی کرے۔ کینیا کے سفارتکار نے ویڈیو کو جھوٹ قرار دیا، مقصد کینیا کے مفادات کو نقصان پہنچانا اور وہاں کے مسلمانوں بارے غلط فہمیاں پیدا کرنا بتایا ہے۔ ریذیڈنٹ ایڈیٹر منظور ملک نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کینیا کے سفارتکار نے سرکاری بیان جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کینیا میں مصنوعی خانہ کعبہ جیسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ اس مہم کا مقصد کینیا کے مفادات کو نقصان پہنچانا ا ور وہاں کے مسلمانوں بارے غلط فہمیاں پھیلانا ہے۔ ویڈیو میں دکھائے گئے مصنوعی خانہ کعبہ کے گرد موجود لوگ یا سکیورٹی اہلکاروں کا کینیا سے کئی تعلق نہیں ہے۔ اس سال کینیا کے 6ہزار لوگ مکہ میں حج کر کے واپس لوٹے ہیں۔ عالم دین مولانا راغب نعیمی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کینیا میں جس طرح کی خانہ کعبہ کی شبیہہ بنائی گی ہے اور اس کا طواف کرایا جا رہا ہے اس ویڈیو میں غور کیا جائے تو وہاں سپاہی اور فوجی بھی کھڑے نظر آرہے ہیں جو نگرانی یا حفاظت کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ سرکاری سرپرستی میں ہو رہا ہے۔ شرعی اعتبار سے اس طرح کے معاملہ کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ تعلیم و تربیت دینا مقصد ہو تو چھوٹا ماڈل بنا کر مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے پر مسلم امہ کو کینیا سے احتجاج کرنا چاہےے۔ سعودی عرب کو اس کا نوٹس اور کینیا حکومت سے جواب طلب کرنا چاہیے۔ اس معاملہ پر مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا چاہیے تاکہ دنیا میں کہیںبھی ایسے معاملات کو روکا جا سکے۔ بلوچستان میں بھی زکری قبیلہ نے پہاڑوں کے درمیان خانہ کعبہ بنا رکھا ہے جہاں طواف کرایا جاتا ہے۔